زور آور وڈیرے ہیں، برائے اصلاح

تین اشعار برائے اصلاح پیش ہیں، احباب توجہ فرمائیں عنایت ہوگی۔

سب کو ہم نے دیکھ لیا، سب جھوٹے اور لٹیرے ہیں
اپنے وطن میں لوگ نہیں بس زور آور وڈیرے ہیں

ظالم ہی مسند پہ قائم لوُٹ رہا ہے لوگوں کو
ظلمت نے کچھ اپنے گھر میں ایسے ڈالے ڈیرے ہیں

اُن کے ہاتھ میں سونے کی تلوار چمکتی رہتی ہے
کٹ کہ زمیں پہ گرنے والے ہاتھ ہمیشہ میرے ہیں​
 

الف عین

لائبریرین
اوزان تو خطا نہیں ہوئے اس کے، اگر مطلع میں ’ودیرے‘کے لفظ کا درست تلفظ میں ڈال پر تشدید ہے تو۔۔ ورنہ بحر میں نہیں آتا۔ یہ لفظ میں نے پاکستانی اردو میں دو ایک بار پڑھا ضرور ہے، لیکن سمجھ میں نہیں آیا۔ شاید مراد خانہ بدوش ہوتا ہے۔
یہ شعر بہت خوب ہے
اُن کے ہاتھ میں سونے کی تلوار چمکتی رہتی ہے
کٹ کہ زمیں پہ گرنے والے ہاتھ ہمیشہ میرے ہیں
 
اوزان تو خطا نہیں ہوئے اس کے، اگر مطلع میں ’ودیرے‘کے لفظ کا درست تلفظ میں ڈال پر تشدید ہے تو۔۔ ورنہ بحر میں نہیں آتا۔ یہ لفظ میں نے پاکستانی اردو میں دو ایک بار پڑھا ضرور ہے، لیکن سمجھ میں نہیں آیا۔ شاید مراد خانہ بدوش ہوتا ہے۔
یہ شعر بہت خوب ہے
اُن کے ہاتھ میں سونے کی تلوار چمکتی رہتی ہے
کٹ کہ زمیں پہ گرنے والے ہاتھ ہمیشہ میرے ہیں


صوبہ سندھ میں‌زمیندار کو وڈیرہ کہا جاتا ہے بغیر تشدید کے، پنجاب میں چوہدری، بلوچستان میں‌سردار، سرحد میں کیا کہتے ہیں مجھے اس وقت یاد نہیں۔ شاید کوئی دوست مدد فرمادیں۔

توجہ اور تعریف کے لئے شکر گزار ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھے اشعار ہیں فاروقی صاحب، حسبِ حال۔

اعجاز صاحب نے درست نشاندہی کی ہے، زور آور کی جگہ کوئی اور لفظ لانے سے یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے جیسے 'مالکِ ملک' وغیرہ

اپنے وطن میں لوگ نہیں بس مالکِ مُلک وڈیرے ہیں
 
Top