الف نظامی
لائبریرین
"زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں"
خوشا کہ گنبد خضرا ہی کے جوار میں ہوں
خدا کا شکر ہے ، میں اِن دنوں کہاں آیا !
کبھی قُبا میں ، کبھی اُن کی رہگزار میں ہوں
بلایا مسجدِ آقا میں میرے خالق نے
نظر ہے روضے پہ ، میں صحنِ سایہ دار میں ہوں
کہا خدا نے ، وہ رحمت ہیں عالموں کے لئے
میں اُن کے لطف کے ، احساں کے آبشار میں ہوں
خدا قریب ہے شہ رگ سے ، دل میں ہیں آقا
میں عشقِ سرور کونین کے حصار میں ہوں
مجھے یقین ہے ، سرور کی ہے نظر مجھ پر
سنہری جالی پہ رحمت کے انتظار میں ہوں
وہ کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام
حقیر اُمّتی اُن کا ہوں ، کس قطار میں ہوں !
یہ آرزو ہے مِری ، میں بھی اُس جگہ جاوں
مِرا وجود کہے ، میں حرا کے غار میں ہوں
نبی کی نعت ہے لب پر ، یہ پھول کہتا ہے
جو آیا طیبہ تو اب دامنِ بہار میں ہوں
خوشا کہ گنبد خضرا ہی کے جوار میں ہوں
خدا کا شکر ہے ، میں اِن دنوں کہاں آیا !
کبھی قُبا میں ، کبھی اُن کی رہگزار میں ہوں
بلایا مسجدِ آقا میں میرے خالق نے
نظر ہے روضے پہ ، میں صحنِ سایہ دار میں ہوں
کہا خدا نے ، وہ رحمت ہیں عالموں کے لئے
میں اُن کے لطف کے ، احساں کے آبشار میں ہوں
خدا قریب ہے شہ رگ سے ، دل میں ہیں آقا
میں عشقِ سرور کونین کے حصار میں ہوں
مجھے یقین ہے ، سرور کی ہے نظر مجھ پر
سنہری جالی پہ رحمت کے انتظار میں ہوں
وہ کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام
حقیر اُمّتی اُن کا ہوں ، کس قطار میں ہوں !
یہ آرزو ہے مِری ، میں بھی اُس جگہ جاوں
مِرا وجود کہے ، میں حرا کے غار میں ہوں
نبی کی نعت ہے لب پر ، یہ پھول کہتا ہے
جو آیا طیبہ تو اب دامنِ بہار میں ہوں
آخری تدوین: