ریمنڈ ڈیوس کے لئے صدر زرداری کے نام پیغام

جناب نوید صاحب! آپ نوائے وقت کے اس فورم میں صدر زرداری کے نمائندے ہیں، آپ کہہ رہے ہیں کہ صدر زرداری امریکہ کا کوئی دبائو قبول نہیں کر رہے جبکہ آپ کی باتیں سن کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ صدر زرداری تو دبائو میں ہوں یا نہ ہوں لیکن آپ ضرور امریکہ کے دبائو کا شکار ہیں‘‘… آپ کہہ رہے ہیں کہ ڈیوس کے دو پاکستانیوں کو قتل کرنے کے دن جیو کی نشریات میں بیان چلا کہ مقتولین کے پاس پسٹل بھی تھا۔ اسی طرح آپ کے دوسرے بیانات سے ڈیوس کی طرف داری اور حمایت نظر آ رہی ہے، آخر کیوں؟ لگتا ہے آپ خود دبائو میں ہیں۔ جب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وہ دو پاکستانیوں کا قاتل ہے، اس کے قبضہ سے دھماکے کرنے کے آلات برآمد ہوئے ہیں، حساس نوعیت کے ملکی سلامتی کے لئے خطرہ جیسے دیگر آلات برآمد ہو چکے ہیں۔ جماعت الدعوۃ کے دفاتر، منصورہ اور دیگر مدارس و مذہبی جماعتوں کے اداروں کی تصاویر بھی خفیہ طور پر بنا کر وہ امریکہ بھیج چکا ہے تو پھر بھی اس کے لئے بچ نکلنے کے لئے آسانیاں کیوں پیدا کی جا رہی ہیں۔ اس سے تو یہی ثابت ہو رہا ہے کہ آپ سب دبائو میں ہیں براہ کرم اس کی وضاحت کردیں؟ جواب میں نوید صاحب نے غیر معتبر اور گول مول سا سیاسی بیان دیتے ہوئے کہا، نہیں میرا تو صرف یہ مطلب تھا کہ جہاں حمزہ صاحب یہ ثابت کر رہے ہیں کہ ڈیوس کی سزا صرف قتل کے بدلے قتل ہے، وہاں وہ دیت کا مسئلہ بھی بتائیں۔ اس کے جواب میں قاری عبدالودود عاصم صاحب نے یہ کہہ کر بات ختم کر دی کہ جناب مقتولین کے ورثاء نے کہا ہے کہ ہم غیرت والے لوگ ہیں، ہم نہ تو بدلے میں ڈالر لیں گے، نہ امریکی ویزے بلکہ ہم صرف لاش کا مطالبہ کرتے ہیں، تو اس صورت میں دیت کے مسئلہ کا جواز باقی نہیں رہتا۔ اس سلسلہ میں ایک باریش بزرگ بول پڑے کہ آپ لوگ مقتولین کو پیسے لے کر چپ ہو جانے کا درس کیوں دیتے ہیں جبکہ اس مسئلہ میں امریکی یہ کہتے ہیں کہ پاکستانی پیسے کے بدلے میں اپنی ماں کو بھی بیچ دیتے ہیں۔ پوری قوم اس ظالم کو قرطبہ چوک یا مینار پاکستان میں پھانسی کے پھندے پر لٹکتا دیکھنا چاہتی ہے۔ اتنی دیر میں یوسف سراج بھائی بھی اٹھے اور پوچھنے لگے کہ یہ دو قتل تو ڈیوس نے کئے لیکن ایک تیسرا قتل بھی ہوا ڈیوس کی مدد کے لئے آنے والی امریکی گاڑی نے وہاں ایک راہ گیر کو کچل ڈالا۔ آج تک نہ اس شخص کے قتل کا امریکیوں پر مقدمہ درج ہوا اور نہ قتل کی اس واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی ہی برآمد ہو سکی، آخر کیوں؟ جواب میں اس کمی کوتاہی کا اعتراف کیا گیا اور کہا گیا کہ ہاں یہ تیسرے پاکستانی کے قتل کے کیس کو بھی باقاعدہ اندراج کر کے گاڑی و قاتلوں کو برآمد کر کے ان پر بھی مقدمہ درج کروانا چاہئے اور ان کو بھی سزا ملنی چاہئے۔
قارئین! یہ نوائے وقت کی طرف سے ریمنڈ ڈیوس کے موضوع پر اظہار خیال اور قومی لائحہ عمل مرتب کرنے کے حوالے سے ایک مجلس کی روداد تھی جس میں ملک کے مایہ ناز قانون دانوں اور انٹرنیشنل قوانین کے ماہرین نے ثابت کیا تھا کہ ڈیوس ایک دہشت گرد ہے جو ملکی سلامتی کے لئے ایک عرصہ سے خطرہ چلا آ رہا ہے۔ اب اس نے جو قتل کئے ہیں، دنیا کے تمام قوانین کی رو سے اس کی سزا قتل بنتی ہے۔ اس مجلس میں محترم امیر حمزہ صاحب نے سب کے سامنے قرآن پاک، حدیث رسول، اسوہ رسول، خلفائے راشدین کے طرز عمل، تاریخ، غیر ملکی قوانین اور ویانا کنونشن کی روشنی میں ثابت کیا کہ ڈیوس کی سزا صرف اور صرف قتل بنتی ہے۔ اسی میں مسلمانوں، پاکستان اور اسلام کا وقار اور سربلندی اور استحکام و دفاع ہے۔ تمام ماہرین نے ان کی دی ہوئی گائیڈ لائن کو سراہا۔
قارئین! بات یہ ہے کہ ڈیوس امریکی ہے، امریکی خفیہ ایجنسی کا کارندہ اور بعض کے مطابق بلیک واٹر کا سربراہ ہے۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں عرصہ ڈیڑھ سال سے ملوث ہے۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں فوج کے اعلیٰ افسروں کے قتل اور سرحد و پنجاب کے بم دھماکوں میں اس کا کردار ہے۔ بلوچستان میں بغاوت کے پیچھے بھی اس کا ہاتھ ہے۔ وہ پاکستان کے خفیہ طور پر 10 دورے کر چکا ہے۔ پاکستانی حکومت و ایجنسیوں کو اس کی مشکوک کارروائیوں کے بارے میں ایک عرصہ سے تشویش تھی۔اب یہ خطرناک آلات و دستاویزات کے ساتھ پکڑا جا چکا ہے لیکن پھر بھی پاکستانی حکومت اس کو سزا دینے سے ہچکچا رہی ہے۔ سچ کہا اقبال نے کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر۔
تقریب کے بعد صدارتی نمائندے محترم نوید صاحب سے میری بات ہوئی تو کہنے لگے، ایک کرکٹر کو ہم طاہر نقاش کے نام سے جانتے تھے دوسرے نقاش آپ ہیں، جن سے آج ملاقات ہو رہی ہے۔ میں نے کہا آپ دیت کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں تو یہ تو بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی نکاح کے خطبہ میں طلاق کے مسائل بیان کرنے لگے۔ کہنے لگے یہاں سب بکتے ہیں، یہ کوئی مشکل کام نہیں، اگر اس تھانیدار کو صرف دو لاکھ روپے دیئے جائیں تو وہ تحقیق کے نام سے ایسی کمزور رپورٹ اوپر بھیج دے گا جو ڈیوس کے عدالت سے بری ہونے کا باعث بن جائے گی اور امریکہ جیو کی پہلے دن کی خبر جس میں مقتولین کے پاس پستول کا ذکر ہے کو بنیاد بنا کر کیس جیت لے گا۔ وغیرہ وغیرہ، میں نے یہ سن کر کہا، جناب نوید صاحب! آپ کی کمزوری ہے کہ آپ ایوان صدر کے نمائندے ہیں، آپ نے ان کی ترجمانی ہی کرنی ہے، یہ آ پکی مجبوری ہے لیکن جہاں تک آپ کے بطور محب وطن پاکستانی اور مسلمان ہونے کا تعلق ہے تو آپ کی ذاتی رائے یقینا یہی ہو گی کہ اس بدبخت کو پھانسی پر لٹکا کر پاکستان کے آزاد و غیور ملک ہونے کا ثبوت دیا جائے۔ میری بات کا جواب انہوں نے صرف ایک مسکراہٹ کی شکل میں دیا۔ آخر میں میں نے ان سے کہا کہ آپ چونکہ زرداری کے نمائندے ہیں اور آپ کا ان سے رابطہ رہتا ہے آپ ان کو ہمارا ایک پیغام دے دیںکہ یہ کیس پاکستان کی تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کا باعث بنے گا۔ امریکہ کی جان اب ڈیوس کے اندر ہے اگر ثابت قدم رہا جائے تو بہت بڑے بڑے راز کھیلیں گے، امریکہ کی پاکستان مخالف سازشوں کی تفصیلات بھی سامنے آئیں گی، اسی لئے امریکہ کی جان پر بنی ہوئی ہے۔ ہمت کریں، کسی پریشر یا دبائو میں نہ آئیں اور حق کا ساتھ دیں، اپنے بچوں (کل پاکستانیوں) کا دفاع کریں۔ اس کا ان کو ذاتی فائدہ یہ ہو گا کہ دنیا کی نظر میں جو وہ زیرو ہو چکے ہیں، ہیرو بن جائیں گے، پاکستانی قوم ان کو احترام کا تاج پہنا دے گی۔ ان کی گری ہوئی ساکھ بحال ہو جائے گی بس وہ امریکہ کے سامنے ڈٹ جائیں، ہمت کریں، دبائو میں نہ آئیں۔ یوں پاکستان کا وقار بلند ہو گا، اسلام اور اہل اسلام کا دفاع ہو گا، پاکستانی قوم محفوظ ہو گی ورنہ ہر کوئی پاکستان میں آ کر پاکستانیوں کو قتل کرتا پھرے گا، پاکستانیوں کا کوئی پرسان حال نہ ہو گا… اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے ڈٹنا ہے یا دبنا ہے؟؟
دیکھتے ہیں اس موقع پر آپ کی قسمت کیسی ثابت ہوتی ہے، آپ کونسا راستہ چنتے ہیں لیکن ایسے مواقع پر قسمت والے ہی کامیاب ہوتے ہیں جن پر اللہ کی رحمت کا سایہ ہو۔
قسمت میں کیا قسامِ ازل نے…!
جس چیز کے جو شخص قابل نظر آیا
اللہ کریم آپ کو بولڈ سٹپ لینے اور ثابت قدم رہنے



بشکریہ،،،،،،،ہفت روزہ جرار
 

سویدا

محفلین
اس پوسٹ کا عنوان کچھ عجیب سا ہے یا میری سمجھ سے بالا تر ہے
صدر زرداری کا پیغام ریمنڈ ڈیوس کے نام
یا ریمنڈ ڈیوس کا پیغام زرداری کے نام
اس کا کیا مطلب ہوا
ریمنڈ ڈیوس کے لئے صدر زرداری کے نام پیغام
یعنی ریمنڈ ڈیوس کے نام بھی پیغام اور زرداری کے نام بھی پیغام
 
Top