امین شارق
محفلین
زندگانی عذاب ہو تو ہو
عشق میں کامیاب ہو تو ہو
رند ہیں یار میرے ملنے دو
میکدے میں شراب ہو تو ہو
رُوٹھ جائیں گے ہم سدا کے لئے
پھر ان آنکھوں میں آب ہو تو ہو
غم نا کر پیڑ ہیں نا سایہ دار
طیش میں آفتاب ہو تو ہو
عشق پر تو سزائیں لازم ہیں
حُسن کا سدباب ہو تو ہو
آج تو عیش میں ہیں، ظالم کا
کل کبھی احتساب ہو تو ہو
عشق میں کامیاب ہو تو ہو
نظرِ عاشق تو پڑ ہی جاتی ہے
حُسن تُو با حجاب ہو تو ہو
عشق میں قیس کے ہم ثانی ہیں
خوبصورت جناب ہو تو ہو
ہم بھی آخرکو عشق کر بیٹھے
دل کی حالت خراب ہو تو ہو
ہم نے تو کرلیا سوالِ عشق
پاس ان کے جواب ہو تو ہو
عُمر بے چین کاٹی ہے، مرکر
اب سکوں دستیاب ہو تو ہو
حُسن تُو با حجاب ہو تو ہو
عشق میں قیس کے ہم ثانی ہیں
خوبصورت جناب ہو تو ہو
ہم بھی آخرکو عشق کر بیٹھے
دل کی حالت خراب ہو تو ہو
ہم نے تو کرلیا سوالِ عشق
پاس ان کے جواب ہو تو ہو
عُمر بے چین کاٹی ہے، مرکر
اب سکوں دستیاب ہو تو ہو
رند ہیں یار میرے ملنے دو
میکدے میں شراب ہو تو ہو
رُوٹھ جائیں گے ہم سدا کے لئے
پھر ان آنکھوں میں آب ہو تو ہو
غم نا کر پیڑ ہیں نا سایہ دار
طیش میں آفتاب ہو تو ہو
خُلد دنیا ہے حُسن والوں کا
روزِ محشر حساب ہو تو ہو
روزِ محشر حساب ہو تو ہو
عشق پر تو سزائیں لازم ہیں
حُسن کا سدباب ہو تو ہو
آج تو عیش میں ہیں، ظالم کا
کل کبھی احتساب ہو تو ہو
نیک اعمال کرتے رہنا سدا
چاہے اجر و ثواب ہو تو ہو
چاہے اجر و ثواب ہو تو ہو
ذوق والوں میں آپ کی شارؔق
یہ غزل انتخاب ہو تو ہو
یہ غزل انتخاب ہو تو ہو