زمیں پر چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا - شاہد کبیر

زمیں پر چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا
کٹے جو پر تو پرندا آڑان سے بھی گیا

کسی کے ہاتھ سے نکلا ہوا وہ تیر ہوں میں
ہدف کو چھو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا

تباہ کر گئیں مجھے پکے گھر کی خواہشیں
میں اپنے گاوں کے کچے مکان سے بھی گیا

آگ میں کودا بھی تو کیا ملا مجھے محسن
اسے بچا نہ سکا اور اپنی جان سے بھی گیا

شاہد کبیر

نوٹ: بعد کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ کلام شاہد کبیر کا ہے جو غلطی سے محسن نقوی کے نام کے ساتھ جوڑ دیا گیا تھا۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
زمیں پر چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا
کٹے جو پر تو پرندا آڑان سے بھی گیا

کسی کے ہاتھ سے نکلا ہوا وہ تیر ہوں میں
ہدف کو چھو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا

تباہ کر گئیں مجھے پکے گھر کی خواہشیں
میں اپنے گاوں کے کچے مکان سے بھی گیا

آگ میں کودا بھی تو کیا ملا مجھے محسن
اسے بچا نہ سکا اور اپنی جان سے بھی گیا

محسن نقوی

محمد بلال اعظم غزل کا فی الفور پوسٹ مارٹم کیا جائے۔۔
 
لیکن میاں پہلا پہلا مراسلہ ہے۔ اجازت طلب فرما لیجیے پہلے لواحقین سے پھر کر وائیے گا پوسٹ مارٹم۔ ایسا نہ ہو وہ "دلبر داشتہ" ہو جائیں :ROFLMAO:

ارے نہیں۔ محترمہ بھلے دل والی ہیں۔ برا نہیں مانیں گی۔ :):)
چاہو تو تصدیق کرلو۔ :p
 
برا ماننے والے قبر میں پڑے ہیں، ان کی غزل ہے، پاست مارٹم رپورٹ بھی اُنہی کو دیجیئے گا۔:heehee::heehee::heehee:
بلکہ پاسٹ مارٹم تو ماشاءاللہ آپ خود بھی اچھا کر لیں گی۔ غزل کا نہیں میرا مطلب شاعر کا ہے۔ بھئی آخر میڈیکل کی طلبہ ہیں۔
 
ابھی تو یہی تصدیق نہیں کہ یہ غزل انہی قبر والے کی ہے یہ کسی زندے چلتے پھرتے کی ہے۔ :) :)
ایسا کریں اُنہی سے تصدیق کر آئیں، آپ کی سیر بھی ہو جائے گی، ماحول کے بدلنے سے آپ بہتر بھی محسوس کریں گے اور دنیائے اردو پر اک احسان بھی ہو جائے گا :tongueout4:
 
بلکہ پاسٹ مارٹم تو ماشاءاللہ آپ خود بھی اچھا کر لیں گی۔ غزل کا نہیں میرا مطلب شاعر کا ہے۔ بھئی آخر میڈیکل کی طلبہ ہیں۔
جناب میں مرے ہوؤں کے ساتھ زیادہ چھیڑ چھاڑ نہیں کرتی، پھر چاہے وہ کلام ہو یا حضرت خود :jokingly:
 

غدیر زھرا

لائبریرین
بہنا معذرت لیکن یہ غزل کچھ ایسے ہے غالباً :)

زمیں پہ چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا
کٹا کے پر کو پرندہ اڑان سے بھی گیا

تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا

پرائی آگ میں خود کیا ملا تجھ کو
اُسے بچا نہ سکا اپنی جان سے بھی گیا

بھلانا چاہا تو بھلانے کی انتہا کر دی
وہ شخص اب مرے وہم و گمان سے بھی گیا

کسی کے ہاتھ کا نکالا ہوا وہ تیر ہوں میں
ہدف کو چھو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا

مستند حوالہ تو میرے پاس بھی نہیں لیکن اہلِ زبان بہتر بتا سکتے ہیں کہ کونسی غزل درست ہے :)
اور اگر اسے درست مانا جائے تو یہ بھی کنفرم نہیں کہ یہ محسن صاحب کی ہی ہے کیونکہ مقطع میں ان کا نام نہیں :)
 
بہنا معذرت لیکن یہ غزل کچھ ایسے ہے غالباً :)

زمیں پہ چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا
کٹا کے پر کو پرندہ اڑان سے بھی گیا

تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا

پرائی آگ میں خود کیا ملا تجھ کو
اُسے بچا نہ سکا اپنی جان سے بھی گیا

بھلانا چاہا تو بھلانے کی انتہا کر دی
وہ شخص اب مرے وہم و گمان سے بھی گیا

کسی کے ہاتھ کا نکالا ہوا وہ تیر ہوں میں
ہدف کو چھو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا

مستند حوالہ تو میرے پاس بھی نہیں لیکن اہلِ زبان بہتر بتا سکتے ہیں کہ کونسی غزل درست ہے :)
اور اگر اسے درست مانا جائے تو یہ بھی کنفرم نہیں کہ یہ محسن صاحب کی ہی ہے کیونکہ مقطع میں ان کا نام نہیں :)
ڈھونڈتے ہیں کوئی کتاب اُن کی :)
 
Top