محمدصابر
محفلین
ایک روبوٹ "کھانا کھا رہاہے"
اب جبکہ وہ دور آگیا ہے جب روبوٹ دروازہ کھول سکتا ہے اور سوئچ تلاش کر کے اپنے آپ کو چارج کر سکتا ہے تو سائنسدانوں کو فکر لاحق ہو گئی ہے کہ مصنوعی ذہانت سے مالا مال روبوٹ کی بھی حدود ہونی چاہیئیں۔اس سے پہلے کہ سب کچھ روبوٹس کے زیر اثر چلا جائے۔
مثال کے طور پر اس تجرباتی میڈیکل سسٹم ،جو مریضوں سے اظہار ہمدردی کرتا ہے ، سے لے کر کمپیوٹر وائرس تک جو کسی بھی سسٹم کو تباہ و برباد کر سکتا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے تک مصنوعی ذہانت جو چیونٹی کے ذہنی معیار تک تھی اب بڑھ کر کاکروچ کے ذہنی معیار تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم اسے انسانی ذہانت تک پہنچنے میں ابھی بہت وقت باقی ہے۔ لیکن خطرے کی بات کمپیوٹر کا انسانی کاموں میں بڑھتا ہوا استعمال ہے جو کئی گھروں کے چولہے بجھا رہا ہے اور ساتھ ہی ان شعبوں پر کنٹرول بھی انسان کے ہاتھ سے کمپیوٹر کو منتقل ہو رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے ماہرین پچھلے دنوں کیلیفورنیا میں Asilomar Conference Grounds on Monterey Bay اکٹھے ہوئے۔ ان کی رائے میں مصنوعی ذہانت کی بڑھوتری ان کی توقع سے تیز بھی ہو سکتی ہے۔ اور روبوٹ آزادنہ مجرمانہ سرگرمیاں بھی انجام دے سکتے ہیں یا دے سکیں گے۔ کیونکہ کسی بھی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال اس کے بنتے ہی شروع ہو جاتاہے۔جیسے انسانی لب و لہجے کی ہوبہو نقل کرنے والا سسٹم اگر مجرم استعمال کرے گا تو کیا نتائج ظاہر ہو نگے۔
تفصیل