کاشفی
محفلین
ریاض خیر آبادی کی مزاحیہ شاعری
تعارفِ شاعر: سید ریاض احمد نام، ریاض تخلص تھا۔ 1855ء میں بمقام خیرآباد پیدا ہوئے۔ جوانی کا زمانہ گورکھپور میں گزارا۔ یہ شعر گورکھپور کی صحبت کا مظہر ؎
وہ گلیاں یاد آتی ہیں جوانی جن میں کھوئی ہے
بڑٰی حسرت سے لب پر ذکر گورکھپور آتا ہے
امیر مینائی کے شاگرد تھے۔ ریاض الاخبار، گلکدہء ریاض، فتنہ اور عطرفتنہ رسالے اور اخبار جاری کئے۔ انگریزی ناول کا ترجمہ بھی کیا۔ ناول "ناشاد"ان کی یاد ہے۔
20 جولائی 1932ء کو انتقال فرمایا۔ان کا دیوان "دیوانِ ریاض"کے نام سے شائع ہوا۔
ریاض بڑی شوخ طبیعت کے مالک تھے۔ شراب کے مضامین سے متعلق انہوں نے سینکڑوں شعر کہے ہیں۔ جن کا جواب کہیں اور نہیں ملتا۔ وہ روزہ اور نماز کے پابند تھے۔ شراب عمر بھر چکھی نہیں ۔ لیکن شراب پینے والوں سے زیادہ رنگین مزاجی ان کے اشعار سے ظاہر ہوتی ہے۔
خدا ان کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔۔آمین۔
تعارفِ شاعر: سید ریاض احمد نام، ریاض تخلص تھا۔ 1855ء میں بمقام خیرآباد پیدا ہوئے۔ جوانی کا زمانہ گورکھپور میں گزارا۔ یہ شعر گورکھپور کی صحبت کا مظہر ؎
وہ گلیاں یاد آتی ہیں جوانی جن میں کھوئی ہے
بڑٰی حسرت سے لب پر ذکر گورکھپور آتا ہے
امیر مینائی کے شاگرد تھے۔ ریاض الاخبار، گلکدہء ریاض، فتنہ اور عطرفتنہ رسالے اور اخبار جاری کئے۔ انگریزی ناول کا ترجمہ بھی کیا۔ ناول "ناشاد"ان کی یاد ہے۔
20 جولائی 1932ء کو انتقال فرمایا۔ان کا دیوان "دیوانِ ریاض"کے نام سے شائع ہوا۔
ریاض بڑی شوخ طبیعت کے مالک تھے۔ شراب کے مضامین سے متعلق انہوں نے سینکڑوں شعر کہے ہیں۔ جن کا جواب کہیں اور نہیں ملتا۔ وہ روزہ اور نماز کے پابند تھے۔ شراب عمر بھر چکھی نہیں ۔ لیکن شراب پینے والوں سے زیادہ رنگین مزاجی ان کے اشعار سے ظاہر ہوتی ہے۔
خدا ان کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔۔آمین۔