الف عین
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
زمیں و آسماں ، کہکشاں دیکھتا ہوں
ہے قدرت خدا کی جہاں دیکھتا ہوں
------
نہیں گرچہ ممکن ہو دیدار اس کا
مگر اس کے لاکھوں نشاں دیکھتا ہوں
---------
سزا تجھ سے دوری کی ہم کو ملی ہے
میں چاروں طرف جو فغاں دیکھتا ہوں
--------
خزاؤں میں تُو ہے ، بہاروں میں تُو ہے
ہیں تیرے ہی جلوے جہاں دیکھتا ہوں
----------
خدا سے تعلّق ہے میری ضرورت
میں کیوں سمت پھر بھی بتاں دیکھتا ہوں
-------
ترا حکم جاری ہے ارض و سما پر
میں قبضے میں تیرے جہاں دیکھتا ہوں
------
یہ تہذیب دوری سکھاتی ہے رب سے
مگر اس میں اپنا زیاں دیکھتا ہوں
-------------یا
میں چلنے میں اس پر زیاں دیکھتا ہوں
-----
خدا دیکھتا ہے جو کرتی ہے دنیا
احاطے میں سارا جہاں دیکھتا ہوں
------------
ترا فضل جاری ہے ارشد پہ یا رب
میں اس پر تجھے مہرباں دیکھتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
اس بار کامیاب غزل کہی ہے
زمیں و آسماں ، کہکشاں دیکھتا ہوں
ہے قدرت خدا کی جہاں دیکھتا ہوں
------ دتست

نہیں گرچہ ممکن ہو دیدار اس کا
مگر اس کے لاکھوں نشاں دیکھتا ہوں
--------- 'ہو' یا 'ہے'؟ ہے درست ہو گا

سزا تجھ سے دوری کی ہم کو ملی ہے
میں چاروں طرف جو فغاں دیکھتا ہوں
-------- ہم سب کسی طرح لائیں تو شتر گربہ جا شائب بھی دور ہو جائے

خزاؤں میں تُو ہے ، بہاروں میں تُو ہے
ہیں تیرے ہی جلوے جہاں دیکھتا ہوں
---------- درست

خدا سے تعلّق ہے میری ضرورت
میں کیوں سمت پھر بھی بتاں دیکھتا ہوں
------- سمتِ بتاں درست ہو گا، اور اس کے درمیان میں دوسرے الفاظ گھسانے سے بے معنی ہو جائے گا شعر
میں کیوں پھر بھی سمتِ بتاں... کہنے میں کیا حرج تھا۔ یا حسب معمول اس امکان پر غور ہی نہیں کیا گیا

ترا حکم جاری ہے ارض و سما پر
میں قبضے میں تیرے جہاں دیکھتا ہوں
------ ٹھیک

یہ تہذیب دوری سکھاتی ہے رب سے
مگر اس میں اپنا زیاں دیکھتا ہوں
-------------یا
میں چلنے میں اس پر زیاں دیکھتا ہوں
----- تہذیب پر چلا نہیں جاتا، پہلا متبادل ہی درست ہے

خدا دیکھتا ہے جو کرتی ہے دنیا
احاطے میں سارا جہاں دیکھتا ہوں
------------ واضح نہیں، کس احاطے میں؟

ترا فضل جاری ہے ارشد پہ یا رب
میں اس پر تجھے مہرباں دیکھتا ہوں
.. درست
 
الف عین
(اصلاح کے بعد دوبارا پیشِ خدمت )
--------------
زمیں و آسماں ، کہکشاں دیکھتا ہوں
ہے قدرت خدا کی جہاں دیکھتا ہوں
------
نہیں گرچہ ممکن ہے دیدار اس کا
مگر اس کے لاکھوں نشاں دیکھتا ہوں
-----------
سزا تجھ سے دوری کی ہم سب نے پائی
میں چاروں طرف جو فغاں دیکھتا ہوں
--------
خزاؤں میں تُو ہے ، بہاروں میں تُو ہے
ہیں تیرے ہی جلوے جہاں دیکھتا ہوں
-------
خدا سے تعلّق ہے میری ضرورت
میں کیوں پھر بھی سمتِ بتاں دیکھتا ہوں
-------
ترا حکم جاری ہے ارض و سما پر
میں قبضے میں تیرے جہاں دیکھتا ہوں
------
یہ تہذیب دوری سکھاتی ہے رب سے
مگر اس میں اپنا زیاں دیکھتا ہوں
------------
تجھے اپنے دل میں بسایا ہوا ہے
کسی اور کو میں کہاں دیکھتا ہوں
------------
ترا فضل جاری ہے ارشد پہ یا رب
میں اس پر تجھے مہرباں دیکھتا ہوں
---------
 
آخری تدوین:
Top