فرخ منظور
لائبریرین
صدا کار: فرخ منظور
شاعر: مجید امجد
" زندگی ، اے زندگی "
خرقہ پوش و پا بہ گِل
میں کھڑا ہوں ، تیرے در پر ، زندگی
ملتجی و مضمحل
خرقہ پوش و پابہ گل
اے جہانِ خار و خس کی روشنی
زندگی ، اے زندگی
میں ترے در پر چمکتی چلمنوں کی اوٹ سے
سن رہا ہوں قہقہوں کے دھیمے دھیمے زمزمے
کھنکھناتی پیالیوں کے شور میں ڈوبے ہوئے
گرم ، گہری ، گفتگو کے سلسلے
منقل آتش بجاں کے متصل ،
اور اِدھر ، باہر گلی میں ، خرقہ پوش و پابہ گِل
میں کہ اک لمحے کا دل
جس کی ہر دھڑکن میں گونجے دو جہاں کی تیرگی
زندگی ، اے زندگی
کتنے سائے محوِ رقص
تیرے در کے پردہ گُل فام پر
کتنے سائے ، کتنے عکس
کتنے پیکر محوِ رقص
اور اک تو کہنیاں ٹیکے خم ایام پر
ہونٹ رکھ کر جام پر
سن رہی ہے ناچتی صدیوں کا آہنگِ قدم
جاوداں خوشیوں کی بجتی گتکڑی کے زیر و بم
آنچلوں کی جھم جھماہٹ ، پائلوں کی چھم چھمم
اِس طرف ، باہر ، سرِ کوئے عدم
ایک طوفاں ، ایک سیلِ بے اماں
ڈوبنے کو ہیں مرے شام و سحر کی کشتیاں
اے نگارِ دلستاں
اپنی نٹ کھٹ انکھڑیوں سے میری جانب جھانک بھی
زندگی ، اے زندگی !
مئی 1953ء