سائنس اور دعوئے

سائنس ایک مچھر کا پر بنانے سے قاصر ہے مگر وہ پلاسٹک کے گردے بنا رہی ہے ۔
موت کا سبب معلوم نہ کر پائی مگر مردے زندہ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے ۔
کینسر اور ایڈز کا علاج دریافت کرنے سے قاصر ہے مگر ہمیشہ زندہ رہنے کی بات کرتی ہے۔
دماغ کا پانچ فیصد سے زیادہ حصہ استعمال کرنے سے قاصر ہے مگر دماغ تخلیق کرنے کی بات کرتی ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
سوشل میڈیا کی بات تو چھوڑیں مگر آپ نے اگر یہ ناسا کی سائٹ پر پڑھا ہے تو اپنی خبر کو معتبر بنانے کے لیئے اس خبر کی سورس بھی شئیر کرنا چاہیئے ۔
 

ظفری

لائبریرین
اپنی خبر کی تصدیق کریں ۔ ظفری خان کو چھوڑیں ۔ :D
صرف باتیں ہانکنے سے کسی خبر کی صداقت کی تصدیق نہیں ہوتی ۔ :wasntme:
 
فی الحال تو سائنس ایک طفل گہوارہ ہی کے مانند ہے جو ابھی گھٹنوں کے بل بھی نہیں چلا، لیکن کہیں نہ کہیں ان کے دعووں میں جوانی کی باتیں بھی آہی جاتی ہیں۔
ابھی تک انہوں نے جو جو کہا سائنٹیفک اصول سے اس کی دلیل ضرور دی ہے، اور کم از کم اس کا امکان ضرور ثابت کیا ہے۔ اور اگر دلیل نہیں دی ہے تو یہ بھی اسے یقینی نہیں کہتے بلکہ ان کا بھی موقف ہوتا ہے کہ یہ امید ہے، ممکن ہے کہ ایسا ہوجائے آئندہ۔
اس کا ارتقائی سفر جاری ہے، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟ اس میں کوئی ریب نہیں کہ قدرت کے اگے گھٹنے ٹیکنے کے علاوہ آئندہ بھی کوئی چارہ کار نہیں ہوگا۔ پوری کائنات میں اس دنیا کی حیثیت ہی کیا ہے؟ اور اس محدود دنیا میں انسان کے پاس موجود وسائل بھی کتنے ہیں؟
بہر حال اس پوسٹ سے میرا مقصد یہ ہے کہ اسی سائنٹیفک اصولوں کی بنیاد پر یہ لوگ مذہب کا بھی انکار کرتے ہیں، اب یہ اپنی بنیاد سے ہٹ بھی نہیں سکتے ورنہ پھر ان کی نظر میں بھی مذہب سے اچھی کوئی چیز نہیں۔ کیوں کہ مذہب ہی انسان کو آخر کار جنت جیسی یقینی خوش حالی دکھاتا ہے، جو شاید سائنس کبھی بھی نہیں دکھا سکے گی۔
 
Top