بہنا معذرت لیکن یہ غزل کچھ ایسے ہے غالباً
زمیں پہ چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا
کٹا کے پر کو پرندہ اڑان سے بھی گیا
تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا
پرائی آگ میں خود کیا ملا تجھ کو
اُسے بچا نہ سکا اپنی جان سے بھی گیا
بھلانا چاہا تو بھلانے کی انتہا کر دی
وہ شخص اب مرے وہم و گمان سے بھی گیا
کسی کے ہاتھ کا نکالا ہوا وہ تیر ہوں میں
ہدف کو چھو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا
مستند حوالہ تو میرے پاس بھی نہیں لیکن اہلِ زبان بہتر بتا سکتے ہیں کہ کونسی غزل درست ہے
اور اگر اسے درست مانا جائے تو یہ بھی کنفرم نہیں کہ یہ محسن صاحب کی ہی ہے کیونکہ مقطع میں ان کا نام نہیں