میری ایک غزل بابا سے اصلاح کے بعد ۔
زندگی بہتر بنانے کے لیے
لکھ رہا ہوں کچھ کمانے کے لیے
آپ کی نظروں میں اچھا ہوں تو بس
گو برا ہوں میں زمانے کے لیے
دشمنی دنیا سے کر لی ہے، نصیب!
دوستوں میں جا بنانے کے لیے
دل میں ہے اک داستاں میرے عظیم
ساری دنیا کو سنانے کے لیے
میں بھی ہوں امیدوارِ لطف و رحم
رو رہا ہوں مسکرانے کے لیے
مٹ ہی جاتا ہے کم و بیش آدمی
کچھ مقام اپنا بنانے کے لیے
آج کے دن بخش دیتا ہوں اے شہر!
پھر کہوں گا کچھ رلانے کے لیے
۔۔۔۔
زندگی بہتر بنانے کے لیے
لکھ رہا ہوں کچھ کمانے کے لیے
آپ کی نظروں میں اچھا ہوں تو بس
گو برا ہوں میں زمانے کے لیے
دشمنی دنیا سے کر لی ہے، نصیب!
دوستوں میں جا بنانے کے لیے
دل میں ہے اک داستاں میرے عظیم
ساری دنیا کو سنانے کے لیے
میں بھی ہوں امیدوارِ لطف و رحم
رو رہا ہوں مسکرانے کے لیے
مٹ ہی جاتا ہے کم و بیش آدمی
کچھ مقام اپنا بنانے کے لیے
آج کے دن بخش دیتا ہوں اے شہر!
پھر کہوں گا کچھ رلانے کے لیے
۔۔۔۔