ذوق زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو ۔ ذوق

عزیزو! اس کو نہ گھڑیال کی صدا سمجھو​
یہ عمرِ رفتہ کی اپنی صدائے پا سمجھو​
بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو
زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو
نہ سمجھو دشتِ شفا خانۂ جنوں ہے یہ​
جو خاک سی بھی پڑے پھانکنی، دوا سمجھو​
سمجھ تو کور سوادوں کو ہو جو علم نہ ہو​
اگر سمجھ بھی نہ ہو کورِ بے عصا سمجھو​
پڑے کتاب کے قصوں میں کیا کرو دل صاف​
صفا ہو دل تو بہ از روضۃ الصّفا سمجھو​
ہنسے جو وہ مرے رونے پہ تو صفِ مژگاں!​
نہ سمجھو تم اسے دیوار، قہقہا سمجھو​
نفَس کی آمد و شد ہے نمازِ اہلِ حیات​
جو یہ قضا ہو تو اے غافلو! قضا سمجھو​
تمہاری راہ میں ملتے ہیں خاک میں لاکھوں​
اس آرزو میں کہ تم اپنا خاکِ پا سمجھو​
دعائیں دیتے ہیں ہم دل سے تیغِ قاتل کو​
لبِ جراحتِ دل کو لبِ دعا سمجھو​
بہا دیا مرا خوں اس نے اپنے کوچے میں​
اسی کو یارو دیَت سمجھو، خوں بہا سمجھو​
سمجھ ہے اور تمہاری، کہوں میں تم سے کیا​
تم اپنے دل میں خدا جانے سن کے کیا سمجھو​
تمہیں ہے نام سے کیا، کام مثلِ آئینہ​
جو روبرو ہو اسے صورت آشنا سمجھو​
زہے نصیب کہ ہنگامِ مشقِ تیرِ ستم​
ہمارے ڈھیر کو تم تودہ خاک کا سمجھو​
نہیں ہے کم زرِ خالص سے زردیِ رخسار​
تم اپنے عشق کو اے ذوقؔ کیمیا سمجھو​
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت غزل ہے ذوق کی۔۔۔
اس کا محض ایک ضرب المثل شعر ہی سن رکھا تھا آج تک۔۔۔
بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو​
زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو​
 

طارق شاہ

محفلین
تمہاری راہ میں مِلتے ہیں خاک میں لاکھوں
اس آرزو میں، کہ تم اپنا خاکِ پا سمجھو
کیا کہنے جی!
گیلانی صاحبہ!​
بہت سی داد، اس خُوب شیئرنگ پر​
تشکّر !​
بہت خوش رہیں​
 

کاشفی

محفلین
ذوق رحمتہ اللہ علیہ کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے بیحد شکریہ مدیحہ گیلانی صاحبہ!
اللہ رب العزت ذوق رحمتہ اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔آمین
دعائیں دیتے ہیں ہم دل سے تیغِ قاتل کو
لبِ جراحتِ دل کو لبِ دعا سمجھو
 

سید زبیر

محفلین
نہیں ہے کم زرِ خالص سے زردیِ رخسار
تم اپنے عشق کو اے ذوقؔ کیمیا سمجھو
نہائت خوبصورت کلام کا انتخاب کیا ہے ۔۔۔داد قبول فرمائیں
 
واہ کیا خوبصورت غزل ہے ذوق کی۔۔۔
اس کا محض ایک ضرب المثل شعر ہی سن رکھا تھا آج تک۔۔۔
بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو​
زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو​
پسند فرمانے کا بہت شکریہ ...ہم نے بھی اس غزل کا ایک یہی شعر سن رکھا تھا یہ تو بھلا ہو ایک مہربان دوست کا کہ جس نے یہ مکمل غزل ہمیں ارسال کی ..
 
تمہاری راہ میں مِلتے ہیں خاک میں لاکھوں
اس آرزو میں، کہ تم اپنا خاکِ پا سمجھو
کیا کہنے جی!
گیلانی صاحبہ!​
بہت سی داد، اس خُوب شیئرنگ پر​
تشکّر !​
بہت خوش رہیں​
پسندیدگی کے لئے ممنون ہوں شاہ صاحب .
 
ذوق رحمتہ اللہ علیہ کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے بیحد شکریہ مدیحہ گیلانی صاحبہ!
اللہ رب العزت ذوق رحمتہ اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔آمین
دعائیں دیتے ہیں ہم دل سے تیغِ قاتل کو
لبِ جراحتِ دل کو لبِ دعا سمجھو
کاشفی صاحب غزل کی پسندیدگی پر ممنون ہوں .
 
Top