زیست کو یوں نہ بے مزا کیجے ... غزل براہ اصلاح

اشرف علی

محفلین
معزز اساتذۂ کرام آداب ..!
ایک غزل کے ساتھ پھر آپ حضرات کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں
براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں
شکریہ ...


غزل

زیست کو یوں نہ بے مَزا کیجے
درد کو دل سے مت جدا کیجے

نیچرل موت ہی مَرا کیجے
آپ سگریٹ مت پِیا کیجے

اپنے حق کے لیے لڑا کیجے
ظلم چپ چاپ مت سَہا کیجے

کل اگر آئیں گے منانے آپ
شوق سے پھر مجھے خفا کیجے

رات میں بھی اگر ہے پہرہ تو
خواب ہی میں پھر آ مِلا کیجے

بات مجھ سے بھلے نہ کیجے مگر
کم سے کم فون اُٹھا لِیا کیجے

با ادب با نصیب ہوتے ہیں
بے ادب ہونے سے بچَا کیجے

مجھ کو احسان کی نہیں حاجت
میرا جو حق ہے وہ ادا کیجے

آج دنیا میں پیار کے بدلے
پیار ملتا نہیں ہے کیا کیجے

دوسروں کے لیے بدلیے مت
جیسے ہیں ویسے ہی رَہا کیجے

آپ اپنی سدا سناتے ہیں
کچھ ہماری بھی سن لِیا کیجے
یا
کچھ کبھی میری بھی سنا کیجے

مسئلہ جب بھی ہو محبت کا
مشورہ دل سے کر لِیا کیجے

اُس سے میرا نکاح ہو جائے
آپ سب مل کے یہ دعا کیجے

میں ہوں اچھا کہ ہوں برا اشرف
یا
میں ہوں کیسا ؟ برا ہوں یا اچھا
مجھ سے مل کر یہ فیصلہ کیجے

یہ غزل ہے زمینِ غالبؔ میں
شک ہے اشرف تو خود پَتا کیجے
 

اشرف علی

محفلین
معزز اساتذۂ کرام آداب ..!
ایک غزل کے ساتھ پھر آپ حضرات کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں
براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں
شکریہ ...


غزل

زیست کو یوں نہ بے مَزا کیجے
درد کو دل سے مت جدا کیجے

نیچرل موت ہی مَرا کیجے
آپ سگریٹ مت پِیا کیجے

اپنے حق کے لیے لڑا کیجے
ظلم چپ چاپ مت سَہا کیجے

کل اگر آئیں گے منانے آپ
شوق سے پھر مجھے خفا کیجے

رات میں بھی اگر ہے پہرہ تو
خواب ہی میں پھر آ مِلا کیجے

بات مجھ سے بھلے نہ کیجے مگر
کم سے کم فون اُٹھا لِیا کیجے

با ادب با نصیب ہوتے ہیں
بے ادب ہونے سے بچَا کیجے

مجھ کو احسان کی نہیں حاجت
میرا جو حق ہے وہ ادا کیجے

آج دنیا میں پیار کے بدلے
پیار ملتا نہیں ہے کیا کیجے

دوسروں کے لیے بدلیے مت
جیسے ہیں ویسے ہی رَہا کیجے

آپ اپنی سدا سناتے ہیں
کچھ ہماری بھی سن لِیا کیجے
یا
کچھ کبھی میری بھی سنا کیجے

مسئلہ جب بھی ہو محبت کا
مشورہ دل سے کر لِیا کیجے

اُس سے میرا نکاح ہو جائے
آپ سب مل کے یہ دعا کیجے

میں ہوں اچھا کہ ہوں برا اشرف
یا
میں ہوں کیسا ؟ برا ہوں یا اچھا
مجھ سے مل کر یہ فیصلہ کیجے

یہ غزل ہے زمینِ غالبؔ میں
شک ہے اشرف تو خود پَتا کیجے
معزز اساتذۂ کرام اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے
 

اشرف علی

محفلین
اشرف علی بھائی یہ بھی وضاحت فرمائیے کہ یہ غزل مزاحیہ ہے یا سنجیدہ؟
جی نارمل غزل کی طرح ہی ہے بس دعا والے قافیہ میں نکاح والا مضمون باندھ دیے شاید اس وجہ سے مزاحیہ لگ رہی ہوگی تو اس شعر کو ہٹا دیں گے استاد محترم کے مشورے سے ...
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جی نارمل غزل کی طرح ہی ہے بس دعا والے قافیہ میں نکاح والا مضمون باندھ دیے شاید اس وجہ سے مزاحیہ لگ رہی ہوگی تو اس شعر کو ہٹا دیں گے استاد محترم کے مشورے سے ...
پیشگی معذرت مگر مجھے تو "نیچرل موت" والا بھی کچھ عجیب ہی لگ رہا ہے
 

اشرف علی

محفلین
معزز اساتذۂ کرام آداب ..!
ایک غزل کے ساتھ پھر آپ حضرات کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں
براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں
شکریہ ...


غزل

زیست کو یوں نہ بے مَزا کیجے
درد کو دل سے مت جدا کیجے

نیچرل موت ہی مَرا کیجے
آپ سگریٹ مت پِیا کیجے

اپنے حق کے لیے لڑا کیجے
ظلم چپ چاپ مت سَہا کیجے

کل اگر آئیں گے منانے آپ
شوق سے پھر مجھے خفا کیجے

رات میں بھی اگر ہے پہرہ تو
خواب ہی میں پھر آ مِلا کیجے

بات مجھ سے بھلے نہ کیجے مگر
کم سے کم فون اُٹھا لِیا کیجے

با ادب با نصیب ہوتے ہیں
بے ادب ہونے سے بچَا کیجے

مجھ کو احسان کی نہیں حاجت
میرا جو حق ہے وہ ادا کیجے

آج دنیا میں پیار کے بدلے
پیار ملتا نہیں ہے کیا کیجے

دوسروں کے لیے بدلیے مت
جیسے ہیں ویسے ہی رَہا کیجے

آپ اپنی سدا سناتے ہیں
کچھ ہماری بھی سن لِیا کیجے
یا
کچھ کبھی میری بھی سنا کیجے

مسئلہ جب بھی ہو محبت کا
مشورہ دل سے کر لِیا کیجے

اُس سے میرا نکاح ہو جائے
آپ سب مل کے یہ دعا کیجے

میں ہوں اچھا کہ ہوں برا اشرف
یا
میں ہوں کیسا ؟ برا ہوں یا اچھا
مجھ سے مل کر یہ فیصلہ کیجے

یہ غزل ہے زمینِ غالبؔ میں
شک ہے اشرف تو خود پَتا کیجے


محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !

آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
 

الف عین

لائبریرین
اوہو یہ دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے اصلاح کی منتظر ہے!
میرے خیال میں تو ایک آدھ شعر کے علاوہ اور کوئی اصلاح کی ضرورت نہیں۔ نیچرل اور سگریٹ جیسے جو الفاظ تم استعمال کرتے ہو، ان پر بھی مجھے اعتراض نہیں کہ یہ تمہارا اپنا سٹائل ہے۔
اعتراض جس مصرع پر ہے وہ ہے
خواب ہی میں پھر آ مِلا کیجے
'آ ملا' بجائے آ کر ملا کے اچھا نہیں
یہ مصرع
خواب میں آ کے پھر مِلا کیجے
ہو سکتا ہے لیکن اس میں 'ہی' کی کمی ہے۔ اس صورت میں پہلے مصرع کو بھی بدلا جا سکتا ہے الفاظ تبدیل کر کے
متبادلات میدے پہلے متبادل ہی بہتر لگتے ہیں
نکاح بھی ضرور کر لو، مطلب وہ شعر بھی رکھ لو، ایک آدھ شعر چل سکتا ہے
 
معزز اساتذۂ کرام آداب ..!
ایک غزل کے ساتھ پھر آپ حضرات کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں
براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں
شکریہ ...


غزل

زیست کو یوں نہ بے مَزا کیجے
درد کو دل سے مت جدا کیجے

نیچرل موت ہی مَرا کیجے
آپ سگریٹ مت پِیا کیجے

اپنے حق کے لیے لڑا کیجے
ظلم چپ چاپ مت سَہا کیجے

کل اگر آئیں گے منانے آپ
شوق سے پھر مجھے خفا کیجے

رات میں بھی اگر ہے پہرہ تو
خواب ہی میں پھر آ مِلا کیجے

بات مجھ سے بھلے نہ کیجے مگر
کم سے کم فون اُٹھا لِیا کیجے

با ادب با نصیب ہوتے ہیں
بے ادب ہونے سے بچَا کیجے

مجھ کو احسان کی نہیں حاجت
میرا جو حق ہے وہ ادا کیجے

آج دنیا میں پیار کے بدلے
پیار ملتا نہیں ہے کیا کیجے

دوسروں کے لیے بدلیے مت
جیسے ہیں ویسے ہی رَہا کیجے

آپ اپنی سدا سناتے ہیں
کچھ ہماری بھی سن لِیا کیجے
یا
کچھ کبھی میری بھی سنا کیجے

مسئلہ جب بھی ہو محبت کا
مشورہ دل سے کر لِیا کیجے

اُس سے میرا نکاح ہو جائے
آپ سب مل کے یہ دعا کیجے

میں ہوں اچھا کہ ہوں برا اشرف
یا
میں ہوں کیسا ؟ برا ہوں یا اچھا
مجھ سے مل کر یہ فیصلہ کیجے

یہ غزل ہے زمینِ غالبؔ میں
شک ہے اشرف تو خود پَتا کیجے
بہت خوب ۔۔۔۔ ہماری دعا ہے کہ نکاح بھی ہو جائے
 

اشرف علی

محفلین
اوہو یہ دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے اصلاح کی منتظر ہے!
میرے خیال میں تو ایک آدھ شعر کے علاوہ اور کوئی اصلاح کی ضرورت نہیں۔ نیچرل اور سگریٹ جیسے جو الفاظ تم استعمال کرتے ہو، ان پر بھی مجھے اعتراض نہیں کہ یہ تمہارا اپنا سٹائل ہے۔
اعتراض جس مصرع پر ہے وہ ہے
خواب ہی میں پھر آ مِلا کیجے
'آ ملا' بجائے آ کر ملا کے اچھا نہیں
یہ مصرع
خواب میں آ کے پھر مِلا کیجے
ہو سکتا ہے لیکن اس میں 'ہی' کی کمی ہے۔ اس صورت میں پہلے مصرع کو بھی بدلا جا سکتا ہے الفاظ تبدیل کر کے
متبادلات میدے پہلے متبادل ہی بہتر لگتے ہیں
نکاح بھی ضرور کر لو، مطلب وہ شعر بھی رکھ لو، ایک آدھ شعر چل سکتا ہے
سب سے پہلے تو میں معذرت خواہ ہوں سر کہ میں اتنے دنوں بعد رپلائی کر رہا ہوں _
اصل میں دو دونوں سے اس لڑی میں داخل ہی نہیں ہو پا رہا تھا کیونکہ میں پاسورڈ بھول گیا تھا اور نئے پاسورڈ کے لیے ای میل بھی نہیں آ رہا تھا ، update میں نہ inbox میں _
آج spam میں چیک کرنے کے بعد نیا پاسورڈ بنا کے داخل ہو رہا ہوں _
اس کے لیے آپ پلز مجھے معاف فرمائیں سر _

میں نے اس غزل میں اقتباس میں آپ اساتذۂ کرام کو ٹیگ ہی نہیں کیا تھا اس لیے اس غزل کی اصلاح اب تک نہیں ہو پائی تھی _ وہ تو سحر بہن (اللّٰہ ان کو جزائے خیر دے) نے ایک مرتبہ ٹیگ کرنے کا طریقہ بتایا تھا تب سے اقباس میں ہی ٹیگ کرتا ہوں _

اور اب آپ کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں سر کہ آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا اور غزل کی اصلاح بھی فرمائی اور مجھے ہنسایا بھی کیونکہ
آپ کے جواب کا آخری ٹکڑا پڑھ کے مجھے بہت زور سے ہنسی آگئی اور اس وقت میں بس میں بیٹھا ہوا تھا ، وہ تو اچھا ہوا چہرے پر ماسک تھا ورنہ لوگ پتا نہیں مجھے پاگل سمجھ بیٹھتے _
اس سنت کے لیے دعا کی درخواست ہے _

جس شعر کی آپ نے نشاندہی کی ہے اس کو دوبارا دیکھ لیں سر

فیس ٹو فیس اگر نہیں ملنا
خواب میں آ کے پھر ملا کیجے

اور کیا دونوں شعر کا پہلا متبادل رکھ لوں سر ؟ یہ میں صحیح سے سمجھ نہیں سکا

دوسرا مقطع کا کیا کروں سر کیا وہ ٹھیک ہے یا پہلا والا ہی رکھوں ؟
 

الف عین

لائبریرین
فیس ٹو فیس تو ضرورت سے زیادہ انگریزی ہو گئی، بالمشافہ اسی وزن کا لفظ ہے، اسے استعمال کرو
پہلے متبادل ہی بہتر ہیں دونوں اشعار کے، یہی مطلب تھا میرا۔
دوسرے مطلع میں بھی نیچرل کے وزن پر ہی قدرتی لفظ بھی ہے. اسے استعمال کرو دوسرے مطلع میں
 

اشرف علی

محفلین
فیس ٹو فیس تو ضرورت سے زیادہ انگریزی ہو گئی، بالمشافہ اسی وزن کا لفظ ہے، اسے استعمال کرو
پہلے متبادل ہی بہتر ہیں دونوں اشعار کے، یہی مطلب تھا میرا۔
دوسرے مطلع میں بھی نیچرل کے وزن پر ہی قدرتی لفظ بھی ہے. اسے استعمال کرو دوسرے مطلع میں
ٹھیک ہے سر
آپ کے مشورے کے مطابق دونوں الفاظ بدل دیتا ہوں
آپ کا بہت بہت شکریہ سر جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

زیست کو یوں نہ بے مَزا کیجے
درد کو دل سے مت جدا کیجے

قدرتی موت ہی مَرا کیجے
آپ سگریٹ مت پِیا کیجے

اپنے حق کے لیے لڑا کیجے
ظلم چپ چاپ مت سَہا کیجے

کل اگر آئیں گے منانے آپ
شوق سے پھر مجھے خفا کیجے

بالمشافہ اگر نہیں ملنا
خواب میں آ کے پھر مِلا کیجے

بات مجھ سے بھلے نہ کیجے مگر
کم سے کم فون اُٹھا لِیا کیجے

با ادب با نصیب ہوتے ہیں
بے ادب ہونے سے بچَا کیجے

مجھ کو احسان کی نہیں حاجت
میرا جو حق ہے وہ ادا کیجے

آج دنیا میں پیار کے بدلے
پیار ملتا نہیں ہے کیا کیجے

دوسروں کے لیے بدلیے مت
جیسے ہیں ویسے ہی رَہا کیجے

آپ اپنی سدا سناتے ہیں
کچھ ہماری بھی سن لِیا کیجے

مسئلہ جب بھی ہو محبت کا
مشورہ دل سے کر لِیا کیجے

اُس سے میرا نکاح ہو جائے
آپ سب مل کے یہ دعا کیجے

میں ہوں اچھا کہ ہوں برا اشرف
مجھ سے مل کر یہ فیصلہ کیجے
 

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

زیست کو یوں نہ بے مَزا کیجے
درد کو دل سے مت جدا کیجے

قدرتی موت ہی مَرا کیجے
آپ سگریٹ مت پِیا کیجے

اپنے حق کے لیے لڑا کیجے
ظلم چپ چاپ مت سَہا کیجے

کل اگر آئیں گے منانے آپ
شوق سے پھر مجھے خفا کیجے

بالمشافہ اگر نہیں ملنا
خواب میں آ کے پھر مِلا کیجے

بات مجھ سے بھلے نہ کیجے مگر
کم سے کم فون اُٹھا لِیا کیجے

با ادب با نصیب ہوتے ہیں
بے ادب ہونے سے بچَا کیجے

مجھ کو احسان کی نہیں حاجت
میرا جو حق ہے وہ ادا کیجے

آج دنیا میں پیار کے بدلے
پیار ملتا نہیں ہے کیا کیجے

دوسروں کے لیے بدلیے مت
جیسے ہیں ویسے ہی رَہا کیجے

آپ اپنی سدا سناتے ہیں
کچھ ہماری بھی سن لِیا کیجے

مسئلہ جب بھی ہو محبت کا
مشورہ دل سے کر لِیا کیجے

اُس سے میرا نکاح ہو جائے
آپ سب مل کے یہ دعا کیجے

میں ہوں اچھا کہ ہوں برا اشرف
مجھ سے مل کر یہ فیصلہ کیجے
غزل کی پسندیدگی کا اظہار اور میری حوصلہ افزائی فرمانے کے لیے بہت بہت شکریہ سر
اللّٰہ آپ کی عمر اور علم میں برکت عطا فرمائے ، آمین _
 

اشرف علی

محفلین
Top