زومنگ از اشفاق حسین

نیرنگ خیال

لائبریرین
آج زیک نے ایک تصویر لگائی۔۔۔ کہ عمارت کی چھیاسویں منزل سے تصویر۔۔۔۔ شہر کا منظر دیکھ کر مجھے بےاختیار یہ نظم یاد آگئی۔۔۔۔

دیکھوں جو آسماں سے تو اتنی بڑی زمیں
اتنی بڑی زمین پہ چھوٹا سا ایک شہر
چھوٹے سے ایک شہر میں سڑکوں کا ایک جال
سڑکوں کے جال میں چھپی ویران سی گلی
ویراں گلی کے موڑ پہ تنہا سا اک شجر
تنہا شجر کے سائے میں چھوٹا سا اک مکان
چھوٹے سے اک مکان میں کچی زمیں کا صحن
کچی زمیں کے صحن میں کھلتا ہوا گلاب
کھلتے ہوئے گلاب میں مہکا ہوا بدن
مہکے ہوئے بدن میں سمندر سا ایک دل
اس دل کی وسعتوں میں کہیں کھو گیا ہوں میں
یوں ہے کہ اس زمیں سے بڑا ہو گیا ہوں میں

اشفاق حسین
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
خوبصورت اور سدا بہار نظم ہے۔

بہترین انتخاب
شکریہ احمد بھائی۔۔۔۔ مجھے بہت پسند ہےیہ نظم۔۔۔ اور ان چند نظموں میں سے ہے جو مجھے ابھی بھی زبانی یاد ہیں۔۔۔۔۔ ویسے بھی پسندیدہ کلام کو رونق بخشے عرصہ ہوا تھا۔۔۔ اور کل جاسمن صاحبہ سے بھی کہا تھا کہ کھولیں گے کچھ لڑیاں وڑیاں۔۔۔۔
 
Top