زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں - تنویر پھول

الف نظامی

لائبریرین
"زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں"
خوشا کہ گنبد خضرا ہی کے جوار میں ہوں

خدا کا شکر ہے ، میں اِن دنوں کہاں آیا !
کبھی قُبا میں ، کبھی اُن کی رہگزار میں ہوں

بلایا مسجدِ آقا میں میرے خالق نے
نظر ہے روضے پہ ، میں صحنِ سایہ دار میں ہوں

کہا خدا نے ، وہ رحمت ہیں عالموں کے لئے
میں اُن کے لطف کے ، احساں کے آبشار میں ہوں

خدا قریب ہے شہ رگ سے ، دل میں ہیں آقا
میں عشقِ سرور کونین کے حصار میں ہوں

مجھے یقین ہے ، سرور کی ہے نظر مجھ پر
سنہری جالی پہ رحمت کے انتظار میں ہوں

وہ کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام
حقیر اُمّتی اُن کا ہوں ، کس قطار میں ہوں !

یہ آرزو ہے مِری ، میں بھی اُس جگہ جاوں
مِرا وجود کہے ، میں حرا کے غار میں ہوں

نبی کی نعت ہے لب پر ، یہ پھول کہتا ہے
جو آیا طیبہ تو اب دامنِ بہار میں ہوں
 
آخری تدوین:
خدا قریب ہے شہ رگ سے ، دل میں ہیں آقا
میں عشقِ سرور کونین کے حصار میں ہوں
سبحان اللہ
کہا خدا نے ، وہ رحمت ہیں عالموں کے لئے
میں اُن کے لطف کے ، احساں کے آبشار میں ہوں
سبحان اللہ
وہ کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام
حقیر اُمّتی اُن کا ہوں ، کس قطار میں ہوں !
آمین
 
"زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں"
خوشا کہ گنبد خضرا ہی کے جوار میں ہوں

خدا کا شکر ہے ، میں اِن دنوں کہاں آیا !
کبھی قُبا میں ، کبھی اُن کی رہگزار میں ہوں

بلایا مسجدِ آقا میں میرے خالق نے
نظر ہے روضے پہ ، میں صحنِ سایہ دار میں ہوں

کہا خدا نے ، وہ رحمت ہیں عالموں کے لئے
میں اُن کے لطف کے ، احساں کے آبشار میں ہوں

خدا قریب ہے شہ رگ سے ، دل میں ہیں آقا
میں عشقِ سرور کونین کے حصار میں ہوں

مجھے یقین ہے ، سرور کی ہے نظر مجھ پر
سنہری جالی پہ رحمت کے انتظار میں ہوں

وہ کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام
حقیر اُمّتی اُن کا ہوں ، کس قطار میں ہوں !

یہ آرزو ہے مِری ، میں بھی اُس جگہ جاوں
مِرا وجود کہے ، میں حرا کے غار میں ہوں

نبی کی نعت ہے لب پر ، یہ پھول کہتا ہے
جو آیا طیبہ تو اب دامنِ بہار میں ہوں
وااااااااااااہ بہت خوب
 
Top