حمیرا عدنان
محفلین
دنیا کے 100 سے زائد سائنسدانوں نے کہا ہے کہ زِيكا وائرس کی وجہ سے برازیل کے شہر ریو میں ہونے والے اولمپکس کا مقام تبدیل یا انھیں ملتوی کر دینا چاہیے۔
ان سائنسدانوں کے گروپ نے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ زِیکا وائرس کے بارے میں نئی دریافت کے بعد ان کھیلوں کو جاری رکھنا ’غیر اخلاقی‘ ہوگا۔
سائنسدانوں نے ڈبلیو ایچ او سے اپیل کی ہے کہ وہ زِیکا وائرس کو لے کر اپنی ہدایات کا دوبارہ جائزہ لے۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسے اس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ زِيكا وائرس کی وجہ سے اولمپک کھیلوں کو کہیں اور منتقل کرایا جائے یا اس میں تاخیر کی جائے۔
خیال رہے کہ مچھروں کے ذریعے منتقل ہونے والا یہ وائرس گذشتہ سال برازیل میں شروع ہوا تھا جو اب 60 سے زیادہ ممالک میں پھیل گیا ہے۔
اپنے خط میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ زِ يكا وائرس کی علامات اگرچہ ہلکی ہیں تاہم اس کی وجہ سے بچے چھوٹے سر کے ساتھ پیدا ہو رہے ہیں اور کچھ معاملات میں بڑوں میں اعصاب سے متعلق جان لیوا بیماری بھی ہوسکتی ہے۔
خیال ہے کہ اس وائرس سے حمل کے دوران بچوں میں شدید پیدائشی نقائص پیدا ہو سکتے ہیں۔
اس خط پر 150 سائنسدانوں، ڈاکٹروں اور میڈیکل شعبے سے وابستہ لوگوں نے دستخط کیے ہیں ان میں سے بہت سے لوگ آکسفورڈ ، ہارورڈ اور ییل یونیورسٹی سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔
سائنسدانوں نے ’عوامی کی صحت کے نام پر‘ ریو اولمپکس کو کہیں اور منقتل یا منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
زیکا وائرس کو عالمی سطح پر صحت عامہ کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
اس مرض کی تشخیص پہلی بار یوگینڈا میں سنہ 1947 میں ہوئی تھی لیکن اس کی علامتیں معمولی تھیں جیسے کہ جوڑوں کا درد، جلد پر کھجلی یا بخار لیکن سنہ 2015 میں برازیل میں اس وائرس کے موجودہ پھیلاؤ کی علامتیں بہت شدید ہیں۔ اب تک اس وائرس کی وجہ سے تقریباً 200 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ماخذ
ان سائنسدانوں کے گروپ نے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ زِیکا وائرس کے بارے میں نئی دریافت کے بعد ان کھیلوں کو جاری رکھنا ’غیر اخلاقی‘ ہوگا۔
سائنسدانوں نے ڈبلیو ایچ او سے اپیل کی ہے کہ وہ زِیکا وائرس کو لے کر اپنی ہدایات کا دوبارہ جائزہ لے۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسے اس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ زِيكا وائرس کی وجہ سے اولمپک کھیلوں کو کہیں اور منتقل کرایا جائے یا اس میں تاخیر کی جائے۔
خیال رہے کہ مچھروں کے ذریعے منتقل ہونے والا یہ وائرس گذشتہ سال برازیل میں شروع ہوا تھا جو اب 60 سے زیادہ ممالک میں پھیل گیا ہے۔
اپنے خط میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ زِ يكا وائرس کی علامات اگرچہ ہلکی ہیں تاہم اس کی وجہ سے بچے چھوٹے سر کے ساتھ پیدا ہو رہے ہیں اور کچھ معاملات میں بڑوں میں اعصاب سے متعلق جان لیوا بیماری بھی ہوسکتی ہے۔
خیال ہے کہ اس وائرس سے حمل کے دوران بچوں میں شدید پیدائشی نقائص پیدا ہو سکتے ہیں۔
اس خط پر 150 سائنسدانوں، ڈاکٹروں اور میڈیکل شعبے سے وابستہ لوگوں نے دستخط کیے ہیں ان میں سے بہت سے لوگ آکسفورڈ ، ہارورڈ اور ییل یونیورسٹی سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔
سائنسدانوں نے ’عوامی کی صحت کے نام پر‘ ریو اولمپکس کو کہیں اور منقتل یا منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
زیکا وائرس کو عالمی سطح پر صحت عامہ کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
اس مرض کی تشخیص پہلی بار یوگینڈا میں سنہ 1947 میں ہوئی تھی لیکن اس کی علامتیں معمولی تھیں جیسے کہ جوڑوں کا درد، جلد پر کھجلی یا بخار لیکن سنہ 2015 میں برازیل میں اس وائرس کے موجودہ پھیلاؤ کی علامتیں بہت شدید ہیں۔ اب تک اس وائرس کی وجہ سے تقریباً 200 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ماخذ