سیدہ سارا غزل
معطل
زندگی کس کی نگاہِ بے پنہ کا تیر ہے
جو دل ِ زندہ نظر آیا وہی نخچیر ہے
دیکھنے والوں پہ ظاہر ہے ہر اک پہلو مرا
آنکھ کی حیرت تری بھی میری ہی تصویر ہے
میں وہ لیلیٰ ہوں کہ ہے مجھ پر گراں صحرا مرا
تو وہ مجنوں ہے کہ ہر صحرا تری زنجیر ہے
راستوں کی خاک سے چمکی مسافر کی جبیں
شب کی تاریکی ستارے کیلئے تنویر ہے
دیکھ لیتی ہے تجھے اے خاورِ خیرہ اثر
آنکھ والوں کی نظر بھی لائقِ تحریر ہے
پردہ ء دل میں چھپا رکھا تھا جس غم کو غزل
آج دنیا میں اسی کی ہر طرف تشہیر ہے
سیدہ سارا غزل ہاشمی
جو دل ِ زندہ نظر آیا وہی نخچیر ہے
دیکھنے والوں پہ ظاہر ہے ہر اک پہلو مرا
آنکھ کی حیرت تری بھی میری ہی تصویر ہے
میں وہ لیلیٰ ہوں کہ ہے مجھ پر گراں صحرا مرا
تو وہ مجنوں ہے کہ ہر صحرا تری زنجیر ہے
راستوں کی خاک سے چمکی مسافر کی جبیں
شب کی تاریکی ستارے کیلئے تنویر ہے
دیکھ لیتی ہے تجھے اے خاورِ خیرہ اثر
آنکھ والوں کی نظر بھی لائقِ تحریر ہے
پردہ ء دل میں چھپا رکھا تھا جس غم کو غزل
آج دنیا میں اسی کی ہر طرف تشہیر ہے
سیدہ سارا غزل ہاشمی