سید علی رضوی
محفلین
زخم اس کو دکھانے جارہے ہو
بھول ہے یہ منانے جارہے ہو
زہر آمیز جس کی گفتگو ہے
بات اس سے بنانے جارہے ہو
حسن ایک دیوار وہ رویہ
چوٹ کیا اس سے کھانے جارہے ہو
شہر دل جو کیا تھا خود تعمیر
کیا اسے خود ہی ڈھانے جارہے ہو
آپ اپنا ملال ہو سو ہو
کیوں سبھی کو رلانے جارہے ہو
ہے جو دیوانہ اس گلی اس کو
درد کیاہے بتانے جا رہے ہو
یاد آتی ہے لو محبت کی
دیے پھر کیوں جلانےجا رہے ہو
ایک اذیت ہے عشق کی کلفت