قدرت الٰهيه كا اصول هے كه هر شر ميں كوئى نه كوئى خير كا پهلو نكل آتا هے، چنانچه همارى اس مختصر سى تحرير كى اشاعت كے بعد اگرچه اپنے هى حلقه كے كچه حضرات كو اضطراب اور بے چينى هوئى اور راقم كو ان كى تيز و تند تنقيد كا سامنا كرنا پڑا، ليكن اس كا ايك بڑا فائده يه هوا كه اس كى بركت سے ايك فتنه اور فتنه پرور كى سازش بے نقاب هوگئى اور مستقبل ميں اس كے خطرناك اور تباه كن نقصانات كى طرف مسلمانوں كو متوجه كرنے كا موقع مل گيا، خدا كرے كه همارى يه ادنىٰ سى كوشش مسلمانوں كے دين و ايمان كى حفاظت و صيانت كا اور زيد زمان كى هدايت و توبه كا ذريعه ثابت هو- جناب زيد حامد اور اس سے اخلاص ركهنے والے مسلمانوں كى خدمت ميں عرض هے كه مجهے نه تو زيد حامد سے كوئى ذاتى پُرخاش هے اور نه هى ميرا اس سے كوئى جائيداد يا خاندان كا جهگڑا هے- سچى بات يه هے كه ميرا آج تك اس سے آمنا سامنا بهى نهيں هوا، اس ليے اگر وه آج اپنے ان عقائد ونظريات سے توبه كرلے يا كذاب يوسف على پر دو حرف بهيج دے تو ميں اس كو گلے لگانے كو تيار هوں اور اپنى اس تحرير سے كهلے دل سے رجوع كا اعلان كردوں گا، تاهم جب تك وه يوسف على كذاب كے عقائد و نظريات سے منسلك هے يا اس سے برأت كا اعلان نهيں كرتا، وه حضور صلى الله عليه وسلم كا باغى اور غدار هے اور حضور صلى الله عليه وسلم كا باغى و غدار، اپنے اندر چاهے كتنا هى خوبياں اور كمالات كيوں نه ركهتا هو، وه همارے اور كسى سچے مسلمان كے ليے ناقابل برداشت هے، اس ليے ناممكن هے كه كوئى مسلمان اس كو اپنا يا مسلمانوں كا نمائنده اور ترجمان باور كرے- الغرض همارى معلومات اور تحقيق كے اعتبار سے زيد حامد يوسف كذاب كا خليفه اول، اس كا جانشين، اس كا صحابى، اس كے عقائد و نظريات كا داعى، علم بردار اور اس كى فكر و فلسفه كا پرچارك هے اور وه آج بهى انهيں خطوط پر گام زن هے جن پر مدعى نبوت يوسف كذاب اسے چهوڑ كرگيا تها، فرق صرف يه هے كه يوسف كذاب كى زندگى ميں وه كهل كر اس كا حامى تها، اب جب اس نے ديكه ليا كه حالات سازگار نهيں هيں تو اس نے باطنيوں كى طرح اپنے عزائم اور منصوبوں كى تكميل كے ليے اپنى تحريك كو زير زمين كرديا هے اور اس نے اپنى حكمت عملى كسى قدر تبديل كرلى هے- چناں چه زيد حامد كا يه كهنا كه ميں كسى يوسف كذاب كو نهيں جانتا يا اس سے ميرا كوئى تعلق نهيں ”عذر گناه بدتراز گناه“ كے مترادف هے، هاں اگر وه يه كهتا كه ميرا اس سے تعلق تها، مگر اب ميں نے اس كے عقائد و نظريات سے توبه كرلى هے، پهر اپنى توبه كے ثبوت كے طور پر توبه نامه اور توبه كے گواه پيش كرديتا تو كسى كو كيا حق پهنچ سكتا تها كه وه كسى توبه كرنے والے كى توبه كو قبول نه كرتا؟ بهرحال ذيل ميں هم زيد حامد كا تعارف، اس كے يوسف كذاب سے تعلق، اس كى صحابيت، اس كى خلافت، اس كى زندگى كے انقلابات اور قلابازيوں كى مختصر روئيداد عرض كرنا چاهيں گے،ليجيے پڑهئے اور سر دهنيے: 1:… زيد حامد كے زمانه طالب علمى كے اور شروع كے دوستوں كا كهنا هے كه زيد حامد كا اصل نام زيد زمان حامد هے، اس كا شناختى كارڈ نمبريه هے: 3740510713477، اس كا باپ فوج كا ريٹائرڈ كرنل تها، اس كا نام زمان حامد تها، 13-بى بلاك 6، پى اى سى ايچ سوسائٹى كراچى كے علاقه نرسرى ميں چنيسر هالٹ اور شاهراه فيصل كے درميان ميں واقع كے ايف سى والى گلى ميں پيچهے اس كى رهائش تهى، 1980ء ميں حبيب پبلك اسكول سے ميٹرك كيا، اسكول كى تعليم كى تكميل كے بعد اس نے كالج ميں داخله ليا، كالج كى تعليم مكمل كرنے كے بعد اس نے 1983ء ميں اين اى ڈى يونيورسٹى ميں داخله ليا- اين اى ڈى سے اس نے بى اى كى ڈگرى حاصل كى، اس كے علاوه اس نے پوسٹ گريجويشن، ايم ايس اور پى ايچ ڈى وغيره نهيں كى اور نه هى وه درس وتدريس كے شعبه سے وابسته رها هے، لهٰذا اسے ڈاكٹر يا پروفيسر وغيره كهنا اور لكهنا غلط هے، جس زمانه ميں وه اين اى ڈى ميں داخل هوا، ايك ماڈرن نوجوان تها، ليكن بهت جلد هى اس كا اسلامى جمعيت طلبا كے ساته تعلق هوگيا اور اسلامى جمعيت طلبا كے سرگرم كاركنوں ميں شمار هونے لگا، زيد حامد جمعيت كے دوسرے كاركنوں كے مقابله ميں نسبتاً لمبى داڑهى، سر پر پخول پهنے، سبز افغان جيكٹ كلاشنكوٹ زيب تن كيے دكهائى ديتا تها، زيد زمان شروع سے غير معمولى ذهين و ذكى تها، ان دنوں چوں كه جهاد افغانستان كا دور تها، اس ليے تحريكى ذهن كا يه نوجوان بهى عملى طور پر جهاد افغانستان كے ساته منسلك هوگيا اور بڑهتے بڑهتے اس كا جهاد افغانستان كے بڑے لوگوں جلال الدين حقانى، حكمت يار اور احمد شاه مسعود سے تعلق هوگيا اور عملى جهاد اور گوريلا جنگ كے تجربات كا حامل قرار پايا، اردو اس كى مادرى اور انگلش اس كى تعليمى زبان تهى،جب كه پشتو اور فارسى اس نے افغانستان ميں ره كر سيكهى تهى، اس ليے وه اردو، انگلش، پشتو اور فارسى بے تكلف بولنے لگا- اسى دوران اس كو جلال الدين حقانى، حكمت يار اور احمد شاه مسعود سے نه صرف تقرب حاصل هوگيا، بلكه حكمت يار اور ربانى كے پاكستانى دوروں كے موقع پر وه ان كا ترجمان هوتا تها، اسى طرح دوسرے جهادى اور تحريكى راهنماؤں سے بهى اس كے قريبى مراسم هوگئے-تعليم سے فراغت كے بعد يه برنكس نامى ايك سيكورٹى كمپنى كا منيجر بن كر1992ء ميں كراچى سے راولپنڈى چلا گيا، پهر كچه عرصه بعد اس نے برنكس كمپنى چهوڑكر براس ٹيكس كے نام سے اپنى كمپنى بنائى اور اسى كے نام سے ويب سائٹ بهى ترتيب دى، آج كل اس كى تمام سرگرمياں اسى كمپنى اور ويب سائٹ كى مرهون منت هيں- همارى معلومات كے مطابق زيد حامد اس وقت: مكان نمبر 777، عمار شهيد روڈ، چكلاله اسكيم III، راولپنڈى ميں ر هائش پذير هے، جبكه اس كے شناختى كارڈ كى كاپى كے اعتبار سے اس كا پته يه هے: مكان نمبر 9-A اسٹريٹ 2، چكلاله 2، راولپنڈى- 2:… جناب سعد موٹن صاحب بهى اسلامى جمعيت طلبا كے سرگرم كا ركن تهے، ان كا كهنا هے كه زيد زمان سے ميرا تعارف يوسف على كے خاص مقرب رضوان طيب نے كرايا، يه اس زمانه كى بات هے جب افغان جهاد كے آخرى دن چل رهے تهے اور طالبان كابل كو فتح كركے حكومت بنانے كى پوزيشن ميں آگئے تهے، كراچى كے كچه لوگ تيار هوكر افغان جهاد ميں حصه لينے جارهے تهے، جب طالبان حكومت بنى تو كچه لوگوں نے سوچا كه كيوں نه پاكستان ميں طالبان طرز كى خلافت قائم كى جائے، مذهبى سوچ ركهنے والوں كو اپنى طرف راغب كرنے كے ليے يهى كهنا كافى تها، رضوان طيب كے اسلامك سينٹر كے پليٹ فارم پر زيد زمان سے ملاقات هوئى، پهر يه دونوں ...زيد زمان اور رضوان طيب....مسلم ايڈ كے ليے كام كرنے لگے اور ميں بهى ان كے ساته كام كرنے لگا، مسلم ايڈ كا كارڈ آج بهى ميرے پاس موجود هے، ميں ان كے ساته فنڈ اكٹها كرتا تها، هم نے افغان جهاد كے حوالے سے ايك مووى ”قصص الجهاد“ كے نام سے تيار كى تهى، زيد زمان اس كا ڈائريكٹر تها، اس سى ڈى كى سيل اور فروخت كى ذمه دارى ميرى تهى، اس كے بعد زيد زمان كى ملاقات يوسف كذاب سے هوئى اور وه اس كو كراچى لے آيا- رضوان طيب، سهيل احمد اور عبدالواحد كراچى ميں ان كے شروع كے ساتهيوں ميں سے تهے، ان لوگوں نے خلافت كا آسرا دے كر كراچى سے ايك تحريك كا آغاز كيا اور اسلامى جمعيت طلبا اور جماعت اسلامى كے لوگوں كو ٹارگٹ بنايا، هر آدمى كو اس كے رجحان كے حساب سے گهيرنے كى حكمت عملى وضع كى گئى، اگر كوئى جهاد سے متاثر تها تو اس كے حوالے سے اور اگر كوئى تصوف يا كسى دوسرى فكر سے وابسته تها تو اس اعتبار سے اس كو قريب لانے كے ليے اس فكر كے قصيدے پڑهے گئے- يوں كل كا مجاهد زيد زمان ايك صوفى اور ذكر كى لائن كا آدمى بن كر ابهرا اور اس كو يوسف كذاب كا اتنا قرب حاصل هوا كه وه نعوذبالله اس كا صحابى اور خليفه اول قرار پايا- 3:… يوسف كذاب كے مقرب خاص اور زيد حامد كے دوست رضوان طيب كے بهائى منصور طيب كا فرمانا هے كه ميں زيد حامد كو اس وقت سے جانتا هوں جب اس كا يوسف على سے تعلق نهيں تها، زيد حامد1988-89ء كے انتخابات ميں بهت سرگرم تها،1989ء ميں اس نے ايك تصويرى نمائش كا اهتمام كيا اور اس كے ليے ايك ويڈيو فلم بهى تيار كى، اس نمائش كا اهتمام سوسائٹى كے علاقه ميں مختلف مقامات پركيا گيا، اس زمانه ميں يه مختلف جهادى راهنماؤں كے ترجمان كى صورت ميں نظر آتا تها، هم اس كى شخصيت سے بهت متاثر تهے اور يه اپنے آپ كو ايك بهت بڑا جهادى راهنما سمجهتا تها، اس زمانه ميں اس نے افغان جهاد كے حوالے سے ايك ويڈيو فلم ”قصص الجهاد“ بهى تيار كى، 1993ء ميں جهاد افغان ختم هوگيا تو يه وه دور تها كه اس نے تمام مجاهد راهنماؤں كو گالياں دينا شروع كرديں- 1993-94ء ميں زيد حامد لاهور سے اپنے ساته يوسف كذاب كو لے آيا اور اس كو سوسائٹى كے علاقه كے تحريكى ساتهيوں سے متعارف كرايا اور كها كه يه ايك بزرگ هے، جو صرف ذكر كى بات كرتا هے، اگر كوئى سوا لاكه درود شريف كا ورد كرے گا تو اس كو نبى اكرم صلى الله عليه وسلم كى زيارت اور ديدار هوگا، ميرے بڑے بهائى رضوان طيب يوسف على سے منسلك هوگئے اور ان كے خاص مقربين ميں شامل هوگئے، اس وجه سے يوسف على اور زيد حامد ميرے گهر آتے تهے، زيد زمان جس كا پهلے سے همارے گهر آنا جانا تها، يوسف على كو همارے گهر لے آيا، اس زمانه ميں اسلامى جمعيت اور جماعت اسلامى سے متاثر تين درجن سے زائد افراد اس سے متاثر هوئے، ميرے بهائى تو اس حد تك متاثر هوئے كه انهوں نے همارى دكان كا ايك حصه بيچا اور يوسف كذاب كو ايك گاڑى خريد كر دى اور لاكهوں روپے نقد ديے، زيد حامد يوسف كذاب كا مقرب اول تها اس ليے پيسوں كى وصولى وه كرتا تها، ميں دعوىٰ سے كهه سكتا هوں كه زيد زمان نے خود اپنى جيب سے ايك هزار روپے بهى نهيں ديے هوں گے، زيد حامد نے مجهے يوسف كذاب كے نظريات پر مبنى پمفلٹ ديے اور مختلف مساجد كے باهر تقسيم كرنے كو كها، لهٰذا اس كا يه كهنا كه” ميں كسى يوسف على كو نهيں جانتا“ محض جهوٹ اور فريب هے- 4:… اس سب سے قطع نظر هم زيد حامد سے پوچهنا چاهيں گے كه اگر ان كا يوسف كذاب سے كوئى تعلق نهيں تها يا نهيں هے تو وه يه بتلانا پسند فرمائيں گے كه يوسف كذاب كے خلاف لكهى گئى كتابوں: ”كذاب“ تاليف: مياں غفاراور ”فتنه يوسف كذاب“ تاليف: ارشد قريشى ميں ان كا يوسف على كذاب كے مقدمه ميں بار بار تذكره كيوں آيا هے؟ كيا وه اس كا انكار كرسكتے هيں كه ”فتنه يوسف كذاب“ كے بيس مقامات پر به ايں الفاظ ان كا تذكره موجود هے- ملاحظه هو: 1:… ”ورلڈ اسمبلى كے اجلاس ميں يوسف على نے اپنے خطاب ميں كها كه سو سے زائد صحابه كرام محفل ميں بيٹهے هوئے هيں...اس نے...كراچى كے ايك صاحب زيد زمان كو مجاهد كا لقب ديا- “ (ص:3) 2:… ”ملعون نے اپنے انتهائى اهم مقربين كو لاهور ڈيفنس كينٹ ميں واقع اپنى پرآسائش قيام گاه ميں طلب كرليا، جن ميں راولپنڈى سے زيد زمان كے علاوه كراچى سے سهيل نامى ايك شخص بهى شامل هے-“ (ص:42) 3:… ”يوسف على نے مذكوره ترديد جارى كرنے سے قبل سهيل اور زيد زمان كے ذريعے ملك بهر كے تمام مريدوں سے ٹيليفونك رابطے كيے-“ (ص:42) 4:… ”اطلاعات كے مطابق ان مريدوں كے لاهور پهنچنے سے قبل هى وهاں زيد زمان نامى ملعون كا ايك مريد پهلے موجود تها-“ (ص:51) 5:… ”اطلاعات كے مطابق ايسے كسى بهى منصوبے كو عملى جامه پهنانے كى ذمه دارى زيد زمان كو سپرد كى جائے گى جو افغانستان كى جنگ ميں براه راست شريك هونے كے باعث كمانڈو كى شهرت ركهتا هے-“ (ص:51) 6:… ”اس سلسله ميں زيد زمان اور سهيل احمد خان نے كچه سفارت خانوں سے بهى رابطه كيا هے-“ (ص:51) 7:… ”كراچى كا خليفه سهيل، راولپنڈى كا زيد زمان...تها- “ (ص: 74) 8:… ”...پهر اسى محفل ميں ميں نے دو افراد عبدالواحد اور زيد زمان كا بطور صحابى تعارف كرواديا- “ (ص:77) 9:… ”ابوالحسين يوسف على نے ١٢ سال قبل ايك نام نهاد فرضى ورلڈ اسمبلى بنائى، جس كا نام ورلڈ اسمبلى آف مسلم يونٹى هے، 28/ فرورى 1997ء كو لاهور ميں اس كا اجلاس هوا، جس ميں كذاب نے 100 صحابه كرام كى موجودگى كى بات كى ،اس اجلاس ميں كراچى سے عبدالواحد، محمد على، ابوبكر، سيّد زمان...نے شركت كى-“ (ص:110) 10:… ”ورلڈ اسمبلى كے دعوت نامه ميں بهى مذكوره بالا افراد كے نام هيں-“ (ص:116) 11:… ”يوسف كذاب كى اهليه نے نبوت كے جهوٹے دعويدار كو بعض كاغذات جيل ميں پهنچائے هيں، جو اس نے اپنے خاص آدميوں زيد زمان اور سهيل كے حوالے كرديے، گزشته روز يه افراد، وه دستاويزات لے كر امريكى قونصليٹ گئے اور كافى دير تك وهاں موجود رهے-“ (ص:116) 12:… ”يوسف على كو ملك سے فرار كرانے كى كوشش كى جائے گى، اس منصوبه كو عملى جامه پهنانے كى ذمه دارى زيد زمان كے سپرد كى جائے گى، جو افغانستان كى جنگ ميں براه راست شريك هونے كے باعث كمانڈو كى تربيت ركهتا هے، اس سلسله ميں زيد زمان اور سهيل احمد خان نے كچه سفارت خانوں سے بهى رابطه كيا-“ (ص:306) 13:… ”يوسف كذاب كے گهر اور اهل خانه كى حفاظت كى ذمه دارى برنكس كو دے دى گئى، فرم كے افسر زيد زمان كو جهوٹے نبى نے اپنا خليفه مقرر كرركها هے- “ (ص:313) 14:… ”يوسف كذاب كے گهر اور اهلِ خانه كى سيكورٹى كى تمام تر ذمه دارى لاهور، راولپنڈى اور كراچى كى ايك مشهور سيكورٹى فرم برنكس كو دے دى گئى هے- اس فرم كے ايك آفيسر زيد زمان كو يوسف نے راولپنڈى اور اسلام آباد كا خليفه بهى مقرر ركها هے اور وه ابهى تك اس جهوٹے نبى كے حصار ميں هے-“ (ص:314) 15:… ”...حاضرين محفل ميں سے دو افراد عبدالواحد خان اور زيد زمان كو اسٹيج پر بلاكر ان كا تعارف صحابى رسول كے طور پر كرايا-“(ص:325) 16:… ”ملعون نے اپنے تمام مريدوں سے زيد زمان اور سهيل احمد خان كے توسط سے رابطے كيے هيں-“ (ص:363) 17:… ”كراچى كے سهيل احمد خان اورپشاور ...پشاور سهو كاتب هے ورنه وه راولپنڈى كا خليفه تها، ناقل...كے زيد زمان نے انسانى حقوق كى تنظيموں اور سفارت خانوں سے رابطے كيے-“ (ص:370) 18:… ”مولانا عبدالستار خان نيازى نے كهاكه زيد زمان نامى كوئى لڑكا چند افراد كے ساته ميرے پاس آيا اور بتايا كه بعض افراد اور تحريك تحفظ ختم نبوت كے بعض اكابرين ايك صحيح العقيده مسلمان اور رسول كريم كے شيدائى كو كافر قرار دے كر جيل كى سلاخوں كے پيچهے بند كرواچكے هيں....“-(ص:390) 19:… ”كذاب يوسف نے برنكس كمپنى كے منيجر زيد زمان كو خليفه اول مقرر كرديا-“ (ص:404) 20:… ”يوسف كذاب ...نے اپنى غير موجودگى ميں برنكس كمپنى اسلام آباد كے منيجر زيد زمان كو خليفه اول مقرر كرديا هے اور تمام چيلوں كو هدايت كى هے كه وه زيد زمان كے احكامات كے مطابق كام كريں، زيد زمان كو اس سے قبل 28/فرورى كو كذاب يوسف كى نام نهاد ورلڈ اسمبلى آف مسلم يونٹى كے لاهور ميں هونے والے اجلاس ميں خصوصى طور پر بلايا گيا تها اور تقريباً 100 افراد كى موجودگى ميں كذاب نے اسے صحابى قرار ديتے هوئے ...نعوذبالله... حضرت ابوبكر صديق كا خطاب ديا تها اور كها تها كه هم نے زيد زمان كو حقيقت عطا كردى هے- اس پروگرام كى ويڈيو اور آڈيو كيسٹ بهى تيار هوئى، جو پوليس كے ريكارڈ ميں محفوظ هے اور مقدمه كا حصه هے- اس اجلاس ميں صحابى قرار پانے كے بعد زيد زمان نے تقرير كى اور كذاب يوسف كى تعريف اور عظمت ميں زمين و آسمان كے قلابے ملاديے تهے- زيد زمان ان دنوں كذاب يوسف كى رهائى كے سلسله ميں سرگرم هے اور عدالت ميں هر تاريخ پر موجود هوتا هے-“ (ص:427) الغرض كيا ان كا يوسف كذاب كو بچانے، اس كے مقدمه كى پيروى، اس كى حفاظت، اس كو بيرون ملك فرار كرانے اور امريكى كونسل خانه تك رسائى كرنے اور انسانى حقوق كى تنظيموں سے رابطه كرنے وغيره مختلف حوالوں سے ان كا نام نماياں طور پر نهيں ليا گيا؟ اگر ان كا اس ملعون كے ساته كوئى تعلق نهيں تها تو يه سب كچه كيوں اور كيسے هوا؟ كيا انهوں نے كبهى اس سے اپنى برأت كا اظهار كيا؟ يا كرسكتے هيں؟ نهيں، هرگز نهيں!
اسی طرح نبوت کے جھوٹے دعویدار یوسف کذاب کی کہانی پر مشتمل کتاب ”کذاب“ میں بھی بیس مقامات پر مختلف عنوانات اور خدمات کے ذیل میں بایں الفاظ ان کا تذکرہ ملتا ہے، پڑھیے اور سر دھنیے:
1… ”اس جلسے میں کذاب کا چیلا زید زمان جسے کذاب نے ”صحابی“ قرار دیا تھا، اسٹیج پر براجمان تھا۔“ (ص:24)
2… ”کذاب کو کم از کم اپنے ان دو ”صحابیوں“ عبدالواحد اور زید زمان ہی کو اپنی صفائی میں عدالت میں لانا چاہیے تھا۔“ (ص:25)
3… ”اپنی تقریر کے دوران اپنے دو چیلوں عبدالواحد خان اور زید زمان کو ”صحابی“ کی حیثیت سے متعارف کروایا، وہ دونوں اس محفل میں موجود تھے۔“ (ص:50)
4… ”سب سے پہلے وابستہ اور وارفتہ ہونے والے سیّد زید زمان ہی تھے، آئیں سیّد زید زمان!“(ص:52)
5… ”کراچی سے عبدالواحد، محمد علی ابوبکر ، سیّد زید زمان، سروش، وسیم، امجد، رضوان، کاشف، عارف اورنگزیب خان اور شاہد نے شرکت کی۔“ (ص:64)
6… ”راولپنڈی کا خلیفہ زید زمان، پشاور کا خلیفہ سابق ایئر کموڈور اورنگزیب تھا۔“ (ص:91)
7… ”اس دوران اس کے خاص کارندے زید زمان، جو راولپنڈی میں برنکس نامی ایک سیکورٹی کی فرم میں آفیسر ہے، نے کذاب یوسف کے گھر پر سیکورٹی کا عملہ تعینات کردیا۔ “ (ص:94)
8 … ”پھر اسی محفل میں ، میں نے دو افراد عبدالواحد خان اور زید زمان کا بطور صحابی تعارف کروایا۔“ (ص:95)
9… ”...حتی کہ عبدالواحد خان اور زید زمان بھی گواہی کے لیے نہ آئے، جنہیں اس نے یتیم خانہ لاہور، بیت الرضا میں نعوذباللہ خلفائے راشدین کا درجہ دیا تھا۔“ (ص:125)
10… ”اس نے دو افراد زید زمان اور عبدالواحد کے صحابی ہونے کا اعلان کیا۔“ (ص:175)
11… ” اس ...یوسف علی...نے دو افراد، جن کے نام زید زمان اور عبدالواحد تھے، کو آگے بلایا اور ان کا تعارف صحابی رسول کی حیثیت سے کرایا۔“ (ص:179)
12… ”میں نے اجلاس میں شرکت کی تھی، جہاں آڈیو اور ویڈیو کیسٹ تیار کی گئی تھی...ملزم یوسف نے عبدالواحد اور زید زمان کا اپنے صحابیوں کی حیثیت سے تعارف کرایا۔“ (ص:187)
13… ”یہ درست ہے کہ ملزم یوسف نے عبدالواحد اور زید زمان کو اصحاب رسول کہا، اپنے صحابی نہیں کہا۔“(ص:196)
14… ”پھر دوران تقریر یوسف علی ملزم نے دو اشخاص کو، جن کے تعارف زید زمان اور عبدالواحد کرائے، ان کو بطور صحابی پیش کیا۔“ (ص:211)
15… ”حافظ ممتاز مذکورہ اجتماع میں موجود تھے...جس میں تم نے اپنے دو مریدوں زید زمان اور عبدالواحد کے صحابی ہونے کا اعلان کیا۔“ (ص:230)
16… ”کیا یہ درست ہے کہ...تم نے عبدالواحد اور زید زمان کو اپنے صحابی کی حیثیت سے متعارف کرایا اور ان دونوں افراد نے کسی حد تک خود بھی تقریریں کیں؟۔“ (ص:23
17… ”...میں نے جس اجتماع میں اپنے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا، وہاں بیٹھے افراد میں سے اپنے مریدوں زید زمان اور عبدالواحد کے صحابی ہونے کا اعلان کیا۔ “ (ص:297)
18… ”مثال کے طور پر آڈیو کیسٹ بی، ا۔کاٹرنسکرپٹ ایگزیبٹ پی۔۱۰ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے عبدالواحد اور زید زمان کے صحابی رسول ہونے کا اعلان کیا۔“ (ص:334)
19… ”یہاں موجود سو افراد اصحاب رسول ہیں، اس نے عبدالواحد اور زید زمان نامی دو افراد کا تعارف صحابی کی حیثیت سے اور اپنا پیغمبر اسلام کی حیثیت سے کرایا۔“ (ص:340)
20… ”ملزم یوسف نے مسجد میں اپنے ایک سو صحابیوں کی موجودگی کا ذکر کیا اور اس نے دو افراد عبدالواحد اور زید زمان کا اپنے صحابی کی حیثیت سے تعارف کرایا۔“ (ص:343)
خلاصہ یہ کہ کیا اس کتاب میں بھی مختلف عنوانات اور خدمات کے سلسلہ میں ان کا نام درج نہیں ہے؟ اگر جواب اثبات میں ہے اور یقینا اثبات میں ہے تو یہ سب کچھ بغیر کسی تعلق اور تعارف کے ہے؟
5… اسی طرح کل کے زید زمان اور آج کے زید حامد صاحب!اس آڈیو اور ویڈیو کیسٹ کے مندرجات کا انکار کرسکیں گے؟ جس میں ملعون یوسف کذاب نے لاہور کی مسجد بیت الرضا میں نام نہاد اپنے سو صحابہ کی موجودگی کا اعلان کیا اور ان میں سے دو خاص الخاص صحابہ اور خلفاء کا تعارف بھی کرایا، پھر اس موقع پر آپ نے اور عبدالواحد نے حق نمک ادا کرتے ہوئے مختصر سا خطاب بھی کیا تھا۔ لیجیے! اس کیسٹ کے مندرجات اور اپنی تقریر بھی ملاحظہ کیجیے:
”کائنات کے سب سے خوش قسمت ترین انسانو! اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والے خوش نصیب صاحبانِ ایمان۔ حضور سیّدنا محمد رسول اللہ سے وابستہ ہونے والو! ان پر وارفتہ ہونے والو! ان
پر تن من دھن نثار کرنے والو! صاحبانِ نصیب انسانو! آپ کو مبارک ہو کہ آج آپ کی اس محفل میں القرآن بھی موجود ہے، قرآن بھی موجود ہے، پارے بھی موجود ہیں، آیات بھی موجود ہیں، آپ میں سے ہر ایک اپنی اپنی جگہ ایک آیت ہے، کچھ خوش نصیب اپنی اپنی جگہ ایک پارہ ہیں، جن کو اپنے پارے کا احساس ہے، ان کو قرآن کی پہچان ہے اور جن کو قرآن کی پہچان ہے ان کو القرآن کی پہچان ہے، آج نور کی کرنیں بھی نچھاور کرنی ہیں اور نور کے اس سفر میں جو لوگ انتہائی معراج پر پہنچ گئے ہیں، ان سے بھی آپ کا تعارف کروانا ہے، آج کم از کم یہاں اس محفل میں100 صحابہ موجود ہیں، 100 اولیاء اللہ موجود ہیں، ہر عمر کے لوگ موجود ہیں۔
بھئی صحابی وہی ہوتا ہے ناں ،جس نے صحبت رسول میں ایمان کے ساتھ وقت گزارا ہو اور اس پر قائم ہو گیا ہو؟ اور رسول اللہ ہیں ناں؟ اور اگر ہیں تو ان کے صاحب بھی ساتھ ہیں، اس صاحب کے جو مصاحب ہیں وہی تو صحابی ہیں۔
ان صحابہ کے ذریعے کائنات میں ربط لگا ہوا ہے، ان کے صدقے کائنات میں رزق تقسیم ہورہا ہے، ان کے صدقے شادی بیاہ ہورہے ہیں، ان کے صدقے پانی مل رہا ہے، ان کے صدقے ہوا چل رہی ہے، ان کے صدقے چاند کی چاندنی ہے، ان کے صدقے سورج کی روشنی ہے، یہ نہ ہوں تو اللہ بھی قسم اٹھاتا ہے کہ کچھ بھی نہ ہو گا۔ حتی کہ یہ جو سانس آرہا ہے یہ بھی ان کے صدقے ہے۔یہ ہیں وہ صحابہ، ان کا آپ کو علم ہے کہ دنیا کے کتنے بڑے ولی کیوں نہ ہوں، لاکھوں کروڑوں ان کے مرید کیوں نہ ہوں، ان صحابہ کے گھوڑے، الفاظ یہ ہیں: خدا کی قسم! ان کی سواری کے پیچھے جو گرد اڑتی ہے، اس کے برابر بھی وہ پیر، وہ ولی نہیں ہوسکتا، جس کے لاکھوں کروڑوں مرید ہیں، کیوں وہ پیر ولی ہیں، اللہ کو دیکھے بغیر، یہ ہیں دیکھ کر۔
ان صحابہ میں ایک ایک اپنی جگہ نمونہ ہے اور ایک ایک کا تعارف کروانے کو جی چاہتا ہے، لیکن ہم صرف دو کا تعارف کروائیں گے، عمر کے لحاظ سے دونوں نوجوان ہیں، حقیقت کے لحاظ سے دونوں نوجوان ہیں، ایک وہ خوش نصیب ہستی ہے، کائنات میں وہ واحد ہستی ہے، نام بھی ان کا عبدالواحد ہے، محمد عبدالواحد، ایک ایسے صحابی، ایک ایسے ولی اللہ ہیں کہ جن کا خاندان پوری کائنات میں سب سے زیادہ تقریباً سارے کا سارا وابستہ ہے رسول اللہ سے، وارفتہ ہے اور محمد الرسول اللہ سے وابستہ ہو کر محمد رسول اللہ کے ذریعے ذات حق سبحانہ و تعالیٰ تک پہنچا ہے۔ نعرئہ تکبیر کے ساتھ ان کا استقبال کیجیے! اور میں ان کو کہوں گا ،کچھ ہمیں کہیں؟ بسم اللہ !
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم!
آج سے 25 سال پہلے مکہ معظمہ میں ایک بزرگ سے ایک شعر سنا، جو صبح سے میرے کانوں میں گونج رہا ہے، انہوں نے فرمایا تھا:
”میں کہاں اور یہ نکہت گل!
نسیم صبح یہ تیری مہربانی“
یہ شعر تو بہت پسند آیا، مگر اب پتہ لگا کہ ذاتِ حق کا کرم اور اس کی رحمت، اس کا خالص کرم کہ یہ نکہت گل بھی اور نسیم سحر بھی اور حصول بھی، وہ سب اندر ہی اندر موجود ہیں، یہ ایک لباس میں چھپے ہوئے ہیں، ایک اور ہے، بہت عرصہ پہلے علامہ اقبال نے بڑے تڑپ کے ساتھ ایک شعر کہا تھا:
کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
کہ ہزار سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبین نیاز میں
مبارک ہو کہ اب انتظار کی ضرورت نہیں، علامہ اقبال تو منتظر تھے، الحمدللہ ذات حق مل گیا، مبارک ہو۔
دوسرا تعارف اس نوجوان صحابی، اس نوجوان ولی کا کرواؤں گا جس کے سفر کا آغاز ہی صدیقیت سے ہوا ہے اور جس رات ہمیں نیابت مصطفی عطا ہوئی تھی، اگلی صبح ہم کراچی گئے تھے اور سب سے پہلے وابستہ ہونے اور وارفتہ ہونے والے سیّد زید زمان ہی تھے۔ آئیں سیّد زیدزمان نعرئہ تکبیر:
برسوں ایک سفر کی آرزو رہی، کتابوں میں پڑھا تھا چالیس چالیس سال، پچاس پچاس سال چلے کیے جاتے تھے، ریاضت اور مجاہدہ ہوتا تھا، میرے آقا سیّدنا علیہ الصلوٰة والسلام کی انتہا سے انتہائی شدید، انتہائی محبت کے بعد ایک طویل سفر، ریاضت کا مجاہدے کا گزارا جاتا تھا تو آقا کی زیارت ہوتی تھی، ایک سفر کا آغاز، ہمیشہ سے یہ پڑھا اور سنا اور خوف یہ کہ کہاں ہم! کہاں یہ ماحول! کہاں یہ دور! کس کے پاس وقت ہے کہ برسوں کے چلے کرے، کس کے پاس وقت ہے کہ صدیوں کی عبادتیں کرے اور پھر صرف دیدار نصیب ہو، تڑپ تو تھی کہ صرف زیارت و دیدار ایسا نصیب ہو کہ صرف اس جہاں میں نہیں، صرف آخرت میں نہیں، صرف لامکاں میں نہیں، ثم الوریٰ، ثم الوریٰ، ثم الوریٰ، وصل قائم رہے، تو ایک راز سمجھ میں آیا کہ : ”نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں“ زہد ہزاروں سال کا اور پیار کی نگاہ ایک طرف،اپنے کسی ایسے پیارے کو دیکھو جو پیار کی نگاہ سے کہ صدیوں کا سفر لمحوں میں طے ہوجائے۔ نعرئہ تکبیر۔“ ( منقول از کیسٹ بیت الذکر، لاہور و کذاب، ص:50 تا 53)
6… اگر زید زمان المعروف زید حامد کا، ملعون یوسف کذاب کے ساتھ تعلق نہیں تھا، تو اس نے مولانا محمد یوسف اسکندر کے بار بار کے استفسار پر یہ اقرار کیوں کیا کہ جی ہاں! یوسف علی کے مقدمہ میں میرا بہرحال کسی قدر کردار رہا ہے؟
7… اگر زید زمان المعروف زید حامد کامدعی نبوت یوسف علی کذاب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا اور وہ اس کو نہیں جانتا تو اس نے 13/اگست 2000ء کے روزنامہ ڈان میں مدعی نبوت ملعون یوسف علی کذاب کے خلاف عدالتی فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کیوں کہا کہ :”یہ عدل و انصاف کا خون ہے؟“
8… نوفل شاہ رخ کا کہنا ہے :”میں زید حامد کو گزشتہ بیس سال سے جانتا ہوں، میری سب سے پہلی ملاقات زید حامد سے 1989ء میں حکمت یار کے کراچی کے دورے میں ہوئی، جب وہ اس کے ترجمان تھے۔ میں اس روشن چہرے والے متحرک نوجوان، این ای ڈی کے گریجویٹ انجینئر سے، جو بیک وقت روانی سے فارسی، انگریزی، پشتو اور اردو بول سکتا تھا ،بہت متاثر ہوا، اس وقت یہ زید حامد نہیں، بلکہ زید زمان تھا، اسی زمانہ میں زید زمان نے قصص الجہاد نامی ویڈیو تیار اور تقسیم کی، جس میں افغان مجاہدین اور روسی افواج کا دوبدو مقابلہ دکھایا گیا تھا، یہ ویڈیو اپنی قسم میں جدا اور یکتا تھی، اس زمانہ میں زید زمان ایک سحر انگیز شخصیت تھے، مگر پھر کچھ عجیب سی باتیں ہوئیں، زید زمان ایک برطانوی بیس این جی اوز” مسلم ایڈ“ کے مالی اسکینڈل کا مرکزی نقطہ بنے، بعدازاں انہوں نے حکمت یار اور حقانی سے رابطہ توڑ کر احمد شاہ مسعود کے ساتھ تعلقات استوار کرلیے اور پھر بعد میں جہاد کو یکسر فراموش کرکے ”صوفی“ بن گئے، اسی دوران جب ملعون یوسف علی نے نبوت کا دعویٰ کیا تو یہ اس سے منسلک ہوگیا اور اس کا صحابی اور خلیفہ اول قرار پایا اور کئی دفعہ اخبارات ورسائل میں اس کا نام یوسف علی کذاب کے صحابی اور خلیفہ کے نام سے چھپا۔“ (کاشف حفیظ، روزنامہ امت کراچی) اگر زید زمان المعروف زید حامد کا مدعی نبوت ملعون یوسف کذاب کے ساتھ کوئی دینی، مذہبی عقیدت و محبت، پیری، مریدی یا نبوت و خلافت کا کوئی رشتہ نہیں تھا تو اس نے ملعون یوسف کذاب کی بھر پور وکالت کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر بے شمار سائلین کے جواب میں ملعون یوسف کذاب کی صفائیاں کیوں دیں اور اس کے خلاف مقدمہ کو جھوٹا مقدمہ کیوں کہا؟ اور یہ کیوں کہا کہ دراصل خبریں گروپ کے ضیاء شاہد اور یوسف کذاب کے درمیان جائیداد کا تنازعہ تھا، جس کی بنا پر اس کے خلاف سازش کی گئی تھی ،ورنہ وہ تو بڑا درویش صفت اور صوفی اسکالر تھا؟
9… زید زمان کی ویب سائٹ براس ٹیکس پر جاکر زید حامد سے یوسف کذاب سے متعلق سوالات کرنے والے بیسیوں سائلین کا کہنا ہے کہ اگر زید زمان المعروف زید حامد کا یوسف کذاب کے ساتھ کوئی دینی اور مذہبی رشتہ نہیں تھا یا نہیں ہے تو وہ یوسف کذاب کے غلیظ عقائد کے بارے میں صاف صاف جواب کیوں نہیں دیتا اور یہ کیوں نہیں کہتا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا ہر دعویدار دجال و کذاب اور ملحد و مرتد ہے؟ اور وہ اس دجال کے عقائد سے متعلق پوچھے گئے ہر سوال کے جواب میں یہ کیوں کہتا ہے کہ اس کی کوئی بات تصوف کی تعلیمات کے خلاف نہیں ہے؟
10… جو بھولے بھالے مسلمان اور مخلص و دین دار افراد زید زمان المعروف زید حامد کے دفاعی تجزیوں، جہاد و مجاہدین کے حق میں اور یہود و امریکا کے خلاف بولنے اور کھلی تنقید کرنے کی بنا پر ان کو طالبان اور مسلمانوں کا نمائندہ یا ترجمان سمجھتے ہیں ان کو زید حامد کی ویب سائٹ براس ٹیکس پر انگریزی میں جاری کردہ رپورٹ: "What Really Happened"کا مطالعہ بھی کرلینا چاہیے، اگر کوئی شخص اس کی اس انگلش رپورٹ کو پڑھ کر سمجھ لے تو اس کو اندازہ ہو جائے گا کہ وہ طالبان، دین، دینی مدارس اور علماء کے بارے میں کتنا مخلص ہے؟ یا جامعہ حفصہ اور لال مسجد کے شہداء اور اس قضیہ کے کرداروں کے بارے میں ان کے دلی اور قلبی کیا جذبات و احساسات ہیں؟ چنانچہ اس رپورٹ کے آغاز میں انہوں نے اپنی 8/جولائی2007ء کی تحریر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے:
”(لال مسجد کے معاملے میں) حکومت کی ناموری، ستائش اور تذلیل کے درمیان ایک پاگل مولوی (Psychopath Cleric) اور دہشت گردوں کا ایک گروپ کھڑا ہے، جس نے لوگوں کو پاکستانی دارالحکومت کے قلب میں یرغمال بنایا ہوا ہے۔“ (رپورٹ اس طرح کے زہریلے الفاظ اور تجزیوں سے پُر ہے)۔
#… (لال مسجد کے علماء اور طلبا و طالبات) منکرِ دین، بے وفا، فراری، اوباش (Renegade) جنگجوؤں کا گروپ ہے، جو ”تکفیری“ کہلاتے ہیں، یہ ان مسلمانوں پر جنگ مسلط کردیتے ہیں جو ان کے نظریات سے اتفاق نہیں کرتے، یہ نظریاتی طور پر حکومت دشمن، بدنظمی پسند، انتشاری اور شورش طلب (Anarchist) اور معروف جہادی گروپس کے درمیان بے خانماں اور خارجی (Outcastes)لوگ ہیں۔