عاطف ملک
محفلین
چند اشعار:
زخم کھاتا ہوا میں زخم لگاتا ہوا تُو
درد سہتا ہوا میں درد بڑھاتا ہوا تُو
ایک منظر ہے مگر دو ہیں الگ رخ اس کے
راکھ ہوتا ہوا میں اور جلاتا ہوا تُو
داد بیداد کی تفسیر نہیں اس کے سوا
ہنس کے سہتا ہوا میں اور ستاتا ہوا تُو
دیکھنے والوں نے دیکھا تھا تماشا یہ عجیب
خاک ہوتا ہوا میں خاک اڑاتا ہوا تُو
مرجعِ عشق کا نقشہ تھا یہی آئے روز
گر کے اٹھتا ہوا میں اور گراتا ہوا تُو
گر نہیں یہ تو جفا کیا ہے بھلا اے عاطفؔ
خون روتا ہوا میں اور رُلاتا ہوا تُو
عاطفؔ ملک
نومبر ۲۰۱۹
درد سہتا ہوا میں درد بڑھاتا ہوا تُو
ایک منظر ہے مگر دو ہیں الگ رخ اس کے
راکھ ہوتا ہوا میں اور جلاتا ہوا تُو
داد بیداد کی تفسیر نہیں اس کے سوا
ہنس کے سہتا ہوا میں اور ستاتا ہوا تُو
دیکھنے والوں نے دیکھا تھا تماشا یہ عجیب
خاک ہوتا ہوا میں خاک اڑاتا ہوا تُو
مرجعِ عشق کا نقشہ تھا یہی آئے روز
گر کے اٹھتا ہوا میں اور گراتا ہوا تُو
گر نہیں یہ تو جفا کیا ہے بھلا اے عاطفؔ
خون روتا ہوا میں اور رُلاتا ہوا تُو
عاطفؔ ملک
نومبر ۲۰۱۹
آخری تدوین: