کاشفی
محفلین
غزل
زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے
ترا خیال بھی تجھ سا دکھائی دیتا ہے
جو ساتھ لے کے چلا تھا ہزار ہنگامے
وہ شخص آج اکیلا دکھائی دیتا ہے
ہوا چلی تو اندھیروں کی آگ تیز ہوئی
ہر ایک خواب پگھلتا دکھائی دیتا ہے
بڑے عجیب ہیں یہ درد و غم کے رشتے بھی
کہ جس کو دیکھئے اپنا دکھائی دیتا ہے
بدلتے جاتے ہیں الفاظ صورتیں اپنی
چلو تو یہ بھی تماشا دکھائی دیتا ہے
دیار شوق ہو یا دشت بیکراں جامی
کہاں کہاں کوئی تنہا دکھائی دیتا ہے
(خورشید احمد جامی - حیدر آباد دکن)
زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے
ترا خیال بھی تجھ سا دکھائی دیتا ہے
جو ساتھ لے کے چلا تھا ہزار ہنگامے
وہ شخص آج اکیلا دکھائی دیتا ہے
ہوا چلی تو اندھیروں کی آگ تیز ہوئی
ہر ایک خواب پگھلتا دکھائی دیتا ہے
بڑے عجیب ہیں یہ درد و غم کے رشتے بھی
کہ جس کو دیکھئے اپنا دکھائی دیتا ہے
بدلتے جاتے ہیں الفاظ صورتیں اپنی
چلو تو یہ بھی تماشا دکھائی دیتا ہے
دیار شوق ہو یا دشت بیکراں جامی
کہاں کہاں کوئی تنہا دکھائی دیتا ہے
(خورشید احمد جامی - حیدر آباد دکن)
