زخم کہنے کو تو پرانے ہوگئے

ظفری

لائبریرین
زخم کہنے کو تو ، پرانے ہوگئے
روح میں مگر ، کئی خانے ہوگئے

جب بھی بڑھا ، میں ساحل کی طرف
کنارے اور بھی ، بیگانے ہوگئے

اس قدر تسلسل تھا ، جدائی میں
تعلقات سب ہمارے ، فسانے ہوگئے

اس کی باتیں اور لہجہ ، یاد نہیں
اس سے بچھڑے ، اب زمانے ہوگئے

محبت ہی نہیں لگا روگ ہمیں
مرنے کے ایسے ، کئی بہانے ہوگئے

میرے ہونٹوں پہ ، سلگے جو نوحے ظفر
اس کے لبوں کے، وہ ترانے ہوگئے​
 

شمشاد

لائبریرین
ظفری بھائی اصلاحی کام تو اعجاز بھائی آ کر کریں گے لیکن یقین کریں آپ کو عرصے بعد محفل میں دیکھ کر بہت ہی خوشی ہوئی ہے۔

اب پھر سے غایب مت ہوئیے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
ویلکم بیک ظفری۔ ااس غزل کو پہلے کاپی پیسٹ کر کے فائل بنا لوں پھر فرصت سے دیکھوں گا۔
 

ظفری

لائبریرین
شکریہ استادِ محترم ۔۔۔ میں آپ کی مذید ہمت افزائی کا منتظر رہوں گا ۔
 

شمشاد

لائبریرین
وہ آئیں محفل میں ہماری خدا کی قدرت ہے
کبھی ہم ان کو کبھی محفل کو دیکھتے ہیں
:wink:
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
وہ آئیں محفل میں ہماری خدا کی قدرت ہے
کبھی ہم ان کو کبھی محفل کو دیکھتے ہیں
:wink:

محفل کو بعد میں دیکھ لیجئے گا ابھی تو مجھے دیکھیں کہ سخت بھوک لگی ہے ۔ آپ کے ہاں کھانے کا رواج تو ہوگا نا ۔۔۔ تو ذرا پھر یہاں کوئی پلیٹ ہی سرکا دیں ۔۔ مگر خالی نہ ہو ۔ یہ یاد رہے ۔ :D
 

شمشاد

لائبریرین
ضرور کرتا اگر اس وقت موجود ہوتی، یقین کریں اس وقت میں خود بھوکا بیٹھا ہوں، خالی چائے کی ہی فرمائش کی ہوئی ہے، ابھی تک وہی بارگاہ بیوی میں قبول نہیں ہوئی۔ :(
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد بھائی۔۔۔۔! استادِ محترم تشریف لاچکے ہیں ، امید ہے میری غزل ان کی نظرِ کرم سے جلد ہی فیضیاب ہوگی ۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے بھی پوری امید ہے کہ اتنی دیر نہ آنے پر ڈانٹ بھی ملے گی۔ اللہ کرئے۔ :wink:
 

ظفری

لائبریرین
میں تو پہلے دن سے ہی محفل پر استادِ محترم سے ڈانٹ کھاتا آرہا ہوں ۔ اگر کسی دن ڈانٹ نہ کھاؤں تو ایسا لگتا ہے کہ کھانے کے بعد کچھ میٹھا رہ گیا ہے ۔ :wink:
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں اور یہ بھی ایک اعزاز ہے کہ استادوں کی ڈنٹ ڈپٹ آجکل کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اوہو، یہاں تو استاد کی عزت افزائی کی جا رہی ہے۔ اب اتنا مکھن کھانے کے بعد کیا ڈانٹوں۔ ویسے بھی بقول یوسفی، ڈانٹ میں سے ڈنک نکال دو تو کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔
بہر حال اصلاح شدہ غزل:
زخم کہنے کو پرانے ہوگئے

مطلب واضح نہیں جو دوسرا مصرعہ موزوں کیا جائے

کیا بڑھوں میں ساحل دریا کی سمت
کیوں بھنور مجھ سے اجانے ہو گئے
تھا جدائ میں تسلسل اس قدر
جتنے رشتے تھے فسانے ہو گئے
بھول بیٹھے اس کا لہجہ، اس کی بات
اس سے بچھڑے ، اب زمانے ہوگئے
یوں نہ تھا، اک عشق ہی بس روگ تھا
کتنے مرنے کے بہانے ہوگئے
لب پہ سلگے میرے جو نوحے ظفر
اس کے ہونٹوں پر ترانے ہوگئے
 

ظفری

لائبریرین
استادِ محترم بہت بہت بہت ۔۔ شکریہ کہ آپ نے ہمیشہ کی طرح میری ہمت افزائی کی اور اپنا قیمتی وقت دیا ۔

آپ نے پہلے شعر کا مطلب جاننا چاہا ہے تو میں اس شعر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ زخم تو بہت پرانے ہوچکے ہیں مگر ان کی ٹیسیں اب بھی اٹھتی ہیں ۔۔۔ اور ان کی شدت اتنی ہے کہ روح بھی ان زخموں کی وجہ تقسیم ہوچکی ہے کہ ہر زخم کی نوعیت دوسر ے زخم سے مختلف ہے ۔ اس لیئے ہر تقسیم روح میں ایک “ خانہ “ بنا چکی ہے اور جو گاہے بہ گاہے اپنے اپنے وقت پر تکلیف دیتے ہیں ۔

کہنے کو تو زخم پرانے ہوگئے
روح میں مگر کئی خانے ہوگئے
 
ظفری اب زخموں کو اور کتنا پرانا کرنا ہے ، لگتا ہے پرانے زخموں کو رنگ روغن کروا کر نیا بنانے کے چکر میں ہوں، خوب چمک دمک رہے ہیں زخم تمہارے :wink:
 

شمشاد

لائبریرین
ظفری نے کہا:
استادِ محترم بہت بہت بہت ۔۔ شکریہ کہ آپ نے ہمیشہ کی طرح میری ہمت افزائی کی اور اپنا قیمتی وقت دیا ۔

آپ نے پہلے شعر کا مطلب جاننا چاہا ہے تو میں اس شعر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ زخم تو بہت پرانے ہوچکے ہیں مگر ان کی ٹیسیں اب بھی اٹھتی ہیں ۔۔۔ اور ان کی شدت اتنی ہے کہ روح بھی ان زخموں کی وجہ تقسیم ہوچکی ہے کہ ہر زخم کی نوعیت دوسر ے زخم سے مختلف ہے ۔ اس لیئے ہر تقسیم روح میں ایک “ خانہ “ بنا چکی ہے اور جو گاہے بہ گاہے اپنے اپنے وقت پر تکلیف دیتے ہیں ۔

کہنے کو تو زخم پرانے ہوگئے
روح میں مگر کئی خانے ہوگئے

کیا بات ہے کیا تشریح بتائی ہے پہلے ہی شعر کی، پوری غزل پر تو پوری کتاب لکھی جائے گی۔ اللہ کرئے زورِ قلم اور زیادہ۔
 

ظفری

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
ظفری اب زخموں کو اور کتنا پرانا کرنا ہے ، لگتا ہے پرانے زخموں کو رنگ روغن کروا کر نیا بنانے کے چکر میں ہوں، خوب چمک دمک رہے ہیں زخم تمہارے :wink:

محب ۔۔ زخم بھی بچوں کی طرح ہوتے ہیں ۔ ان کی بھی کیئر کرنی پڑتی ہے ۔ بڑا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔ بہت دھیان دینا پڑتا ہے ۔ ان کے ساتھ کھیلنا بھی پڑتا ہے ۔۔ تب کہیں جا کر وہ بڑے ہو کر ٹھیک ہوتے ہیں ۔ تو ابھی تو میرے زخم بہت چھوٹے ہیں ۔ ان کو بڑا تو ہونے دو نا ۔۔۔ :wink:
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
کیا بات ہے کیا تشریح بتائی ہے پہلے ہی شعر کی، پوری غزل پر تو پوری کتاب لکھی جائے گی۔ اللہ کرئے زورِ قلم اور زیادہ۔
شکریہ شمشاد بھائی ۔۔۔ پچھلے دنوں خوب غزلیں لکھ ماریں ہیں ۔ یہاں پوسٹ کر کر کے سب کی ناک میں دم کرنا ہے ۔ :D
 
Top