محمد مبین امجد
محفلین
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسا دئیے ہیں
میں کیا اور میری اوقات کیا۔۔۔۔۔
میں کہ شکستہ احساسات کا مارا ہوا۔۔۔۔۔۔۔
میں کہ ریزہ ریزہ جذبات کا تھکا ہارا ہوا۔۔۔۔۔۔۔
کہوں بھی تو کیا۔۔۔۔۔ کہ قرآن نے کہنے کی حد کر دی۔۔۔۔۔
اب اگر کوئی کہے تو جان لو کہ اس کے الفاظ کھوکھلے ہیں ۔۔۔۔ اس کی باتیں میرے آقاﷺ کے معیار کو نئیں پہنچ سکتیں۔۔۔۔۔ اور کیا آپ جانتے نئیں کہ بڑے بڑے لوگوں نے کوششیں کیں مگر وہ اس معیار کو نہ پا سکے۔ کہ ۔۔۔۔ جس کیلیے پہلی شرط ہی اہل جنوں ہونا ہے۔۔۔۔کیونکہ ارباب دانش و بینش ان پنہائیوں اور گیرائیوں تک نئیں پہنچ سکتےجو میرے آقاﷺ کا اعجاز ہے۔ اسی لیے۔۔۔۔۔۔۔۔ شائد اسی لیے شاعر کو کہنا پڑاکہ۔۔۔
؎ دے جذبہ جنوں کروں شکر ادا
کہ میں امتی ہوں تیرے محبوب کا
اگرچہ میں نے بھی ایک حقیر کوشش کی ہے مگر میں اپنی بے مائیگی سے واقف ہوں اسی لیے میں نئیں جانتا کہ یہ شاعری بھی ہے یا نہیں۔۔۔۔۔مانا کہ بحروں کا علم نئیں رکھتا، زمین سے واقف نئیں، اوزان اور ردیف قافیہ سے نا بلد ہوں۔۔۔۔۔ ۔۔۔مگر احساسات رکھتا ہوں۔۔۔۔ دل میں محبت کے جذبات رکھتا ہوں اس لیے۔۔۔۔۔
اس لیے معیار اور مقدار کو نئیں بلکہ اخلاص کو اپنی اس کاوش کا مرکز و محور بنایا ہے۔۔۔ کیونکہ وہاں معیار اور مقدار کو نئیں بلکہ اخلاص کو پذیرائی ہے۔۔۔
لکھتا تو ہوں ،مگر لکھی نئیں جاتی یہ نعت
اسی اڈھیڑبن میں ، کئی ورق جلادیے ہیں
اور لکھ بھی کیسے سکتا ہوں اس نبی کی نعت
جس کی خاطر خدا نے ارض و سما بنا دیے ہیں
لاکھ چاہوں بھی میں پا سکتا نہیں معیار نعت
پھربھی عقیدتوں کے پھول سجا دیے ہیں
میں لفظوں میں کیسے بیاں کروں اسکی نعت
جس نے آکر انساں کے مراتب بڑھا دیے ہیں
سلام اس پر، درود اس پر کہ جس نے
کفر کی آندھیوں میں دئیے حق کے جلا دئیے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسا دئیے ہیں
میں کیا اور میری اوقات کیا۔۔۔۔۔
میں کہ شکستہ احساسات کا مارا ہوا۔۔۔۔۔۔۔
میں کہ ریزہ ریزہ جذبات کا تھکا ہارا ہوا۔۔۔۔۔۔۔
کہوں بھی تو کیا۔۔۔۔۔ کہ قرآن نے کہنے کی حد کر دی۔۔۔۔۔
اب اگر کوئی کہے تو جان لو کہ اس کے الفاظ کھوکھلے ہیں ۔۔۔۔ اس کی باتیں میرے آقاﷺ کے معیار کو نئیں پہنچ سکتیں۔۔۔۔۔ اور کیا آپ جانتے نئیں کہ بڑے بڑے لوگوں نے کوششیں کیں مگر وہ اس معیار کو نہ پا سکے۔ کہ ۔۔۔۔ جس کیلیے پہلی شرط ہی اہل جنوں ہونا ہے۔۔۔۔کیونکہ ارباب دانش و بینش ان پنہائیوں اور گیرائیوں تک نئیں پہنچ سکتےجو میرے آقاﷺ کا اعجاز ہے۔ اسی لیے۔۔۔۔۔۔۔۔ شائد اسی لیے شاعر کو کہنا پڑاکہ۔۔۔
؎ دے جذبہ جنوں کروں شکر ادا
کہ میں امتی ہوں تیرے محبوب کا
اگرچہ میں نے بھی ایک حقیر کوشش کی ہے مگر میں اپنی بے مائیگی سے واقف ہوں اسی لیے میں نئیں جانتا کہ یہ شاعری بھی ہے یا نہیں۔۔۔۔۔مانا کہ بحروں کا علم نئیں رکھتا، زمین سے واقف نئیں، اوزان اور ردیف قافیہ سے نا بلد ہوں۔۔۔۔۔ ۔۔۔مگر احساسات رکھتا ہوں۔۔۔۔ دل میں محبت کے جذبات رکھتا ہوں اس لیے۔۔۔۔۔
اس لیے معیار اور مقدار کو نئیں بلکہ اخلاص کو اپنی اس کاوش کا مرکز و محور بنایا ہے۔۔۔ کیونکہ وہاں معیار اور مقدار کو نئیں بلکہ اخلاص کو پذیرائی ہے۔۔۔
لکھتا تو ہوں ،مگر لکھی نئیں جاتی یہ نعت
اسی اڈھیڑبن میں ، کئی ورق جلادیے ہیں
اور لکھ بھی کیسے سکتا ہوں اس نبی کی نعت
جس کی خاطر خدا نے ارض و سما بنا دیے ہیں
لاکھ چاہوں بھی میں پا سکتا نہیں معیار نعت
پھربھی عقیدتوں کے پھول سجا دیے ہیں
میں لفظوں میں کیسے بیاں کروں اسکی نعت
جس نے آکر انساں کے مراتب بڑھا دیے ہیں
سلام اس پر، درود اس پر کہ جس نے
کفر کی آندھیوں میں دئیے حق کے جلا دئیے ہیں