السلام علیکم:۔
آج کل ایک طرف تو قران پاک کے اللہ کا کلام ہونے کو عقلی دلیلوں اور منطقی انداز میں ثابت کر کے اسلام کی تبلیغ کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف ایسے لوگوں کی تعداد بھی کافی ہے جو قران مجید کے اللہ کا کلام ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
چند روز قبل میں نے بھی ایک صاحب کے بلاگ پر ایک تحریر پڑھی جس میں سائنس اور مذاہب کے حوالے سے دل اور دماغ کے افعال پر بات کی گئی۔صاحب اس پر زور دے رہے تھے کہ قران میں جا بجا سوچنے سمجھنے اور فیصلے کرنے کے حوالے سے دل "قلب"کی بات کی گئی ہے جبکہ آج سائنس کی وجہ سے ہم بخوبی واقف ہیں کہ دل بس گوشت کا لوتھڑا ہے جس کا کام خون پمپ کرنے کے سوا کچھ نہیں باقی فہم و ادراک ،عقل و شعور ،سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی ذمہ داری دماغ کی ہے۔مختصر یہ کہ اس تحریر سے وہ صاحب یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ قرآن اللہ کا کلام نہیں ۔
جب تک علم نہ ہو وسوسے پیدا ہونا فطری سی بات ہے اس لئے مجھے تھوڑی سی تلاش کرنے پر مجھے یہ مواد ملا جویہاں محفلین کی خدمت میں پیش کئے دیتا ہوں۔
اول:
دوئم:
سوئم:
چہارم:
آج کل ایک طرف تو قران پاک کے اللہ کا کلام ہونے کو عقلی دلیلوں اور منطقی انداز میں ثابت کر کے اسلام کی تبلیغ کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف ایسے لوگوں کی تعداد بھی کافی ہے جو قران مجید کے اللہ کا کلام ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
چند روز قبل میں نے بھی ایک صاحب کے بلاگ پر ایک تحریر پڑھی جس میں سائنس اور مذاہب کے حوالے سے دل اور دماغ کے افعال پر بات کی گئی۔صاحب اس پر زور دے رہے تھے کہ قران میں جا بجا سوچنے سمجھنے اور فیصلے کرنے کے حوالے سے دل "قلب"کی بات کی گئی ہے جبکہ آج سائنس کی وجہ سے ہم بخوبی واقف ہیں کہ دل بس گوشت کا لوتھڑا ہے جس کا کام خون پمپ کرنے کے سوا کچھ نہیں باقی فہم و ادراک ،عقل و شعور ،سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی ذمہ داری دماغ کی ہے۔مختصر یہ کہ اس تحریر سے وہ صاحب یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ قرآن اللہ کا کلام نہیں ۔
جب تک علم نہ ہو وسوسے پیدا ہونا فطری سی بات ہے اس لئے مجھے تھوڑی سی تلاش کرنے پر مجھے یہ مواد ملا جویہاں محفلین کی خدمت میں پیش کئے دیتا ہوں۔
اول:
دوئم:
سوئم:
چہارم: