سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
اپنی آنکھوں میں کئی خواب لئے بیٹھا ہوں
خواہشِ گوہرِ نایاب لئے بیٹھا ہوں
الجھنیں تُو نے عطا کیں جو مجھے ٗ ان کے سبب
زندگی صورتِ گرداب لئے بیٹھا ہوں
اس پہ ہے مان کہ وہ مان ہی جائے گا کبھی
دل اسی آس میں بےتاب لئے بیٹھا ہوں
نہ بہا لے تری خوشیوں کو مرے کرب میں جو
اپنی آنکھوں میں وہ سیلاب لئے بیٹھا ہوں
اس کو تسلیم نہں میری عبادت جس کا
اپنے ماتھے پہ یہ محراب لئے بیٹھا ہوں
تیرے ہاتھوں کی جو چوڑی سے بھی نازک ہے بہت
دل میں وہ جذبۂِ کمخواب لئے بیٹھا ہوں
آرزوؤں کے سفر کا ہوں اکیلا راہی
ظاہراً تو کئی احباب لئے بیٹھا ہوں
مجھ کو اپنوں نے کئی بار ڈسا ہے پھر بھی
رشتے ناطوں کے میں احزاب لئے بیٹھا ہوں
کیسے اس درد کا سجاد مداوا ہوگا
خوں میں جو صورتِ سیماب لئے بیٹھا ہوں
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
اپنی آنکھوں میں کئی خواب لئے بیٹھا ہوں
خواہشِ گوہرِ نایاب لئے بیٹھا ہوں
الجھنیں تُو نے عطا کیں جو مجھے ٗ ان کے سبب
زندگی صورتِ گرداب لئے بیٹھا ہوں
اس پہ ہے مان کہ وہ مان ہی جائے گا کبھی
دل اسی آس میں بےتاب لئے بیٹھا ہوں
نہ بہا لے تری خوشیوں کو مرے کرب میں جو
اپنی آنکھوں میں وہ سیلاب لئے بیٹھا ہوں
اس کو تسلیم نہں میری عبادت جس کا
اپنے ماتھے پہ یہ محراب لئے بیٹھا ہوں
تیرے ہاتھوں کی جو چوڑی سے بھی نازک ہے بہت
دل میں وہ جذبۂِ کمخواب لئے بیٹھا ہوں
آرزوؤں کے سفر کا ہوں اکیلا راہی
ظاہراً تو کئی احباب لئے بیٹھا ہوں
مجھ کو اپنوں نے کئی بار ڈسا ہے پھر بھی
رشتے ناطوں کے میں احزاب لئے بیٹھا ہوں
کیسے اس درد کا سجاد مداوا ہوگا
خوں میں جو صورتِ سیماب لئے بیٹھا ہوں