"زبانِ فارسی شاعری کے لیے تخلیق ہونے والی زبان ہے" - عُثمانی البانوی ادیب شمس الدین سامی فراشری

حسان خان

لائبریرین
شاعرِ ملّیِ البانیہ نعیم فراشری کے برادر، اور مشہور عُثمانی ادیب و مؤلّف شمس‌الدین سامی فراشری (وفات: ۱۹۰۴ء) اپنی تُرکی کتاب 'خُرده‌چین'، جو ۱۳۰۲ھ/۱۸۸۵ء میں شائع ہوئی تھی، کے دیباچے میں لکھتے ہیں:

عُثمانی رسم الخط میں:
"…ظن ایدرم که، بیوک بوناپارتڭ اوروپا لسانلری حقّنده اولان مشهور بر تقسیمی جدّی صورتیله تلقّی، و آسیا لسانلرینه دخی تطبیق اولنمق لازم گلسه، فارسی حقّنده: <شعر ایچون یارادلمش بر لساندر، و شعر او لسان ایچون ایجاد اولنمشدر> دنیله‌بیلیر.”

ترجمہ:
"۔۔۔میرا گمان ہے کہ یورپی زبانوں کے بارے میں کی گئی بوناپارتِ کبیر کی ایک مشہور تقسیم بندی کو اگر بطورِ جِدّی قبول کرنا اور ایشیائی زبانوں پر بھی اُس کی تطبیق کرنا لازم ہو تو فارسی کے حق میں کہا جا سکتا ہے کہ <یہ شاعری کے لیے تخلیق ہونے والی ایک زبان ہے، اور شاعری اِس زبان کے لیے ایجاد ہوئی ہے>۔”
× جِدّی = سنجیدہ، سیریس

لاطینی رسم الخط میں:
"...zannederim ki büyük Bonapart'ın Avrupa lisanları hakkında olan meşhur bir taksîmi ciddî sûretle telakkî ve Asya lisanlarına dahi tatbîk olunmak lâzım gelse, Fârisî hakkında: “şiir için yaratılmış bir lisandır ve şiir o dil için icad olunmuştur” denilebilir."
 
Top