نور وجدان
لائبریرین
جب زمین کو افلاک کی گردش میں رکھا گیا تھا، زمین کے دس ٹکرے ہوگئے. کچھ آنسو تھے تو کچھ خون تھا، مل کے بحر کی شکل اختیار کرلی ... ہر ٹکرا مکمل کائنات تھا مگر ایک ٹکرا ارض حجاز کا نکلا ...مقدس، پاک، الوہی چمک سے بھرپور .... شمس نے جب اس پر اپنی آب و تاب دکھائی تو صفا کے سارے جبل مثل طور ہوگئے مگر نہ تو کوئی پہاڑ زمین بوس ہوا، نہ کوئی زاہد مدہوش ہوا بلکہ یہ شعور کی زمین تھی! جس میں دیوانگی کا کام نہ تھا! اس خمیر سے عرق نیساں سے نمو پاتا گوہر نکلا جس پر جب فلک کی نگاہ پڑی تو وہ کھو گیا! یہی وجہ تھا زمین کا فلک سے رشتہ جڑ گیا!
وہ ارض.حجاز کی.سرزمین جس کے سر پر سرمئی گگن!
بارش کا موسم نہ تھا مگر خوب جل تھی!
بہار کی بات نہیں ہوئی تھی مگر لالہ و گل اپنی.چمک دکھا رہے تھے!
قران پاک اس ارض مقدس میں ماہ رمضان کو اترا تھا!
یہیں پر مبارک، پرنور ہستی مانند نسیم جو محمد صلی اللہ علیہ والہ.وسلم ہیں .... باطن سے ظاہر میں موجود آئی ...... وہ عملی قران ....دین تھا گویا مکمل ہوگیا ......
اس زمین میں.بہت سے راز تھے، جس کا ایک ٹکرا مقامِ کوفہ تھا! کربل کا میدان سجا تھا! سرخی زمین دیکھ کے فلک اشکبار تھا! زمین اتنی نرم، گداز تھی کہ جیسے کہ سرخی ء محشر کا پتا دے رہی ہو!
راز کی باتیں!
داستانِ کربل
دل پکارے یا حُسین
پوچھیے خود سے قربانی کی اصطلاح؟ امام عالی نے حج کیا، مگر اے دل کہاں کیا؟ کربل کے زمین پر سجدہ ء تسلیم اداکرتے، جب زبان پر آیت سجدہ جاری تھی! تکبیر پڑھی! اللہ اکبر! آپ کی قربانی معتبر ہوگئی! یہ حشر کی زمین ... جس پر گگن کا سایہ تھا! جس کے دیکھ ابر مسکرایا تھا! یہ حجازی سفر کی داستان ... زمینیں مقدس ہوگئیں! قربانی مقدس کرگئی!
اے دل کبھی حج کیا؟
میں نے کہا کہ نہیں
اے دل کبھی قربانی دی
میں نے کہا کہ جان نہ دی بس
اے دل داستان کوفہ ہے!
داستان حجاز ہے! داستان کربل ہے!
قربانی کی ابتدا سے منتہی!
زمین ِِ شام سے زمین کوفہ تک!
حرف اول کو بقا مل گئی تھی
حرف آخر کا راز کھل گیا تھا!
جبین نیاز میں رہی تھی!
قصر دل پر اک نور کا ہالہ تھا.
یہ اشک .. اشک ... یہ دھواں
یہ سب نیا ہے ...یہ سب نیا ہے
بقائے ہست فنائے ہست سے ملی
نور کی نشانی وجود میں رہی
زندگی سبب میں مگر رہی
قرار نہیں! ہجر ہے! ضرب!
اے دل کتنی ضربیں باقی ہیں؟
جب تک پگھل نہیں جاتی شمع
اے دل کچھ تحفہ زمین کا بتلا
جھک جا! آئنہ زندگی میں ملے
اے دل رک جا! یہ میرے محبوب کی زمین ہے! دل کہاں رکا اور چل دیا اور مسجود ہوگیا صحن حرم میں! ساجد کو طواف کا ہوش نہ رہا! مسجود زمین پر، ساجد کا کلمہ ء حق نکلا! خون تھا کہ جاری ہوگیا! پوچھیے خون کہاں سے تھا! داستان کربل کا! یہ خون، یہ شمع! یہ رفعت! یہ کہانی! یہ تو معراج ہے! روشنی تیرا مقدر! روشن تری تقدیر! فکر ہست کر! فکر دین کر! فکر کر جو فرش پر رہتے تکبر نہیں کرتے! فکر تو کر ان کو جن کو عرش پر بھی تکبر نہیں!
وہ ارض.حجاز کی.سرزمین جس کے سر پر سرمئی گگن!
بارش کا موسم نہ تھا مگر خوب جل تھی!
بہار کی بات نہیں ہوئی تھی مگر لالہ و گل اپنی.چمک دکھا رہے تھے!
قران پاک اس ارض مقدس میں ماہ رمضان کو اترا تھا!
یہیں پر مبارک، پرنور ہستی مانند نسیم جو محمد صلی اللہ علیہ والہ.وسلم ہیں .... باطن سے ظاہر میں موجود آئی ...... وہ عملی قران ....دین تھا گویا مکمل ہوگیا ......
اس زمین میں.بہت سے راز تھے، جس کا ایک ٹکرا مقامِ کوفہ تھا! کربل کا میدان سجا تھا! سرخی زمین دیکھ کے فلک اشکبار تھا! زمین اتنی نرم، گداز تھی کہ جیسے کہ سرخی ء محشر کا پتا دے رہی ہو!
راز کی باتیں!
داستانِ کربل
دل پکارے یا حُسین
پوچھیے خود سے قربانی کی اصطلاح؟ امام عالی نے حج کیا، مگر اے دل کہاں کیا؟ کربل کے زمین پر سجدہ ء تسلیم اداکرتے، جب زبان پر آیت سجدہ جاری تھی! تکبیر پڑھی! اللہ اکبر! آپ کی قربانی معتبر ہوگئی! یہ حشر کی زمین ... جس پر گگن کا سایہ تھا! جس کے دیکھ ابر مسکرایا تھا! یہ حجازی سفر کی داستان ... زمینیں مقدس ہوگئیں! قربانی مقدس کرگئی!
اے دل کبھی حج کیا؟
میں نے کہا کہ نہیں
اے دل کبھی قربانی دی
میں نے کہا کہ جان نہ دی بس
اے دل داستان کوفہ ہے!
داستان حجاز ہے! داستان کربل ہے!
قربانی کی ابتدا سے منتہی!
زمین ِِ شام سے زمین کوفہ تک!
حرف اول کو بقا مل گئی تھی
حرف آخر کا راز کھل گیا تھا!
جبین نیاز میں رہی تھی!
قصر دل پر اک نور کا ہالہ تھا.
یہ اشک .. اشک ... یہ دھواں
یہ سب نیا ہے ...یہ سب نیا ہے
بقائے ہست فنائے ہست سے ملی
نور کی نشانی وجود میں رہی
زندگی سبب میں مگر رہی
قرار نہیں! ہجر ہے! ضرب!
اے دل کتنی ضربیں باقی ہیں؟
جب تک پگھل نہیں جاتی شمع
اے دل کچھ تحفہ زمین کا بتلا
جھک جا! آئنہ زندگی میں ملے
اے دل رک جا! یہ میرے محبوب کی زمین ہے! دل کہاں رکا اور چل دیا اور مسجود ہوگیا صحن حرم میں! ساجد کو طواف کا ہوش نہ رہا! مسجود زمین پر، ساجد کا کلمہ ء حق نکلا! خون تھا کہ جاری ہوگیا! پوچھیے خون کہاں سے تھا! داستان کربل کا! یہ خون، یہ شمع! یہ رفعت! یہ کہانی! یہ تو معراج ہے! روشنی تیرا مقدر! روشن تری تقدیر! فکر ہست کر! فکر دین کر! فکر کر جو فرش پر رہتے تکبر نہیں کرتے! فکر تو کر ان کو جن کو عرش پر بھی تکبر نہیں!