یعنی آپ اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہیں اور یہ شاعری ذاتیات سے تعلق نہیں رکھتی۔ تو پھر یہ آپ نے کس کے لئے لکھی ہے؟ مایوسیاں پھیلانے کے لئے؟خدا کی دی ہوئی زندگی تو بڑی نعمت ہے ۔ مگر انسان کے گناہوں کے سبب اس کی زندگی اس کے لئے سزا بن جاتی ہے ۔ضروری نہیں کہ کہی گئی ہر شاعری انسان کی ذاتیات سے تعلق رکھتی ہو۔
الحمدللہ علی کل حال۔
محترمہ مؤثرہ صاحبہ!سزا ہی سزا ہے زندگی
درد کی فضا ہے زندگی
ہم سب کے ہو کے بھی اکیلے
کس قدر تنہا ہے زندگی
یہ ارمان کہ ہمیں چاہتی
پر بڑی بے وفا ہے زندگی
ہم نے سب کچھ اُسے دے دیا
پھر بھی ہم سے خفا ہے زندگی
ہم تو اسے ڈھونڈتے ہی رہے
آہ جانے کہاں ہے زندگی
خدا کی دی ہوئی زندگی تو بڑی نعمت ہے ۔ مگر انسان کے گناہوں کے سبب اس کی زندگی اس کے لئے سزا بن جاتی ہے ۔ضروری نہیں کہ کہی گئی ہر شاعری انسان کی ذاتیات سے تعلق رکھتی ہو۔
الحمدللہ علی کل حال۔
بہت کم شاعر اپنی شاعری سی تبلیغ کا کام لینا چاہتے ہیں۔ مزید یہ کہ شاعری کا شاعر کی ذات سے متعلق ہونا لازم نہیں۔ شاعری کا موضوع بالعموم تو یہ ساری کائنات اور بالخصوص انسان ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی زندگی سے خوش ہو، تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ دوسروں کا درد بھی محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ عظیم شاعر کا کمال ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذات سے باہر نکل کر سارے جہان کا مطالعہ کرے اور یوں اپنی شاعری کے کینوس کو وسیع تر کرے۔یعنی آپ اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہیں اور یہ شاعری ذاتیات سے تعلق نہیں رکھتی۔ تو پھر یہ آپ نے کس کے لئے لکھی ہے؟ مایوسیاں پھیلانے کے لئے؟
محترمہ مؤثرہ صاحبہ!
ہمیں آپ کی تحریر مہیا کرانے کے لئے شکریہ، بہت اچھّی ہے- آپ کے خیالات اچّھے ہیں۔ بلکہ جس شاعری میں اداسی ہو اس میں کچھ زیادہ ہی کشش ہوتی ہے۔
صرف آپ اس کو وزن میں لانے کی کوشش کریں، یہ ایک عمدہ غزل بن جائے گی۔
میں نے ایک مصرعہ کو موجودہ حالت سے قریب ترین بحر (وزن) میں لانے کی کوشش کی ہے:
رنج و غم کی اک فضا ہے زندگی
مجھ کو تو جیسے سزا ہے زندگی
اسکا وزن ہے:
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یا 2212 2212 212
رن - فا - 2
ج - ع - 1
غم - لا - 2
کی - تن - 2
اک - فا - 2
ف - ع - 1
ضا - لا - 2
ہے - تن - 2
زن - فا - 2
د - ع - 1
گی - لن 2
آپ اس پر غور کریں اور اپنے بقیہ اشعار کو اس وزن میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔