راؤ وقاص ظفر
محفلین
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعلن
ہزج مثمن مقبوض
کیا یہ بحر درست ہے؟
ہزج مثمن مقبوض
کیا یہ بحر درست ہے؟
جی یہ بحر درست ہے اسی بحر میں فیض کا یہ شعر دیکھئےمفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعلن
ہزج مثمن مقبوض
کیا یہ بحر درست ہے؟
یہ وزن اور بحر معروف نہیں ہے، نہ ہی کوئی اس کی مثال ملے گی (شاید)۔مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعلن
ہزج مثمن مقبوض
کیا یہ بحر درست ہے؟
یہ غزل ہزج مثمن سالم میں ہے، یعنی مفاعیلن چار بار، اسی غزل کے باقی اشعار دیکھیں، بات واضح ہو جائے گی جیسے:جی یہ بحر درست ہے اسی بحر میں فیض کا یہ شعر دیکھئے
ستم سکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
صنم دکھلائيں گے راہِ خدا، ایسے نہیں ہوتا
ہزج مقبوض میں تمام مفاعلن ہوں گے، یہ بحر شاید مقبوض الآخر کہلائی جاتی ہو۔ اس میں اشعار کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ہزج مثمن مقبوض
سالم بحریں وہ ہیں جو بنیادی ارکان کی تراتیب سے بنائی جاتی ہیں۔ بنیادی ارکان میں مفاعیلن، مستفعلن، فاعلاتن، فعولن، فاعلن، مفعولات ، متفاعلن اور مفاعلتن شامل ہیں۔ مثمن سالم بحریں وہ ہیں جن میں یا تو ایک بنیادی رکن چار مرتبہ وقوع پذیر ہوتا ہے یا پھر دو بنیادی ارکان دو مرتبہ وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ان بنیادی تراتیب سے تمام اوزان اخذ نہیں کیے جا سکتے، اس لیے ان بنیادی ارکان پر مختلف زحاف کا استعمال کر کے انھیں دیگر ارکان میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ ایک سادہ مثال دیکھیے:سر یہ مقبوض،محذوف،سالم وغیر الفاظ کیوں جوڑے جاتے ہیں؟؟؟