زیور باندیوں کی پہچان کے لیے تھے۔

گُلاں

محفلین
میری ایک بڑی پیاری سہیلی جس کی شادی ہوگئی ہے۔اور اب تو ایک پیارا سا بیٹا بھی ہے اکثر کہا کرتی تھی۔

گلاں! یہ جو زیور ہوتا ہے ناں،ناک کی نتھلی،کان کا کوکا۔۔۔۔۔۔۔یہ پرانے زمانے میں باندیوں کی پہچان کے لیے اُن کے آقا اُن کی ناک اور کان میں اور گلے میں طوق پہناتے تھے۔ بعد میں‌نہ جانے کیسے یہ سب چیزیں زیورات کا حصہ بن گئیں۔نہ جانے میری سہیلی نے یہ بات کہاں سے سنی تھی۔ مگر ہر وقت کہا کرتی تھی۔جی چاہا آپ کو بھی سنا دوں اُس کا یہ اچھوتا خیال۔ ویسے اتنا تو ہم سب کو معلوم ہے کہ غلاموں کے گلے میں طوق ضرور ہوتا تھا،نشانی کے طور پر،باندیوں کاعلم نہیں۔شاید یہاں کسی کو ہو؟
 

شمشاد

لائبریرین
پرانے زمانے میں راجے مہاراجے اپنی اپنی ذاتی فوج رکھتے تھے تو ناک کان چھدوا کر اپنی مرضی کی نشانی ان کے ناک یا کان میں ڈال دیا کرتے تھے۔

سنگھار عورت کا حق ہے اور یہ اتنا ہی پرانا ہے جتنی کہ عورت۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
میری ایک بڑی پیاری سہیلی جس کی شادی ہوگئی ہے۔اور اب تو ایک پیارا سا بیٹا بھی ہے اکثر کہا کرتی تھی۔

گلاں! یہ جو زیور ہوتا ہے ناں،ناک کی نتھلی،کان کا کوکا۔۔۔۔۔۔۔یہ پرانے زمانے میں باندیوں کی پہچان کے لیے اُن کے آقا اُن کی ناک اور کان میں اور گلے میں طوق پہناتے تھے۔ بعد میں‌نہ جانے کیسے یہ سب چیزیں زیورات کا حصہ بن گئیں۔نہ جانے میری سہیلی نے یہ بات کہاں سے سنی تھی۔ مگر ہر وقت کہا کرتی تھی۔جی چاہا آپ کو بھی سنا دوں اُس کا یہ اچھوتا خیال۔ ویسے اتنا تو ہم سب کو معلوم ہے کہ غلاموں کے گلے میں طوق ضرور ہوتا تھا،نشانی کے طور پر،باندیوں کاعلم نہیں۔شاید یہاں کسی کو ہو؟

آپ کی سہیلی نے بالکل ٹھیک فرمایا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہندؤں میں ایک رواج یہ بھی تھا، غالباً پسماندہ علاقوں میں اب بھی موجود ہو، کہ دلہن کو نتھ ضرور پہناتے تھے۔ اور رخصتی کے وقت نتھ میں لمبا سا دھاگہ باندھ کر اس کا دوسرا سرا دولہے کے ہاتھ میں دے دیتے تھے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کسی جانور کو نکیل ڈال کر لے جایا جا رہا ہو۔ اور آجکل یہ نتھ یا نتھنی زیور اور سنگھار میں شامل ہے۔
 
Top