زینب ہم شرمندہ ہیں

#shame_on_you_show-baz
کاش اسلام میں گالیاں جائز ہوتیں تو میں آج گالیاں دیتا ان حکمرانوں کو
جنھوں نے 11 عزتیں لٹوائی ہیں 11 جانیں ضائع کرنے والے مجرم کو 3 سال بعد پکڑ کر فتح کہ جشن میں تالیاں بجائیں
اور ان بے غیرتوں کو اتنا حیاء تک نہیں آیا کہ قہقہے لگاتے رہے اس بیٹی کے باپ کے سامنے ، جس کی عزت تارتار ہوئ
ان حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے ، جس کی چیخوں کا گلا تک گھونٹ دیا گیا ، جس کی سرد آہیں جب اس پاک وطن کی فضاؤں میں گونج رہی ہونگی اس وقت کہاں تھے یہ وطن کے رکھوالے ۔ جب بیٹی کی عصمت دری ہوچکی اور
اسے قتل کر دیا گیا ۔ تب بھی یہ درندے خاموش تھے ، جب عوام سڑکوں پر نکل آئ اسکے بیسیوں دن بعد گیارہ بچیوں کی عصمت سے کھیلنے والا درندہ پکڑا گیا تو حکمران تالیاں اور قہقہے لگا کر داد سمیٹتے رہے ۔
میں لانت بھیجتا ہوں ایسے حکمرانوں پر
 

فاخر رضا

محفلین
اب تو زینب کا قاتل پکڑ لیا گیا اب ایک سوال جو بہت دنوں سے سوچ رہا ہوں کرتا ہوں. اب تک اس لئے نہیں لکھا کہ لوگوں کو دکھ ہوگا اور غصہ آئے گا
سوال یہ ہے کہ جب زینب کو یہ قاتل گلا گھونٹ کر قتل کررہا تھا اس وقت اسکا باپ کہاں تھا. وہ اپنی بچی کو کس کے رحم و کرم پر چھوڑ کر گیا تھا. محلے والے کہاں مر گئے تھے. شہباز شریف کیا قصور آکر چوکیداری کرتا کہ زینب اس درندگی سے بچ جائے. حکومت نے قاتل پکڑ لیا ہے اور کیا کرے.
پولیس نے ہزاروں طالبان کو پکڑا اور چوہدری افتخار نے عدالت سے چھوڑ دیا. کسی نے پوچھا کیوں.
اس بچی کے باپ، بھائی اور دیگر رشتے داروں کو بھی کوڑے لگنے چاہیئں کہ وہ کیوں اسے حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ کر so called عبادت کے لئے گیا. کیا اسے قصور کے حالات نہیں پتہ تھے. کیا اسے سات یا گیارہ لڑکیوں کا نہیں معلوم تھا
 
Top