زندگی گزر گئی -- برائے اصلاح تنقید و تبصرہ

Don't remember having shared this one before but if I have then I apologize for the repetition

زندگی گزر گئی، سب گلے بدل گئے
دوریاں وہی رہیں، فاصلے بدل گئے

ہمسفر مرے سبهی ہو گئے یوں اجنبی
منزلیں وہی رہیں، راستے بدل گئے

کون سے قصے سے کیا تهی کہانی مل رہی
اشک تو وہی رہے درد تهے بدل گئے
 

الف عین

لائبریرین
اصلاح کرتے کرتے ٹیب ہی کلوز ہو گیا، اب دوبارہ کر رہا ہوں۔
زندگی گزر گئی، سب گلے بدل گئے​
دوریاں وہی رہیں، فاصلے بدل گئے​
÷÷یہاں ایطا ہے، فاصلے کی جگہ راستے کیا جا سکتا ہے؟
ہمسفر مرے سبهی ہو گئے یوں اجنبی​
منزلیں وہی رہیں، راستے بدل گئے​
÷÷ہو گئے ہیں اجنبی کرنے سے مصرع رواں ہو جااتا ہے۔ مزید اشعار کہہ کے مطلع سے فاصلہ کر دو، کہ راستے قافیہ یہاں بھی ہے۔
کون سے قصے سے کیا تهی کہانی مل رہی​
اشک تو وہی رہے درد تهے بدل گئے​
۔۔۔بحر سے خارج ہو گا
کس کی داستاں تھی جس سے مل رہی تھی اپنی بات​
اشک تو وہی رہے، غم جو تھے بدل گئے​
کر دو۔
 
اصلاح کرتے کرتے ٹیب ہی کلوز ہو گیا، اب دوبارہ کر رہا ہوں۔

بہت بہت شکریہ.
زندگی گزر گئی، سب گلے بدل گئےدوریاں وہی رہیں، فاصلے بدل گئے
÷÷یہاں ایطا ہے، فاصلے کی جگہ راستے کیا جا سکتا ہے؟

شعر کا مطلب ہی بدل جائے گا. یہاں کہنے کا مقصد ہے کہ انسان کبهی فاصلے بڑهائے بنا بهی دور ہو جاتے ہیں اور وقت کے ساته ساته زندگی سے اور ساتهی سے گلے بهی بدل جاتے ہیں.

اس کا کیا کیا جائے؟

ہمسفر مرے سبهی ہو گئے یوں اجنبیمنزلیں وہی رہیں، راستے بدل گئے
÷÷ہو گئے ہیں اجنبی کرنے سے مصرع رواں ہو جااتا ہے۔ مزید اشعار کہہ کے مطلع سے فاصلہ کر دو، کہ راستے قافیہ یہاں بھی ہے۔
کون سے قصے سے کیا تهی کہانی مل رہیاشک تو وہی رہے درد تهے بدل گئے

جی بہتر اسکو بدلتی ہوں
۔۔۔ بحر سے خارج ہو گا
کس کی داستاں تھیجس سے مل رہی تھی اپنی بات
اشک تو وہی رہے، غم جو تھے بدل گئے
کر دو۔
 
" ایطا" کیا ہوتا ہے؟

شائد ایطا ایک ہی قافیے کو دوسرے مصرع میں دوبارہ لانا ہوتا ہے، پھر بھی اُستاد محترم کا انتظار کر لیتے ہیں

یہ قافیہ در اصل پابند ہوگیا ہے۔ قافیہ میں کوئی پریشانی نہیں ہے مگر مطلعے میں ”لے“ کو قافیہ بنا دیا ہے اور باقی مصرعوں میں ”لے“ کی پابندی نہیں کی گئی۔ اگر سارے قوافی ”لے“ کے ساتھ ہوتے تو درست ہوجاتا مثلاً:
فاصلے، سلسلے، فیصلے، صلے، گلے، ملے، دھلے، چلے وغیرہ۔
مگر قافیہ بہر حال اس صورت میں تنگ ہوجاتا۔ اسی لئے ”لے“ کی قید ہٹا کر فقط ”ے“ پر گزارا کر لیا ہے اور اسی وجہ سے اب راستے، واسطے، وغیرہ بھی قافیہ آسکتا ہے۔
 
یہ قافیہ در اصل پابند ہوگیا ہے۔ قافیہ میں کوئی پریشانی نہیں ہے مگر مطلعے میں ”لے“ کو قافیہ بنا دیا ہے اور باقی مصرعوں میں ”لے“ کی پابندی نہیں کی گئی۔ اگر سارے قوافی ”لے“ کے ساتھ ہوتے تو درست ہوجاتا مثلاً:
فاصلے، سلسلے، فیصلے، صلے، گلے، ملے، دھلے، چلے وغیرہ۔
مگر قافیہ بہر حال اس صورت میں تنگ ہوجاتا۔ اسی لئے ”لے“ کی قید ہٹا کر فقط ”ے“ پر گزارا کر لیا ہے اور اسی وجہ سے اب راستے، واسطے، وغیرہ بھی قافیہ آسکتا ہے۔
شکریہ مزمل شیخ بسمل
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں کیونکہ گلے اور فاصلے قوافی آئے ہیں، جو یہ غلط فہمی پیدا کرتے ہیں کہ قوافی میں حروف روی، یا یوں کہو کہ مشترکہ حروف ’لے‘ ہیں، لیکن در اصل مشترکہ حرف صرف ’ے‘ ہے۔ اسی کو ایطا کہتے ہیں
 
Top