بہزاد حسن
معطل
سنو میری باتیں
زمانے کے رس کو نچوڑا ہے میں نے
تو یہ عطر حاصل ہوا ہے مجھے
جسے اپنے خوابوں کی تازہ فضا میں رچا کر
ہوا میں بسا کر ،نیا روپ دے کر
ہر اک سمت پھیلا رہا ہوں
دلوں کے شبستاں
بھری محفلوں اور سنورتی ہوئی بستیوں کو
معطر بنانے کی خاطر
ستاروں کے تخت رواں سے اتر کر
میں دھرتی پہ آیا ہوا ہوں،مرے پاس آؤ
تمہیں گنگناتی ہوئی ندیوں اور
کہیں خامشی سے بھرے جنگلوں میں
چلو ٹھنڈے میٹھے ابلتے ہوئے پانیوں کے
وہ چشمے دکھاؤں
جو صدیوں سے روحوں کے ظلمات میں گم
بلاتے ہیں تم کو
جنہیں دیکھنے کی تمنا میں آنکھوں کے در کھل گئے ہیں
کہیں جس کی ہے گرد یہ کہکشاں
کہیں انگنت منظروں سے بھرا آسماں
جہاں اڑ رہا ہوں میں چاروں طرف
یہ سب کچھ کبھی میرے سر پہ
کبھی میرے قدموں میں ہے
تمہیں کچھ خبر ہے
ہوائیں ہیں میری فضائیں ہیں میری
بکھر جاؤں گا میں فضاؤں میں اک دن
کہ بہزاد میں ہوں شہاب ِ محبت
زمانے کی خوشبو ہے باتوں میں میری
زمانہ ہوں میں
بہزاد حسن شہاب
زمانے کے رس کو نچوڑا ہے میں نے
تو یہ عطر حاصل ہوا ہے مجھے
جسے اپنے خوابوں کی تازہ فضا میں رچا کر
ہوا میں بسا کر ،نیا روپ دے کر
ہر اک سمت پھیلا رہا ہوں
دلوں کے شبستاں
بھری محفلوں اور سنورتی ہوئی بستیوں کو
معطر بنانے کی خاطر
ستاروں کے تخت رواں سے اتر کر
میں دھرتی پہ آیا ہوا ہوں،مرے پاس آؤ
تمہیں گنگناتی ہوئی ندیوں اور
کہیں خامشی سے بھرے جنگلوں میں
چلو ٹھنڈے میٹھے ابلتے ہوئے پانیوں کے
وہ چشمے دکھاؤں
جو صدیوں سے روحوں کے ظلمات میں گم
بلاتے ہیں تم کو
جنہیں دیکھنے کی تمنا میں آنکھوں کے در کھل گئے ہیں
کہیں جس کی ہے گرد یہ کہکشاں
کہیں انگنت منظروں سے بھرا آسماں
جہاں اڑ رہا ہوں میں چاروں طرف
یہ سب کچھ کبھی میرے سر پہ
کبھی میرے قدموں میں ہے
تمہیں کچھ خبر ہے
ہوائیں ہیں میری فضائیں ہیں میری
بکھر جاؤں گا میں فضاؤں میں اک دن
کہ بہزاد میں ہوں شہاب ِ محبت
زمانے کی خوشبو ہے باتوں میں میری
زمانہ ہوں میں
بہزاد حسن شہاب