امین شارق
محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
زندہ رہنا مجھے مشکل کبھی ایسا تو نہ تھا
جیسا مغموم ہے یہ دل کبھی ایسا تو نہ تھا
دل سے جاتی نہیں اِک پل کے لئے یاد تری
وہ مری روح میں شامل کبھی ایسا تو نہ تھا
ان کی آنکھوں نے سحر جانے کیا ہے کیسا
قلب اس سمت یہ مائل کبھی ایسا تو نہ تھا
تُو نہیں ساتھ تو بادل میں چُھپا بیٹھا ہے
مجھ سے رُوٹھا مہِ کامل کبھی ایسا تو نہ تھا
جب سے سن رکھا ہے وہ بھی ہے وہاں جلوہ فِگن
دل یہ سودائیِ منزل کبھی ایسا تو نہ تھا
عشق میں چین لُٹا ہوش گیا نیند اُڑی
میں کہ پابندِ سلاسِل کبھی ایسا تو نہ تھا
کچھ تری چشمِ عنایت میں کمی ہے شاید
دل تری یاد سے غافل کبھی ایسا تو نہ تھا
خُونی خنجر کو کیا صاف مرے دامن سے
اتنا کم ظرف وہ قاتل کبھی ایسا تو نہ تھا
داد و تحسین ملی آج بہت شارؔق کو
پہلے وہ رونقِ محفل کبھی ایسا تو نہ تھا
جیسا مغموم ہے یہ دل کبھی ایسا تو نہ تھا
دل سے جاتی نہیں اِک پل کے لئے یاد تری
وہ مری روح میں شامل کبھی ایسا تو نہ تھا
ان کی آنکھوں نے سحر جانے کیا ہے کیسا
قلب اس سمت یہ مائل کبھی ایسا تو نہ تھا
تُو نہیں ساتھ تو بادل میں چُھپا بیٹھا ہے
مجھ سے رُوٹھا مہِ کامل کبھی ایسا تو نہ تھا
جب سے سن رکھا ہے وہ بھی ہے وہاں جلوہ فِگن
دل یہ سودائیِ منزل کبھی ایسا تو نہ تھا
عشق میں چین لُٹا ہوش گیا نیند اُڑی
میں کہ پابندِ سلاسِل کبھی ایسا تو نہ تھا
کچھ تری چشمِ عنایت میں کمی ہے شاید
دل تری یاد سے غافل کبھی ایسا تو نہ تھا
خُونی خنجر کو کیا صاف مرے دامن سے
اتنا کم ظرف وہ قاتل کبھی ایسا تو نہ تھا
داد و تحسین ملی آج بہت شارؔق کو
پہلے وہ رونقِ محفل کبھی ایسا تو نہ تھا