عینی مروت
محفلین
زرد رُت
میرے احساس کی بستی میں
کب سے زرد موسم کا بسیرا ہے
درختِ جاں نے،
جانے کب سے پت جھڑ کے
وہ پھیکے رنگ سارے اوڑھ رکھے ہیں
کہ دشتِ آرزو میں اب
خیالِ یار کی رعنائیاں لے کر
کوئی کونپل نہیں کھلتی
یہ ماہ و سال کی شاخیں
ہوئی بنجر ہیں کچھ ایسے
کہ ان کی کوکھ سے امیدکےپتے
بڑی مشکل سے اگ پائیں !۔
جو اگ آئیں!۔۔
تو جلتی زیست کا تپتا ہوا سورج
انہیں اس شاخ پر ٹکنے نہیں دیتا!۔
ہرا رہنے نہیں دیتا
یہ سوکھے زرد پتے
اب میرے ان سوختہ خوابوں کا مرقد ہیں !۔
جنہیں مایوسیوں کی آنچ نے
تعبیر سے پہلے۔۔
جلا کر راکھ کر ڈالا
میرے مولا!۔
میرے احساس کے ویراں چمن میں کیوں
بہاریں لوٹ آنا بھول بیٹھی ہیں ؟!۔
۔۔عینی۔۔