پیرزادہ قاسم زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے۔ پیرزادہ قاسم

فرحت کیانی

لائبریرین
زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے
بس رہے ہیں آنکھوں میں پھر بھی خواب دنیا کے

دل بجھے تو تاریکی دُور پھر نہیں ہوتی
لاکھ سر پہ آ پہنچیں آفتاب دنیا کے

دشتِ بےنیازی ہے اور میں ہوں اب لوگو
اس جگہ نہیں آتے باریاب دنیا کے

میں نے تو ہواؤں سے داستانِ غم کہہ دی
دیکھتے رہے حیراں سب حجاب دنیا کے

دیکھیں چشمِ حیراں کیا انتخاب کرتی ہے
میں کتابِ تنہائی، تم نصاب دنیا کے

زندگی سے گزرا ہوں کتنا بےنیازانہ
ساتھ ساتھ چلتے تھے انقلاب دنیا کے

ہم نے دستِ دنیا پر پھر بھی کی نہیں بیعت
جانتے تھے ہم، تیور ہیں خراب دنیا کے


۔۔۔پیرزادہ قاسم
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرحت خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیئے۔

دیکھیں چشمِ حیراں کیا انتخاب کرتی ہے
میں کتابِ تنہائی، تم نصاب دنیا کے


واہ واہ واہ، لا جواب
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت کیانی بہت اچھی غزل ہے - اور وارث صاحب شعروں کا انتخاب کہیں رسوا نہ کردے - ;)
 

ابوشامل

محفلین
دل بجھے تو تاریکی دُور پھر نہیں ہوتی
لاکھ سر پہ آ پہنچیں آفتاب دنیا کے
زندگی سے گزرا ہوں کتنا بےنیازانہ
ساتھ ساتھ چلتے تھے انقلاب دنیا کے

بہت شکریہ فرحت صاحبہ! پیرزادہ قاسم کی کلیکشن جمع ہوتی جا رہی ہے یہاں ;)
 

محمداحمد

لائبریرین
دیکھیں چشمِ حیراں کیا انتخاب کرتی ہے
میں کتابِ تنہائی، تم نصاب دنیا کے

واہ ! بہت عمدہ غزل، اعلٰی انتخاب!
خوش رہیے جناب!
 

سید زبیر

محفلین
لا جواب انتخاب،
میں نے تو ہواؤں سے داستانِ غم کہہ دی
دیکھتے رہے حیراں سب حجاب دنیا کے
سدا خوش رہیں
 
Top