زمیں نہ پست ہو جائے، تو پیمانے میں جا بسنا ، اصلاح کی دوخواست ہے

زمیں نہ پست ہو جائے، تو پیمانے میں جا بسنا
سُکوں کی ہو طلب تجھ کو، تو میخانے میں جا بسنا

سُنا ہے اُن کو رغبت ہے کہانی اور قصوں سے
نگاہوں میں جو ہو رہنا، تو افسانے میں جا بسنا

فروغ شہر نے اکثر تنزل کی رواداری
تُو رہنا راہ پہ اپنی، پہ ویرانے میں جا بسنا

مساجد سے فسادوں کی ہوا آئے اگر تجھ کو
میسر امن گر پائے تو بت خانے میں جا بسنا

ذرا سا سیکھ لے اظہر، ملے جو اُس پہ خوش رہنا
بڑا گھر مل جو نہ پائے تو کاشانے میں جا بسنا
 

الف عین

لائبریرین
آج کل بسنے کا بہت ذکر ہو رہا ہے!! کیا گھر بسانے کا ارادہ ہے؟
حسب معمول بہت سے اشعار کی تفہیم نہیں ہو سکی۔
 
آپ کی غزل الفاظ کی نشست و برخاست چاہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ مصرعوں میں ربط نہیں بن پا رہا اور نہ ہی معانی اجاگر ہو رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جو مصرعے میری سمجھ میں آئے ان کیلئے مجھ فقیر کی ناقص رائے کچھ یوں ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا محترم برادر عبید صاحب یا محمود مغل صاحب جیسے اہل علم دوست بہتر بتا سکیں گے

سکون ِ دل ہو گر مطلوب پیمانے میں جا بسنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر آئے اگر تجھ کو مساجد سے فسادوں کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قناعت سیکھ لے اظہر، دکھوں میں مسکرانا سیکھ
 

عین عین

لائبریرین
بھائی کیا واقعی گھر بسانے کا ارادہ ہے، اعجاز صاحب نے ٹھیک کہا۔ ایسا ہی معلوم ہو رہا ہے۔ اشعار میں ربط نہیں معلوم ہو رہا اور تفہیم دشوار ہے۔
 
السلام علیکم،
پتہ نہیں میں پوسٹ کرتا ہوں اور پوسٹ دکھتی ہی نہیں ، شاید ملابس سلیمانی میں مخفی ہو رہی ہیں،
خیر اساتذہ کرام کی خدمت میں دست بدستہ عرض ہے کہ نشر مکرر کے طور پر گھر بسانے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے
جناب محترم درویش صاحب کی اصلاح بہت خوب لگی، شکر گزار ہوں
معزرت کہ دیر سے جواب دے رہا ہوں کیونکہ دوہا سے باہر تھا
خاکسار
اظہر
 
سکون ِ دل ہو گر مطلوب پیمانے میں جا بسنا
اجازت لے کے ساقی سے تو مے خانے میں جا بسنا
سُنا ہے اُن کو رغبت ہے کہانی اور قصوں سے
نگاہوں میں جو ہو رہنا، تو افسانے میں جا بسنا
فروغ شہر نے اکثر تنزل کی رواداری
تُو رہنا راہ پہ اپنی، پہ ویرانے میں جا بسنا
خبر آئے اگر تجھ کو مساجد سے فسادوں کی
ذرا بھی دیر مت کرنا تو بت خانے میں جا بسنا
قناعت سیکھ لے اظہر، دکھوں میں مسکرانا سیکھ
بڑا گھر نہ میسر ہو تو کاشانے میں جا بسنا
 
سکون ِ دل ہو گر مطلوب پیمانے میں جا بسنا
اجازت لے کے ساقی سے تو مے خانے میں جا بسنا
سُنا ہے اُن کو رغبت ہے کہانی اور قصوں سے
نگاہوں میں جو ہو رہنا، تو افسانے میں جا بسنا
فروغ شہر نے اکثر تنزل کی رواداری
تُو رہنا راہ پہ اپنی، پہ ویرانے میں جا بسنا
خبر آئے اگر تجھ کو مساجد سے فسادوں کی
ذرا بھی دیر مت کرنا تو بت خانے میں جا بسنا
قناعت سیکھ لے اظہر، دکھوں میں مسکرانا سیکھ

بڑا گھر نہ میسر ہو تو کاشانے میں جا بسنا

ذرا بھی دیر مت کرنا صنم خانے میں جا بسنا
تیسرے شعر میں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں واضع نہیں ہے
 
سکون ِ دل ہو گر مطلوب پیمانے میں جا بسنا
اجازت لے کے ساقی سے تو مے خانے میں جا بسنا
سُنا ہے اُن کو رغبت ہے کہانی اور قصوں سے
نگاہوں میں جو ہو رہنا، تو افسانے میں جا بسنا
فروغ شہر نے اکثر تنزل کی رواداری
تُو رہنا راہ پہ اپنی، پہ ویرانے میں جا بسنا
خبر آئے اگر تجھ کو مساجد سے فسادوں کی
ذرا بھی دیر مت کرنا تو بت خانے میں جا بسنا
قناعت سیکھ لے اظہر، دکھوں میں مسکرانا سیکھ

بڑا گھر نہ میسر ہو تو کاشانے میں جا بسنا


برادرم اظہر صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطلع غزل کا آغاز ہی نہیں جان بھی ہوتا ہے آپ کا مصڑع ثانی کچھ جچ نہیں رہا ، کوشش کریں کہ مفہوم بھی اجاگر ہو اور اشعار کا جمالیاتی حسن بھی قاری کو متاثر کرے ۔۔۔۔۔ دو اشعار کے بارے اپنی ناقص رائے دے رہا ہوں


مٹانا تشنگی چاہو تو میخانے میں جا بسنا​
سکون ِ دل ہو گر مطلوب پیمانے میں جا بسنا​
( حضور پہلے میخانے میں داخل ہوں گے تو بعد میں پیمانے کی باری آئے گی )​

سنا ہے ان کو نسبت ہے کہانی اور قصوں سے
رسائی ان تلک چاہو تو افسانے مییں جا بسنا

باقی انشاللہ آئیندہ نشست میں دیکھوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ذرا بھی دیر مت کرنا صنم خانے میں جا بسنا
تیسرے شعر میں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں واضع نہیں ہے
محترمہ سارا،
آپ درست فرما رہی ہیں ، جو میں کہنا چاہ رہا ہوں واضح نہیں کر پایا، اصل میں شعر لکھنا چاہتا ہوں کچھ یوں ہے
خبر آئے اگر تجھ کو مساجد سے فسادوں کی
میسر امن گر پائے تو بت خانے میں جا بسنا
اب کہیے، کچھ بہتر ہے؟
خاکسار
اظہر
 
برادرم اظہر صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطلع غزل کا آغاز ہی نہیں جان بھی ہوتا ہے آپ کا مصڑع ثانی کچھ جچ نہیں رہا ، کوشش کریں کہ مفہوم بھی اجاگر ہو اور اشعار کا جمالیاتی حسن بھی قاری کو متاثر کرے ۔۔۔۔۔ دو اشعار کے بارے اپنی ناقص رائے دے رہا ہوں


مٹانا تشنگی چاہو تو میخانے میں جا بسنا​
سکون ِ دل ہو گر مطلوب پیمانے میں جا بسنا​
( حضور پہلے میخانے میں داخل ہوں گے تو بعد میں پیمانے کی باری آئے گی )​

سنا ہے ان کو نسبت ہے کہانی اور قصوں سے
رسائی ان تلک چاہو تو افسانے مییں جا بسنا

باقی انشاللہ آئیندہ نشست میں دیکھوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اخ الکریم، فاروق،
کیا کہنے جناب، اشعار کا حسن دوبالا کر دیا آُ پ نے۔ آپ کی تجاویز کا انتظار رہے گا
شکر گزار ہوں
خاکسار
اظہر
 
مٹانا تشنگی چاہو تو میخانے میں جا بسنا
سکون ِ دل ہو گر مطلوب پیمانے میں جا بسنا
سنا ہے ان کو نسبت ہے کہانی اور قصوں سے
رسائی ان تلک چاہو تو افسانے مییں جا بسنا

فروغ شہر نے اکثر تنزل کی رواداری
تُو رہنا راہ پہ اپنی، پہ ویرانے میں جا بسنا
خبر آئے اگر تجھ کو مساجد سے فسادوں کی
میسر امن گر پائے تو بت خانے میں جا بسنا
قناعت سیکھ لے اظہر، دکھوں میں مسکرانا سیکھ
بڑا گھر نہ میسر ہو تو کاشانے میں جا بسنا
 
Top