زندگی جیسی تُو چاہے اسے ویسا کر لوں

ثامر شعور

محفلین
زندگی جیسی تُو چاہے اسے ویسا کر لوں
تُو اگر ساتھ ہو میرے سبھی اچھا کر لوں

ہر سفر تیرا فقط میری ہی جانب آئے
خود میں بن جاؤں سمندر تجھے دریا کر لوں

تیرے ہر خواب میں اتروں تری سوچوں میں بسوں
اس قدر ٹوٹ کے چاہوں تجھے اپنا کر لوں

تیرے بارے میں کبھی ڈوب کے ایسے لکھوں
اپنے ہر لفظ کو میں تیرا سراپا کر لوں

خوبصورت سی لگن کوئی بسا کر دل میں
سوچتا ہوں اسے جینے کا بہانا کر لوں

شرط ٹھہری ہے اگر پیاس، برس جانے کو
دل کے بے تاب سمندر سبھی صحرا کر لوں
 
Top