سائنس : مرد اور عورت کے دماغ ایک دوسرے کے لئے بنائے گئے ہیں۔

مردوں اور عورتوں کے دماغ پر کی گئی تازہ ترین تحقیق کے مطابق یوں لگتا ہے کہ مرد اور عورت کے دماغ ایک دوسرے کے لئے بنائے گئے ہیں۔
محقق ڈاکٹر روبن گر کا کہنا تھا کہ ’یہ کافی دلچسپ بات ہے کہ خواتین اور مردوں کے ذہن جیسے ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے بنائے گئے ہوں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2013/12/131203_men_women_brains_different_sa.shtml
سبحان اللہ مجھے یاد آگیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے حضرت حوا کو حضرت آدم علیہ السلام کے لئے پیدا کیا۔ اور آدم علیہ السلام کو حضرت حوا کے ہر طرح کے (جسمانی، خوراک، چھت، لباس وغیرہ ) تحفظ کی ذمہ داری دی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میں اس تقابل کو اے ایم ڈی اور انٹل سے تشبیہ دیتا ہوں۔ خواتین ملٹی ٹاسکنگ بہتر کر سکتی ہیں جو انٹل کی خاصیت ہے اور مرد سنگل ٹاسکنگ بہتر کر سکتے ہیں جو اے ایم ڈی کا خاصہ ہے :)
 
میں اپنی ذاتی تحقیق اور سوچ بچار سے بھی اس نتیجے پر پہنچا خاص طور پر میاں بیوی کے رشتے کے بارے میں۔
اکثر میاں اور بیوی میں کچھ عادتیں مشترک ہوتی ہیں اور کچھ مختلف۔
مشترک عادتوں سے میاں اور بیوی کی پسند اور ناپسند ایک جیسی ہوجاتی ہے اور ان کی آپس میں دوستی زیادہ بہتر ہوتی جاتی ہے۔
اور مختلف عادتوں سے وہ ایک دوسرے میں پائی جانے والی کمیوں کا مل کر بہتر طریقے سے حل نکال لیتے ہیں۔ مثلاً اگر ایک سست ہے تو دوسرا چست۔ اگر ایک معاشرتی معاملات کو بہتر سمجھتا ہے تو دوسرا کم وغیرہ وغیرہ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میں اپنی ذاتی تحقیق اور سوچ بچار سے بھی اس نتیجے پر پہنچا خاص طور پر میاں بیوی کے رشتے کے بارے میں۔
اکثر میاں اور بیوی میں کچھ عادتیں مشترک ہوتی ہیں اور کچھ مختلف۔
مشترک عادتوں سے میاں اور بیوی کی پسند اور ناپسند ایک جیسی ہوجاتی ہے اور ان کی آپس میں دوستی زیادہ بہتر ہوتی جاتی ہے۔
اور مختلف عادتوں سے وہ ایک دوسرے میں پائی جانے والی کمیوں کا مل کر بہتر طریقے سے حل نکال لیتے ہیں۔ مثلاً اگر ایک سست ہے تو دوسرا چست۔ اگر ایک معاشرتی معاملات کو بہتر سمجھتا ہے تو دوسرا کم وغیرہ وغیرہ۔
ایسا ہونا تو چاہیئے لیکن ہمارے ہاں اپنی خوبیوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے اور سارے سمجھوتے بیوی کے پلے پڑ جاتے ہیں
 
ایسا ہونا تو چاہیئے لیکن ہمارے ہاں اپنی خوبیوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے اور سارے سمجھوتے بیوی کے پلے پڑ جاتے ہیں
میرا خیال ہے کہ خرابیاں دونوں طرف ہیں۔ مثلاً کچھ مرد گھر آتے ساتھ ہی باہر کا غصہ گھر والوں پر (یعنی بیوی پر) نکالنا شروع کر دیتے ہیں یہ بھی زیادتی ہے۔
اور کچھ بیویاں ایسی ہیں کہ جب شوہر گھر آتا ہے تو اسکے ساتھ لڑنا جھگڑنا شروع کردیتی ہیں۔ حالانکہ بیوی کی ذمہ داری ہے کہ جب شوہر کام سے تھکا ماندہ گھر پہنچے تو بیوی اس کو اتنے اچھے طریقے سے مسکرا کر استقبال کرے کہ شوہر کی سارے دن کی تھکان اتر جائے۔ لیکن اکثر استقبال شکووں اور شکایتوں سے ہوتا ہے۔
 
Top