ریم، میری روح کی روح

سید رافع

محفلین
میرے بال چھوڑو دادا
میری داڑھی چھوڑو ریم

خالد نبھان باہیں پھیلانے لگا
ریم دوڑ کر اپنے دادا کے سینے سے آلگی

دادا نے ریم کو بھینچ لیا
اس کے لبوں کو بوسے دیے

آج وہ سیاہ رات آنے کو تھی
جب سب بدل جانا تھا

دادا دادا چلو نہ ہمیں لے کر
آج نہیں جاسکتے ریم گولا باری میں

تم سو جاؤ، ہاں بھائی کے ساتھ سو جاؤ
ریم، سو گئی دادا نے ماں سے پوچھا

اب اندھیرا ہو گیا، اب سیاہی بڑھ گئی
اب تاریکی ہو گئی، اب ظلمت چھپانے کو تھی

یکایک ایک دھماکہ ہوا
ریم کا گھر اور محلہ لرز اٹھا

ریم ریم ماں نے پکارا
ریم ریم ماں چیخ اٹھی

ہر طرف اندھیرا چھا چکا تھا
گھر کی چھت گر چکی تھی

ریم اپنے بھائی کے ساتھ
موت کی آغوش میں چلی گئی

وہ پونی نہ رہی
وہ لب نہ رہے
وہ باہیں نہ رہیں
جنھیں دادا
اپنی روح کی روح کہتا تھا
 
Top