عاطف بٹ
محفلین
رات تھی، میں تھا اور اک میری سوچ کا جال
پاس سے گزرے تین مسافر دھیمی چال
پہلا بولا مت پوچھو اس کا احوال
دیکھ لو تن پر خون کی فرغل، خون کی شال
دوسرا بولا اور ہی کچھ ہے میرا خیال
یہ تو خزاں کا چاند ہے گھائل، غم سے نڈھال
تیسرا بولا بس یوں سمجھو اس کی مثال
اندھیارے کے بن میں جیسے شب کا غزال
ان کی روح تھی خود کالی، پیلی اور لال
میرا وجود ہے ورنہ اب تک ایک سوال
پاس سے گزرے تین مسافر دھیمی چال
پہلا بولا مت پوچھو اس کا احوال
دیکھ لو تن پر خون کی فرغل، خون کی شال
دوسرا بولا اور ہی کچھ ہے میرا خیال
یہ تو خزاں کا چاند ہے گھائل، غم سے نڈھال
تیسرا بولا بس یوں سمجھو اس کی مثال
اندھیارے کے بن میں جیسے شب کا غزال
ان کی روح تھی خود کالی، پیلی اور لال
میرا وجود ہے ورنہ اب تک ایک سوال