محسن وقار علی
محفلین
زباں خموش ہے معدوم ہو گئی آواز
نہ جانے کون سے صحرا میں کھو گئی آواز
پرانی یادوں کی دہلیز پر کھڑا ہوں میں
تمام دامنِ دل کو بھگو گئی آواز
بھٹک رہا ہوں میں کب سے سراب کے پیچھے
قریب آکے بہت دور ہو گئی آواز
تمام شکوے گلیِ ختم ہو گئے پل میں
پھر آج داغ جدائی کے دھو گئی آواز
سمجھ سکے گا یہاں کون آنسوئوں کی زباں
جو دل میں درد اٹھا بند ہو گئی آواز
نجم عثمانی
نہ جانے کون سے صحرا میں کھو گئی آواز
پرانی یادوں کی دہلیز پر کھڑا ہوں میں
تمام دامنِ دل کو بھگو گئی آواز
بھٹک رہا ہوں میں کب سے سراب کے پیچھے
قریب آکے بہت دور ہو گئی آواز
تمام شکوے گلیِ ختم ہو گئے پل میں
پھر آج داغ جدائی کے دھو گئی آواز
سمجھ سکے گا یہاں کون آنسوئوں کی زباں
جو دل میں درد اٹھا بند ہو گئی آواز
نجم عثمانی