محمد اظہر نذیر
محفلین
زمیں نہ پست ہو جائے، تو پیمانے میں جا بسنا
سُکوں کی ہو طلب تجھ کو، تو میخانے میں جا بسنا
سُنا ہے اُن کو رغبت ہے کہانی اور قصوں سے
نگاہوں میں جو ہو رہنا، تو افسانے میں جا بسنا
فروغ شہر نے اکثر تنزل کی رواداری
تُو رہنا راہ پہ اپنی، پہ ویرانے میں جا بسنا
مساجد سے فسادوں کی ہوا آئے اگر تجھ کو
میسر امن گر پائے تو بت خانے میں جا بسنا
ذرا سا سیکھ لے اظہر، ملے جو اُس پہ خوش رہنا
بڑا گھر مل جو نہ پائے تو کاشانے میں جا بسنا
سُکوں کی ہو طلب تجھ کو، تو میخانے میں جا بسنا
سُنا ہے اُن کو رغبت ہے کہانی اور قصوں سے
نگاہوں میں جو ہو رہنا، تو افسانے میں جا بسنا
فروغ شہر نے اکثر تنزل کی رواداری
تُو رہنا راہ پہ اپنی، پہ ویرانے میں جا بسنا
مساجد سے فسادوں کی ہوا آئے اگر تجھ کو
میسر امن گر پائے تو بت خانے میں جا بسنا
ذرا سا سیکھ لے اظہر، ملے جو اُس پہ خوش رہنا
بڑا گھر مل جو نہ پائے تو کاشانے میں جا بسنا