زندگی ہم نے یوں گزاری ہے۔۔۔۔

دل ہے مغموم،آنکھ بھاری ہے​
زندگی ہم نے یوں گزاری ہے​
قافلہ لٹ گیا ہےمنزل پر​
میری آنکھوں سے خون جاری ہے​
دیکھنا،میں ہی جیت جاؤں گا​
میں نے جاں بےوفا پہ واری ہے​
زندگی کا یہی فسانہ ہے​
جیسے کانٹوں پہ شب گزاری ہے​
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید عبد المعید عارف۔ غزل خوب ہے، ایک دو اشعار کا اضافہ کر دیں۔ اصلاح کی فی الحال ضرورت نہیں
 
Top