زندگی زرد زرد چہروں میں ----------- شبیر نازش

مغزل

محفلین

غزل

زندگی زرد زرد چہروں میں
بھیک ڈالی گئی ہے کاسوں میں

ہم سے کیا پوچھتے ہو رنگِ جہاں
ہم تو زندوں میں ہیں نہ مردوں میں

سوئے ہوتے ہیں اپنے گھر میں ہم
پائے جاتے ہیں ان کی گلیوں میں

اب کتابوں میں بھی نہیں ملتا
پیار ہوتا تھا پہلے لوگو ں میں‌

چھان دیکھی ہے مشرقین کی خاک
آن بیٹھا ہوں تیرے قدموں میں

یا الہی بس اس کی ایک جھلک
جس کی خوشبو ہے میری سانسوں میں

نازش ایسا قلندرانہ مزاج
کوئی ہوگا تو ہوگا صدیوں میں

شبیر نازش


(ناطقہ/ شبیر نازش)
 

مغزل

محفلین
بندہ پروری ہے حضو ر ، وگرنہ غزل پر میں اپنی رائے اور رکھتا ہوں یہ تو ایک دوست نے فرمائش کردی تھی۔
 
Top