ریاست دو ، جرم ایک

یہ واقعی عجیب اور خوفناک صورتحال ہے کہ دو مضبوط جمہوریت کے دعوے دار ہندوستان اور پاکستان میں اس طرح کے واقعات پر قابو نہیں پایا جا رہا ہے ۔

جہاں پاکستان میں شادی شدہ اور حاملہ 25 سالہ فرزانہ پروین،کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر پتھروں سے مار مار کر ہلاک کر دیا گیا تو دوسری جانب ہندوستان میں بدایوں گاؤں میں دو نوعمر لڑکیوں کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے بعد آم کے پیڑ سے لٹکا دیا گیا ۔

مگر یہ حیرتناک امر ہے کہ دونوں جگہ خواتین کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کے خلاف یا مظلومین یا مہلوکین کے ساتھ دکھ کا اظہار نہ تو وزیر اعظم مودی، اور نہ ہی پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہی اپنی زبان کھولنا ضروری سمجھا ہے .

http://blogs.timesofindia.indiatimes.com/Doctor-in-the-House/two-states-one-crime/
 
یہ واقعی عجیب اور خوفناک صورتحال ہے کہ دو مضبوط جمہوریت کے دعوے دار ہندوستان اور پاکستان میں اس طرح کے واقعات پر قابو نہیں پایا جا رہا ہے ۔

جہاں پاکستان میں شادی شدہ اور حاملہ 25 سالہ فرزانہ پروین،کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر پتھروں سے مار مار کر ہلاک کر دیا گیا تو دوسری جانب ہندوستان میں بدایوں گاؤں میں دو نوعمر لڑکیوں کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے بعد آم کے پیڑ سے لٹکا دیا گیا ۔

مگر یہ حیرتناک امر ہے کہ دونوں جگہ خواتین کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کے خلاف یا مظلومین یا مہلوکین کے ساتھ دکھ کا اظہار نہ تو وزیر اعظم مودی، اور نہ ہی پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہی اپنی زبان کھولنا ضروری سمجھا ہے .

http://blogs.timesofindia.indiatimes.com/Doctor-in-the-House/two-states-one-crime/
دونوں کیسوں میں قتل ہوا لیکن پاکستانی خاتون کو بقول ان کے خاندان والوں کے سنگسار کیا گیا۔ مقتولہ فرزانہ شادی شدہ تھیں اور اپنے پہلے شوہر سے طلاق لیے بنا دوسرا نکاح کر رکھا تھا۔
جبکہ بھارتی لڑکیوں کو عصمت دری کے بعد پکڑے جانے کے خوف سے قتل کیا گیا۔
 
بہرحال جو واقعہ پاکستان میں ہوا وہ مختلف ہونے باوجود درست عمل نہیں تھا۔ مقتولہ نے اگر واقعی جرم کیا بھی تھا تو اسے عدالت کے ذریعے سزا ملنی چاہئے تھی۔ قانون اپنے ہاتھ میں لینے سے لاقانونیت ہی پھیلتی ہے۔ جو کہ اچھی چیز نہیں ہے۔
 
Top