کاشفی
محفلین
غزل
(ذرّہ حیدرآبادی - حیدرآباد دکن)
زخم اِتنے ہیں کیا دیکھائیں ہم
دل یہ کرتا ہے بھول جائیں ہم
پیار اُن سے ہمیشہ رہتا ہے
جِن سے دھوکا ہمیشہ کھائیں ہم
آگئی ہے بہار گلشن میں
تم بھی آؤ تو مُسکرائیں ہم
آج ہم سے مِلو اکیلے میں
دل کی حالت تمہیں بتائیں ہم
آؤ اُس کو بھی بے وفا بولیں
دل کو اپنے ہی کیوں رُلائیں ہم
ہو کہ تنہا یہ سوچتے ہیں اب
کِس سے بولیں کسے ستائیں ہم
وہ جو کرتا ہے شاعری ذرّہ
اُس کی غزلیں تمہیں سنائیں ہم
(ذرّہ حیدرآبادی - حیدرآباد دکن)
زخم اِتنے ہیں کیا دیکھائیں ہم
دل یہ کرتا ہے بھول جائیں ہم
پیار اُن سے ہمیشہ رہتا ہے
جِن سے دھوکا ہمیشہ کھائیں ہم
آگئی ہے بہار گلشن میں
تم بھی آؤ تو مُسکرائیں ہم
آج ہم سے مِلو اکیلے میں
دل کی حالت تمہیں بتائیں ہم
آؤ اُس کو بھی بے وفا بولیں
دل کو اپنے ہی کیوں رُلائیں ہم
ہو کہ تنہا یہ سوچتے ہیں اب
کِس سے بولیں کسے ستائیں ہم
وہ جو کرتا ہے شاعری ذرّہ
اُس کی غزلیں تمہیں سنائیں ہم