زحافات

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعلن
ہزج مثمن مقبوض
کیا یہ بحر درست ہے؟
جی یہ بحر درست ہے اسی بحر میں فیض کا یہ شعر دیکھئے
ستم سکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
صنم دکھلائيں گے راہِ خدا، ایسے نہیں ہوتا
 

محمد وارث

لائبریرین
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعلن
ہزج مثمن مقبوض
کیا یہ بحر درست ہے؟
یہ وزن اور بحر معروف نہیں ہے، نہ ہی کوئی اس کی مثال ملے گی (شاید)۔

جی یہ بحر درست ہے اسی بحر میں فیض کا یہ شعر دیکھئے
ستم سکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
صنم دکھلائيں گے راہِ خدا، ایسے نہیں ہوتا
یہ غزل ہزج مثمن سالم میں ہے، یعنی مفاعیلن چار بار، اسی غزل کے باقی اشعار دیکھیں، بات واضح ہو جائے گی جیسے:
گنو سب حسرتیں جو خوں ہوئی ہیں تن کے مقتل میں
مرے قاتل حسابِ خوں بہا ایسے نہیں ہوتا
 
سر یہ مقبوض،محذوف،سالم وغیر الفاظ کیوں جوڑے جاتے ہیں؟؟؟
سالم بحریں وہ ہیں جو بنیادی ارکان کی تراتیب سے بنائی جاتی ہیں۔ بنیادی ارکان میں مفاعیلن، مستفعلن، فاعلاتن، فعولن، فاعلن، مفعولات ، متفاعلن اور مفاعلتن شامل ہیں۔ مثمن سالم بحریں وہ ہیں جن میں یا تو ایک بنیادی رکن چار مرتبہ وقوع پذیر ہوتا ہے یا پھر دو بنیادی ارکان دو مرتبہ وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ان بنیادی تراتیب سے تمام اوزان اخذ نہیں کیے جا سکتے، اس لیے ان بنیادی ارکان پر مختلف زحاف کا استعمال کر کے انھیں دیگر ارکان میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ ایک سادہ مثال دیکھیے:

فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

اس بحر کا نام رمل مثمن محذوف ہے کیونکہ آخری رکن کو فاعلاتن سے تبدیل کر کے فاعلن کر دیا گیا ہے۔ اس تبدیلی کو عروضی اصطلاح میں حذف کہا جاتا ہے اور جس رکن پر اس کا اطلاق ہو اسے محذوف۔ حذف کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف آخری رکن پر استعمال ہو سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top