زمبابوین ٹیم کو پاکستان آنے سے روکنے کیلئے را کے دھمکی آمیز ایس ایم ایس کا انکشاف

زمبابوین ٹیم کو پاکستان آنے سے روکنے کیلئے را کے دھمکی آمیز ایس ایم ایس کا انکشاف
لاہور(دنیا نیوز)وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 90 فیصد را ملوث ہے ، زمبابوے کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنے سے پہلے دبئی میں دھمکی دی گئی۔

پنجاب اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ پنجاب نے انکشاف کیا کہ زمبابوے ٹیم جب پاکستان آئی تو دبئی ائیر پورٹ پر منیجر کو دھمکی آمیز ایس ایم ایس موصول ہوا ۔ ایس ایم ایس میں کہا گیا کہ پاکستان میں آپ کا برا حشر ہو گا ، آپ کے ساتھ وہی ہوگا جو آئی ایس آئی ایس کر رہی ہے ۔ آپ سب مارے جاؤ گے ، زمبابوے ٹیم نے ایس ایم ایس سے پاکستان کو آگاہ کیا ۔ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ میسیج نیو دہلی سے جاری ہوا ۔ تحقیقات کے مطابق ایس ایم ایس را کے ایک آفیسر کی طرف سے جاری کیا گیا تھا ۔ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 90 فیصد را ملوث ہے ۔ دس فیصد وہ ملک ملوث ہیں جو پاکستان کے دشمن ہیں ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے مثالی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
 

تہذیب

محفلین
حیرت ہے کہ را نے دھمکی کیلئے زمبابوے ٹیم کے دبئ تک آنے کا انتظار کیا اور ان کے پاس ٹیم مینیجر کا پرسنل نمبر بھی تھا
اور زیادہ حیرت اس پر بھی کہ پنجاب کے وزیر داخلہ جو ایک سال گذر جانے کے بعد بھی ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کی تفتیش نہیں کر پائے ، یہ تک پتہ چلانے میں کامیاب ہوگئے کہ دہلی سے اس ایس ایم ایس کو کس نے بھیجا تھا اور اس کا پروفائل کیا ہے؟
 
حیرت ہے کہ را نے دھمکی کیلئے زمبابوے ٹیم کے دبئ تک آنے کا انتظار کیا اور ان کے پاس ٹیم مینیجر کا پرسنل نمبر بھی تھا
اور زیادہ حیرت اس پر بھی کہ پنجاب کے وزیر داخلہ جو ایک سال گذر جانے کے بعد بھی ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کی تفتیش نہیں کر پائے ، یہ تک پتہ چلانے میں کامیاب ہوگئے کہ دہلی سے اس ایس ایم ایس کو کس نے بھیجا تھا اور اس کا پروفائل کیا ہے؟
سیکیورٹی کے ادارے آپس میں معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ وزیر داخلہ خود تفتیش کر رہےہوں اس سارے را کے معاملے کی۔
 

تہذیب

محفلین
میرا مطلب بھی وزیر داخلہ کے زیر انتظام سیکیورٹی اداروں سے تھا ۔ لیکن ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کی تفتیش کیلئے سیکیورٹی اداروں کی نہیں بلکہ کامن سینس کی ضرورت تھی ، جو شاید نہیں تھی۔
 
میرا مطلب بھی وزیر داخلہ کے زیر انتظام سیکیورٹی اداروں سے تھا ۔ لیکن ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کی تفتیش کیلئے سیکیورٹی اداروں کی نہیں بلکہ کامن سینس کی ضرورت تھی ، جو شاید نہیں تھی۔
لیکن میرا مطلب وزیر داخلہ کے زیر انتظام سیکیورٹی اداروں سے نہیں تھا بلکہ ریاستی سطح پر کام کرنے والے سیکیورٹی اداروں سے تھا۔ ماڈل ٹاؤن کا معاملہ سیاسی بن چکا بلکہ پہلے دن سے ہے۔ اور مختلف افراد اس کی مختلف توجیہات بیان کر رہے ہیں۔
 
میرا مطلب بھی وزیر داخلہ کے زیر انتظام سیکیورٹی اداروں سے تھا ۔ لیکن ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کی تفتیش کیلئے سیکیورٹی اداروں کی نہیں بلکہ کامن سینس کی ضرورت تھی ، جو شاید نہیں تھی۔

نیت کی ضرورت تھی جو ظاہر ہے شروع سے نہیں تھی۔
 
اس خبر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ کس طرح بھارت پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جس سے دنیا میں یہ تاثر جا رہا ہے کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال اس قدر خراب ہے کہ یہاں بین الاقوامی کھیلوں کا انعقاد ممکن نہیں۔ یہ صرف کرکٹ کی بات نہیں پاکستان کے عالمی تاثر کی بات ہے۔
 
Top