نسیم زہرہ
محفلین
سوشل میڈیا پر اپنے روزمرہ معمولات کی تفصیل اپ ڈیٹ کی صورت نشر کرنے کے چکر میں ہم ریاکاری کے عادی ہوتے چلے جارہے ہیں
زرق برق لباس پہن کر کسی بوسیدہ لباس پہنے غریب کو آٹے کی بوری دی
تصویر فیس بک پر ڈال دی
راستہ چلے سڑک پر کسی حادثہ کی صورت میں زخمی ہونے والے کو فرسٹ ایڈ دی یا ہسپتال پہنچایا
تصویر فیس بک پر ڈال دی
حتیٰ کہ ہمارے بچے نے کوئی اچھا کام کیا ہم وہ بھی لوگوں کو دکھانے کے لیئے سوشل میڈیا پر مشتہر کردیتے ہیں
ایسا کرنے سے صرف ہم ہی ریاکاری کے مرتکب نہیں ہورہے بلکہ اپنے بچوں کو بھی دکھاوے (ریاکاری) کی عادت ڈال رہے ہیں
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’اے ایمان والو ! اپنے صدقات کو احسان جتاکر اور تکلیف پہنچاکر ضائع نہ کرو اُس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے اور اﷲ پر اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا ۔‘‘ (البقرہ264)
زرق برق لباس پہن کر کسی بوسیدہ لباس پہنے غریب کو آٹے کی بوری دی
تصویر فیس بک پر ڈال دی
راستہ چلے سڑک پر کسی حادثہ کی صورت میں زخمی ہونے والے کو فرسٹ ایڈ دی یا ہسپتال پہنچایا
تصویر فیس بک پر ڈال دی
حتیٰ کہ ہمارے بچے نے کوئی اچھا کام کیا ہم وہ بھی لوگوں کو دکھانے کے لیئے سوشل میڈیا پر مشتہر کردیتے ہیں
ایسا کرنے سے صرف ہم ہی ریاکاری کے مرتکب نہیں ہورہے بلکہ اپنے بچوں کو بھی دکھاوے (ریاکاری) کی عادت ڈال رہے ہیں
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’اے ایمان والو ! اپنے صدقات کو احسان جتاکر اور تکلیف پہنچاکر ضائع نہ کرو اُس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے اور اﷲ پر اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا ۔‘‘ (البقرہ264)
آخری تدوین: