میں کہتا ہوں، کہ ڈائنو سارز ایک فرضی مخلوق ہے جس کا سائنس نے صرف تخیل پیش کیا ہے، اور صرف قیاس پر چل رہی ہے کہ یہ گوشت خور تھا، یہ گھاس چرنے والا تھا۔اُسے دیکھا کسی نے نہیں۔ یعنی سائنس ڈائنوسارز کے معاملے میں مشاہدے سے محروم ہے ۔ لہذا یہاں آپ کی سائنس کی تعریف غلط ثابت ہوتی ہے۔
یہ قیاس ان ڈھانچوں کے دانتوں پر تحقیق کر کے حاصل کیا گیا۔ گھاس چرنے والے جانوروں کے دانت نکیلے نہیں ہوتے۔ اسی طرح پرندوں کی جسامت زمین پر دوڑنے والے جانوروں سے مختلف ہوتی ہے۔یوں انکی مکمل جسامت بیشک قیاس ہو، مگر انکی دنیا کے ماضی میں موجودگی ناقابل تردید۔ کسی مذہبی کتب میں کسی ڈائنوسار نامی مخلوق کا ذکر خیر موجود نہیں۔
یعنی آپ نے ڈھکے چُھپے الفاظ میں اقرار کر ہی لیا کہ سائنس مشاہدے کی بجائے قیاس پر چلتی ہے۔
قیاس صرف ڈائنو سار کی جسامت کالگایا ہے۔ انکی ماضی میں موجودگی کا نہیں۔
میرا سوال یہ نہیں کہ بگ بینگ کا مشاہدہ اب کیا جاسکتا ہے۔ پھر تو وہی ڈائنوسارز والا قیاس وارد ہو جائے گا۔ میرا سوال یہ ہے کہ جب بگ بینگ وقوع پذیر ہوا اس وقت اس کا مشاہدہ کرنے والا کون تھا؟ اگر کوئی نہیں تھا، تو پھر آپ اس دعوے سے دست بردار ہو جائے کہ سائنس کی ہر تھیوری مشاہدے پر ہوتی ہے۔ نہیں تو وہ شاہد پیش کریں جس نے بگ بینگ کو وقوع پذیر ہوتے دیکھا یا یہ اقرار کر لیں کہ ڈائنوسارز کی طرح بگ بینگ پر بھی سائنس کا قیاس ہی ہے مشاہدہ نہیں۔
بگ بینگ کا مشاہدہ کرنا ناممکنات میں سے ہے۔ البتہ اسکی باقیات آج بھی کائنات میں موجود ہیں۔ ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ بگ بینگ کیسا تھا البتہ اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ بگ بینگ کبھی نہیں ہوا۔
جدید سائنس تو بگ بینگ ہی کو کائنات کا ارتقاء قرار دیتی ہے ۔۔۔ تو میرا یہ سوال برقرار ہے کہ بگ بینگ سے پہلے کیا تھا؟؟؟؟ اگر بگ بینگ ہی ہے ارتقا ہے تو اس کا مطلب بگ بینگ کو ہی خدا یا خالقِ کائنات مانا جائے ؟؟؟؟
جب آپ خدا کے مفروضے کو ماننے پر تلے ہی ہوئے ہیں تو کسی کو بھی خدا بنا لیں۔اس چیز کی فکر کیوں کہ بگ بینگ سے پہلے کیا تھا کہ وقت کی ڈائی مینشن خود بگ بینگ کے بعد وجود میں آئی۔
آپ مسلسل ایک خدا کو ثابت کرنے کے لیے کیوں دیگر اشیا کے ثبوت مانگ یا دے رہے ہیں؟
بالفرض یہ ثابت ہو جائے کہ اردو محفل کا کوئی وجود نہیں یا اردو محفل کے وجود کو ثابت نہیں کیا جا سکتا تو کیا یہ بات کسی خدا کی موجودگی کا ثبوت قرار دے دی جائے گی؟
یہ انکا مذہبی اور دینی فریضہ ہے کہ سب کو ایک خدا پر قائل کیا جائے۔ انکو بھی جو اسکے انکاری ہیں۔
ہاہا ہا سائنس نے یہ بات آج ثابت کی قرآن 14 سو سال پہلے یہ بات کہہ چکا کہ کائنات پھیل رہی ہے ۔۔۔ علامہ کا شعر اسی کی تفسیر ہے
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آ رہی ہے دما دم صدائے کن فیکوں
آج کے سائنس دانوں سے بڑا سائنس دان تو اقبال تھا پھر۔۔۔۔۔
قرآن کوئی سائنسی کتاب نہیں۔ اسے سائنس سمجھ کر مت پڑھیں۔ یہ دینی و مذہبی کتاب ہے۔
سائنس کا روح اور شعور کی مادی اور منطقی حیثیت ثابت کرنے سے قاصر ہونا، اس بات کا ثبوت ہے کہ کائنات میں کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن کا سائنس احاطہ نہیں کر سکتی۔ سائنس ان کے سامنے بے بس ہے۔ یہ دلیل ہے ان لوگوں کے رد میں جو سائنس کو ہی ہر چیز کے وجود کا اصل سمجھتے ہیں اور خدا کا انکار کرتے ہیں۔
سائنس کے مطابق شعور و ذہن دماغ کی پیداوار ہے۔ آپ کسی انسان کے جسم سے دماغ الگ کر دیں اور پھر دیکھیں کہ اسکا شعور کہاں جاتا ہے۔
آپ نے پھر میری اس بات کا جواب نہیں دیا کہ آپ کے پاس صرف یہ مفروضہ ہے کہ سائنسی آنے والے وقتوں میں ترقی کر کے ان باتوں کو تلاش لے گی جو ابھی تک نہاں ہیں ۔۔۔ تو آپ اس کو صرف مفروضے کے طور پر لیں ۔۔۔ اس پر ایمان تو نہ رکھیں ۔۔۔۔
یہ مفروضہ نہیں حقیقت ہے۔ سائنسی ترقی تحقیق کی محتاج ہے جو آگے سے وقت کامحتاج ہے۔ جوں جوں وقت گزرے گا ویسے ویسے اس فیلڈ میں سائنس ترقی کرتی چلے جائےگی۔
اور مفروضہ بھی ایسا کہ جس کا کچھ علم نہیں، ابھی غلط ہو جائے یا تھوڑی دیر بعد۔ ایسے میں ان لایعنی مفروضوں پر یقین کر کے خدا کے خالق و مالک ہونے کا انکار کرنا عقلِ سلیم کو کہاں زیب دیتا ہے۔
سائنس ایسے من گھڑت مفروضوں کی بنیاد پر نہیں کھڑی جو آئے دن غلط ثابت ہو جائیں۔ سائنس خدا کی انکاری نہیں بلکہ خدا کے وجود کا منطقی و عقلی اثبوت مانگتی ہے۔ آپ وہ فراہم کر دیں اور نوبل انعام حاصل کر لیں۔
تو کیا وہ ڈائی مینشن خالق ہے ۔۔۔ میرا سوال ہنوز جواب طلب ہے کہ زمان و مکاں اور کائنات کا خالق کون ہے ؟؟؟ مجھے صرف اس بات کو جواب چاہیے ۔۔۔
اور جب آپ یہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر چیز کا کوئی نا کوئی خالق ہے تو پھر بگ بینگ کیوں وقوع پذیر ہوا اس کے محرکات کیا تھے؟؟؟ بگ بینگ سے پہلے اگر چہ بقول آپ کے زمان و مکان کا تصور نہیں ۔۔۔ لیکن وہ سیارہ کہاں سے آ گیا جو ٹوٹا اور سارا بگ بینگ کا عمل وجود میں آیا ۔۔۔؟؟؟اس سیارے کا خالق کون تھا ؟؟؟؟
آپ کو کس حکیم نے کہا کہ بگ بینگ کسی سیارے کے ٹوٹنے کا نتیجہ ہے؟ باقی خالق کا مفروضہ آپ کا گھڑا ہوا ہے جسکی آپ کو تلاش ہے۔ اسے ڈھونڈتے رہیے۔
سائنس خالق کی تلاش مفروضوں کی بنیاد پر نہیں کرتی۔ بلکہ اس کائنات کے رازوں کو عقل، تجربات، مشاہدات کی کسوٹی پر رکھتےہوئے نتائج اخذ کرتی ہے۔
آپ الفاظ کے داؤ پیچ نہ کھیلیں ۔۔۔ میں نے شعور کے مادی وجود کی بات کی ہے ۔۔۔ دماغ مادی وجود رکھتا ہے مگر ہم جس شخص کو پاگل یہ بے شعور کہتے ہیں کیا اس میں دماغ نہیں ہوتا ؟؟؟؟؟؟
آپ نے شعور کا مادی وجود ثابت کرنا ہے ؟؟؟
پاگل کا دماغ بھی ہوتا جو اسکے جسم کو زندہ رکھتا ہے۔ البتہ اسکا شعور باقی انسانوں کی طرح کام نہیں کرتا۔پاگل پن ایک دماغی بیماری ہے۔
تو کیا آپ انسانی وجود کے اندر روح اور عقل و شعور کے وجود کے انکاری ہیں ؟؟؟؟؟؟
سائنس روح کی انکاری نہیں، اسکے وجود کو منطقی و عقلی طور پر ثابت کرنا چاہتی ہے۔ آپکے پاس یہ ہیں تو سائنسدانوں کو بتا کر نوبیل انعام جیت لیں۔
انسانی جسم کے اندر گردے ، پھیپڑے وغیرہ کا انکار نہیں کرتا میں ۔۔۔ ان کا مادی وجود ہے ۔۔۔
تو روح کا مادی وجود کہاں ہے؟
آپ میرے سوالوں کا جواب دینے کی بجائے مجھ سے لا یعنی قسم کے سوال کرنے لگے ہیں ۔۔۔۔
جی نہیں، یہ آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ لایعنی روح کدھر ہے؟
اب اسی طرح میں نے آپ سے انسان میں روح اور عقل و شعور کے مادی وجود کا عقلی و سائنٹفک ثبوت مانگا تھا۔۔۔ عقلی ثبوت تو ہمیں مل سکتا ہے لیکن سائنسی ثبوت ندارد۔۔۔۔۔!
کیا دماغ میں شعور کا ہونا سائنسی اثبوت نہیں؟
متلاشی پیارے بھائی۔ بات دراصل یہ ہے کہ ابھی تک روح کی تعریف
آکسفورڈ یونیورسٹی میں نہیں آئی۔
آکسفرڈ یونیورسٹی کی جانب سے روح یعنی Soul کی تعریف:
یعنی کسی بھی مادی جسم کا روحانی جسم روح کہلاتا ہے۔ آپ روحانی جسم کو عقلی اور منطقی طور پر ثابت کر دیں۔ نوبیل انعام آپ کا ہوا۔
میں نے کب کہا کہ سائنس روح کو مانتی ہے ؟؟؟؟ میں تو یہی کہہ رہا ہوں کہ سائنس کے پاس روح کا کوئی ثبوت نہیں ۔۔۔ لیکن یہ تو ایک مسلمہ حقیقت کہ انسان کے اندر کوئی نہ کوئی چیز ایسی موجود ہوتی ہے
جی نہیں، یہ کوئی مسلمہ حقیقت نہیں۔ دنیا میں کروڑوں انسان کسی روح نامی شے کو تسلیم نہیں کرتے۔
وہ خلیے کیوں ۔۔۔ کب ۔۔۔ اور کیسے ڈیڈ ہو جاتے ہیں ؟؟؟ کوئی بھی کام اپنے آپ تو نہیں ہوتا نا ۔۔۔۔؟؟؟سائنس کے اصولوں کے مطابق تو پھر ہر شخص کی موت ہی ایک ہی جتنی عمر میں ہونی چاہیے کہ ایک خاص عمرمیں آ کر وہ خلیے ڈیڈ ہو جانے سے انسان کی موت ہو جائے ۔۔۔
جی اس خاص عمر کو بڑھاپا یا ضعیف عمری کہا جاتا ہے۔
قرآن میں ہر جگہ نقلی (روایات) دلائل کے ساتھ ساتھ عقلی دلائل بھی دئیے گئے ہیں ۔۔۔ کبھی فرصت نکال کر قرآن کا مطالعہ فرما لیں ۔۔۔ آپ کے تمام اشکالات دور ہو جائیں گے ۔۔۔ !
قرآن کے عقلی دلائل کہیں سے بھی منطقی نہیں ہیں۔ صرف ایمان والے ہی انکو عقیدت کیساتھ منطقی کہہ سکتے ہیں۔ غیرمسلم نہیں۔
متلاشی بھائی۔ سائنس موت کی جو تعریف بیان کرتی ہے، وہ بھی مشاہدے کی روشنی میں انتہائی نامکمل اور نامعقول ہے۔ اس میں پائے جانے والے اختلافات خود عیاں ہیں۔
میڈیکل سائنس یہ کہتی ہے کہ انسان کی جب کلینیکل ڈیتھ (Clinical death) واقع ہوتی ہے
کلینیکل ڈیتھ میڈیکل کی ایک اصطلاح ہے جو یوں بیان کی جاسکتی ہے کہ
" انسانی جسم میں دورانِ خون اور سانس کے خاتمے کو کلینیکل ڈیتھ کہتے ہیں"۔
میڈیکل سائنس کے مطابق کلینیکل ڈیتھ کے بعد
برین ڈیتھ (Brain death) ہوتی ہے
کومے کا شکار افراد شعوری لحاظ سے برین ڈیتھ ہوتے ہیں البتہ کلینیل طور پر زندہ۔ اسی طرح بغیر دماغ کے انسان کا جسم تو زندہ رہ سکتا ہے پر شعور نہیں۔
ڈاکنز اپنی کتاب ایک ایسی معاشرتی مہم کے طور پر متعارف کرواتے ہیں جس کا مقصد مختلف مفروضوں کے متعلق عوامی شعور کو اجاگر کرناہے مثال کے طور پر الحاد کا لاادریت کے مقابلے میں زیادہ معقول ہونا، مذہب کا ہر برائی کی جڑ ہونا، مذہبی تعلیم کا بچوں سے زیادتی کے مترادف ہونا، مذہب اور اخلاقیات کا مکمل طور پر باہم غیر متعلق ہونا اور الحاد کا ایک ایسامعروضی نتیجہ ہونا جس کا اخذ کرنا ایک فرد کے لئے باعثِ شرم نہ ہو اور صرف اسی کا ایک ایسا واحد معقول عقیدہ ہونا جو کوئی بھی انسان فخر کے ساتھ رکھ سکے۔
کسی کتاب سے متعلق اتنے من گھڑت جھوٹ میں نے آج تک نہ کبھی دیکھے نہ سنے۔ رچرڈ ڈاکنز ایک ملحد ضرور ہے پر وہ مذہبی جنونیوں کی طرح مفروضے نہیں گھڑتا۔ وہ خداپر ایمان کو دیوانگی یا وسوسہ کہتا ہے جب تک اسکا کوئی منطقی و معقول اثبوت نہ فراہم کر دیا جائے۔ اسی لئے آپ مذہبی عقیدت مندوں کو اوپر نوبل انعام کی آفر کی تھی کہ خدا کا وجود سائنس کی رو سے ثابت کر دیں اور یہ انعام حاصل کر لیں۔ اس سے تمام ملحدین بھی بھلا ہوگا اور آپ حضرات کو جنت میں اعلیٰ مقام بھی حاصل ہو جائے گا۔