سائنسدان مصنوعی ذہانت سے پریشان

محمدصابر

محفلین
26robots.inlineA.448.jpg

ایک روبوٹ "کھانا کھا رہاہے"

اب جبکہ وہ دور آگیا ہے جب روبوٹ دروازہ کھول سکتا ہے اور سوئچ تلاش کر کے اپنے آپ کو چارج کر سکتا ہے تو سائنسدانوں کو فکر لاحق ہو گئی ہے کہ مصنوعی ذہانت سے مالا مال روبوٹ کی بھی حدود ہونی چاہیئیں۔اس سے پہلے کہ سب کچھ روبوٹس کے زیر اثر چلا جائے۔
مثال کے طور پر اس تجرباتی میڈیکل سسٹم ،جو مریضوں سے اظہار ہمدردی کرتا ہے ، سے لے کر کمپیوٹر وائرس تک جو کسی بھی سسٹم کو تباہ و برباد کر سکتا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے تک مصنوعی ذہانت جو چیونٹی کے ذہنی معیار تک تھی اب بڑھ کر کاکروچ کے ذہنی معیار تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم اسے انسانی ذہانت تک پہنچنے میں ابھی بہت وقت باقی ہے۔ لیکن خطرے کی بات کمپیوٹر کا انسانی کاموں میں بڑھتا ہوا استعمال ہے جو کئی گھروں کے چولہے بجھا رہا ہے اور ساتھ ہی ان شعبوں پر کنٹرول بھی انسان کے ہاتھ سے کمپیوٹر کو منتقل ہو رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے ماہرین پچھلے دنوں کیلیفورنیا میں Asilomar Conference Grounds on Monterey Bay اکٹھے ہوئے۔ ان کی رائے میں مصنوعی ذہانت کی بڑھوتری ان کی توقع سے تیز بھی ہو سکتی ہے۔ اور روبوٹ آزادنہ مجرمانہ سرگرمیاں بھی انجام دے سکتے ہیں یا دے سکیں گے۔ کیونکہ کسی بھی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال اس کے بنتے ہی شروع ہو جاتاہے۔جیسے انسانی لب و لہجے کی ہوبہو نقل کرنے والا سسٹم اگر مجرم استعمال کرے گا تو کیا نتائج ظاہر ہو نگے۔
تفصیل
 

arifkarim

معطل
میں‌یہ چیز سمجھنے سے قاصر ہوں کہ نئی ٹیکنالوجی کی طرف بھاگ دوڑ میں گھروں کے چولہے بجھنے کا کیا تعلق ہے؟
مثلاً اگر پہلے جو کام ۱۰ اکاؤئنٹنٹ کرتے تھے، اب اگر اسکی جگہ ایک مشین کر سکتی ہے تو ان ۱۰ افراد کی چھٹی ہونا ایک لازمی بات ہے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اگر انسان جدید ٹیکنالوجی میں‌ترقی کر رہا ہے تو معاشی نظام کیوں ۳۰۰ سال پرانا اپنایا ہوا ہے؟!
مطلب کاغذی نوٹوں کا استعمال اور لیبر پاور۔ حالانکہ اب ثابت ہو چکا ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی انسان نے سہولیات زندگی کو حاصل کیا ہے اور اسی کی مدد سے لیبر پاور سے نجات ممکن ہے۔ لیکن لوگ اسقدر برین واشڈ ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی کی آمد کی وجہ سے جاب چھوڑنا پسند کر لیں گے البتہ ۳۰۰ سال پرانے معاشی نظام جو کہ لیبر پاور پر مبنی تھا، اور ابھی تک رائج ہے، کے خلاف آواز بلند نہیں کر سکتے! :)
 
Top