سائیکل

وہ بمشکل اڑھائ تین سال کے لگ بھگ تھا کہ والد کا ہارٹ اٹیک سے اچانک انتقال ہوگیا۔جوان عورت کے سر پہ افتادہ ٹوٹ پڑی تھی ایک جوانی میں سہاگ اجڑ گیا اور دوسرا بچوں کا کوئ آسرا نظر نہیں آرہا تھا مالی حالات بھی اس قدر موافق نہیں تھے کہ گھر بیٹھ کر بچوں کو پال سکے۔
بچپن سے ہی اسکی محرومیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔اب وہ تقریبا چھ سال کا تھا کہ اسے چھوٹے بائسائیکل کا جنون کی حد کا شوق ہوا اپنی ماں سے وہ ہر قیمت پر سائیکل دلوانے کی ضد کرنے لگا تھا۔مگر کپڑے سلائ کر کر کےبچوں کے سکول کی فیس ادا کرنے والی عورت کس طرح اتنی بڑی رقم کا بندوبست کر سکتی تھی مگر وہ تھا کہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر زاروقطار روئ جارہا تھا کہ بس سائیکل چاہئے۔۔۔
اس نے ایک جگہ پرانی سائیکل دیکھ لی تھی جو بکاو تھی وہ روزانہ اسے ترستی نگاہوں سے دیکھتا اور ہر حال میں بس وہی سائیکل لینا چاہتا تھا۔
آخر اسکی ماں نے کسی رشتہ دار سے 1200 روپے ادھار مانگ کر اسکے سائیکل کر رقم کا بندوبست کردیا تھا وہ آج اس قدر خوش تھا کہ کھانا تک بھول گیا سکول سے آتے ہی اپنے نانا کیساتھ سائیکل لینے انکے گھر پہنچ گئے۔
وہ جاتے ہی سائیکل کے معائنے کے لیے سائیکل پہ چڑھ گیا کھڑے سائیکل کے خوب پیڈل گھمائے اور ساتھ مسکرائ جائے کیونکہ آج وہ اس کا مالک بننے جا رہا تھا۔
ادھر نانا ابو نے سائیکل کے فروخت کنندہ سے بات چیت شروع کردی تھی۔مالک 1500 روپے سے ایک روپے کم پہ دینے پر راضی نہیں ہو رہا تھا جبکہ انکے پاس پورے تین سو روپے کم تھے۔تمام تر بحث لاحاصل رہی سودا نہیں ہوسکا۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ سائیکل سے نیچے اتر آیا اسکی آنکھوں میں ایک محرومی اور بےچارگی تھی۔وہ جاتے ہوئے بھی مڑ مڑ کر سائیکل کو ترستی نگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔سائیکلا کا پہیہ گھوم رہا تھا تھا اسکی آنکھیں تر تھیں۔اس دن وہ ماں سے لپٹ کر خوب رویا تھا۔۔۔۔۔
 
خواہشات اور محرومیاں ایک اضافی اصطلاح ہے۔ دنیا کا امیر ترین شخص بھی بہت سی چیزوں سے محروم رہ سکتا ہے۔ ہر خواہش خریدی نہیں جا سکتی۔
بجا کہا مگر مادیت کے اس دور میں جو پیسے کی محرومی ہے وہ بہت تکلیف دہ ہے
 

arifkarim

معطل
مگر جو اس محرومیوں کو جھیل کہ گزرا ہو نا وہی یہ کرب جانتا ہے۔۔۔۔
یہاں مغرب میں بھی حد سے زیادہ مادیت پرستی ہے۔ بہترین گھر، گاڑی ، موبائل فون کی طلب وغیرہ۔ ان سب چیزوں کی خریداری کا مقصد محض سرمایہ دارانہ نظام کے بزنس سائیکل کو وسعت فراہم کرنا ہے ۔ ہماری اس غیر قدرتی ایکٹیویٹی سے دنیا کے قدرتی ذخائر کو کتنا نقصان ہو رہا ہے اسکا ہمیں قطعی کوئی احساس ہی نہیں۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ کسی ایک مادی شے کی خواہش پوری ہو جانے کے بعد مزید کی خواہش کم نہیں ہوتی بلکہ بڑھتی ہے۔
 
یہاں مغرب میں بھی حد سے زیادہ مادیت پرستی ہے۔ بہترین گھر، گاڑی ، موبائل فون کی طلب وغیرہ۔ ان سب چیزوں کی خریداری کا مقصد محض سرمایہ دارانہ نظام کے بزنس سائیکل کو وسعت فراہم کرنا ہے ۔ ہماری اس غیر قدرتی ایکٹیویٹی سے دنیا کے قدرتی ذخائر کو کتنا نقصان ہو رہا ہے اسکا ہمیں قطعی کوئی احساس ہی نہیں۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ کسی ایک مادی شے کی خواہش پوری ہو جانے کے بعد مزید کی خواہش کم نہیں ہوتی بلکہ بڑھتی ہے۔
درست کہا۔۔۔۔مگر اس کہانی کو بیان کرنے کا میرا مقصد کچھ اور تھا کہ کس طرح بغیر باپ کہ ایک یتیم بچہ اپنی امیدوں آسوں پہ پانی پھرتا دیکھتا ہے
 

آوازِ دوست

محفلین
کامران چوہدری صاحب محرومیاں انسانی زندگی کا جزوِ لازم ہیں. سائیکل خریدنے کی اِس محرومی سے مجھے اپنے ایک عزیز دوست کے بچپن کا واقعہ یاد آگیا جو سائیکل اور بچپن کی معصومیت سے ہی منسلک ہے اور اپنی نوعیت میں مذکورہ واقعہ سے کہیں زیادہ شدت اور الم رکھتا ہے.حضور قِصّہ یوں تھا کہ دوست اپنے ایک حاملِ سائیکل دوست کے گھر تشریف لے گئے وہ خود تو گھر پر نہ تھے مگر اِن کا شوق موقعے کی نزاکت اور مصلحت کیا سمجھتا سو اِنہوں نے ارادہ ظاہر فرمایا کہ سائیکل کو اپنی سواری بنا کر اِس کی شان میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں اَب دوست کے گھر والے اِس بات کے حق میں نہ تھے کہ سائیکل کی سلامتی کا رِسک لیا جائے سو اُنہوں نے ایک ایسا نادر الوجود اور اچھوتاعذر تراشا کہ اَمر ہو گیا دوست بے چارہکا بکا کبھی سائیکل کو اور کبھی اُنہیں دیکھتا ہوا ایک عجب سے عالمِ بے چارگی میں اُن کے گھر سے چلا آیا. آپ شائد ساری زندگی بھی سوچتے رہیں تو ایسا نادر بہانہ نہیں تراش سکتے. دوست موصوف کو بتایا گیا کہ سائیکل اُنہیں اِس لیے نہیں دی جا سکتی کہ " وہ پنکچر ہونے والی ہے." :)
 
کامران چوہدری صاحب محرومیاں انسانی زندگی کا جزوِ لازم ہیں. سائیکل خریدنے کی اِس محرومی سے مجھے اپنے ایک عزیز دوست کے بچپن کا واقعہ یاد آگیا جو سائیکل اور بچپن کی معصومیت سے ہی منسلک ہے اور اپنی نوعیت میں مذکورہ واقعہ سے کہیں زیادہ شدت اور الم رکھتا ہے.حضور قِصّہ یوں تھا کہ دوست اپنے ایک حاملِ سائیکل دوست کے گھر تشریف لے گئے وہ خود تو گھر پر نہ تھے مگر اِن کا شوق موقعے کی نزاکت اور مصلحت کیا سمجھتا سو اِنہوں نے ارادہ ظاہر فرمایا کہ سائیکل کو اپنی سواری بنا کر اِس کی شان میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں اَب دوست کے گھر والے اِس بات کے حق میں نہ تھے کہ سائیکل کی سلامتی کا رِسک لیا جائے سو اُنہوں نے ایک ایسا نادر الوجود اور اچھوتاعذر تراشا کہ اَمر ہو گیا دوست بے چارہکا بکا کبھی سائیکل کو اور کبھی اُنہیں دیکھتا ہوا ایک عجب سے عالمِ بے چارگی میں اُن کے گھر سے چلا آیا. آپ شائد ساری زندگی بھی سوچتے رہیں تو ایسا نادر بہانہ نہیں تراش سکتے. دوست موصوف کو بتایا گیا کہ سائیکل اُنہیں اِس لیے نہیں دی جا سکتی کہ " وہ پنکچر ہونے والی ہے." :)
ہاہاہا۔۔۔۔۔خوب۔۔۔۔
 

یوسف سلطان

محفلین
سچ كہا كسى نے زندگى كى هر خواهش كا پورا هونا نہ ممكن هے۔
كسى كا "كاش" اور كسى كا "اگر" ره ہى جاتا ہے۔
بہت اچھى تحرير كامران بھاٸى الله كرئے زورِ قلم اور زياده۔
 

arifkarim

معطل
سچ كہا كسى نے زندگى كى هر خواهش كا پورا هونا نہ ممكن هے۔
كسى كا "كاش" اور كسى كا "اگر" ره ہى جاتا ہے۔
بہت اچھى تحرير كامران بھاٸى الله كرئے زورِ قلم اور زياده۔
جب انسان کی ہمیشہ زندہ رہنے والی خواہش کبھی پوری نہیں ہو سکتی تو باقی خواہشات کس کھیت کی مولیاں ہیں؟
 
Top